پاک ایران مشیران قومی سلامتی کے درمیان رابطہ، خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستان اور ایران کے مشیران قومی سلامتی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران اور پاکستان کے قومی سلامتی کے درمیان ٹیلیفون رابطہ ہوا ہے، جنرل عاصم ملک اور جنرل علی اکبر احمدیان نے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق گفتگو کے دوران خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
ایرانی مشیر قومی سلامتی علی اکبر احمدیان نے کہا کہ ایران اور پاکستان دشمنوں کو خطے کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جنرل علی اکبر احمدیان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون خطے کے مفادات اور سلامتی کے لیے فائدہ مند ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون جاری رہے گا۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کے درمیان سلامتی کے
پڑھیں:
کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی، سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
گزشتہ روز ہر سال کی طرح دنیا بھر میں ’عالمی یومِ تحفظِ اوزون‘ منایا گیا۔ اقوام متحدہ نے زمین کو سورج کی خطرناک بالائے بنفشی (الٹرا وائلٹ) شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے روزانہ کتنے بچوں کی اموات ہوتی ہیں؟
اس سال اقوام متحدہ کی جانب سے یہ دن نہ صرف ایک کامیابی کی علامت ہے بلکہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ جب دنیا متحد ہو کر سائنسی خبرداریاں سنجیدگی سے لیتی ہے، تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔
سائنس کی وارننگ، عالمی ردعملگزشتہ صدی میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اوزون کی تہہ تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ انسانی ساختہ کیمیکلز تھے جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے تھے، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن جو فریج، ایئرکنڈیشنر اور اسپرے کینز میں عام تھے۔
جب یہ مادے فضا میں پہنچ کر اوزون کو نقصان پہنچانے لگے تو دنیا بھر کے ممالک نے سنہ 1985 میں ’ویانا کنونشن‘ پر دستخط کیے جو اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے پہلا عالمی معاہدہ تھا۔ اس کے بعد سنہ 1987 میں ’مونٹریال پروٹوکول‘ نے ان نقصان دہ مادوں کی پیداوار اور استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
اقوام متحدہ: ایک تاریخی کامیابیاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی یوم اوزون کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج اوزون کی تہہ میں موجود شگاف بند ہو رہے ہیں اور یہ کامیابی سائنس، کثیرالملکی عزم اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیے: زمین کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے دیو ہیکل چھتری خلا میں بھیجنے کی تیاریاں
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) کی ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کے مطابق آج اوزون کو نقصان پہنچانے والے زیادہ تر کیمیکلز تقریباً ختم کیے جا چکے ہیں اور توقع ہے کہ اوزون کی تہہ اگلی چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔
کثیر الفریقی تعاون کی شاندار مثالیہ معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کی وارننگ کو سنجیدگی سے لینا کیسا فرق لا سکتا ہے۔ جب ممالک، صنعتیں اور ادارے اکٹھے ہوتے ہیں تو بڑے ماحولیاتی خطرات کو کیسے ٹالا جا سکتا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں نے اس میں عملی کردار ادا کیا۔
مستقبل کا چیلنج: کیگالی ترمیمسیکریٹری جنرل نے دنیا بھر کی حکومتوں سے ’کیگالی ترمیم‘ پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ ترمیم مونٹریال پروٹوکول میں شامل کی گئی ہے تاکہ ہائیڈرو فلورو کاربنز جیسی مزید نقصان دہ گیسوں پر بھی قابو پایا جا سکے۔ اگر اس پر مکمل عمل ہوا تو ماہرین کے مطابق ہم سنہ 2100 تک زمین کا درجہ حرارت 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اگر اس کے ساتھ توانائی بچانے والی کولنگ ٹیکنالوجیز اپنائی جائیں تو یہ فائدہ دوگنا ہو سکتا ہے۔
نتیجہ: سبق، امید اور عزمیہ کامیابی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی ایک روشن مثال ہے بلکہ یہ اس بات کا عملی سبق بھی ہے کہ اگر انسان چاہے تو زمین کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دنیا میں قبل از وقت اموات کی دوسری بڑی وجہ، تحقیق
انتونیو گوتیرش کہتے ہیں کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سب ہی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔
اوزون کی تہہ زمین کے گرد فضا میں موجود ایک قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو ہمیں سورج کی مضر شعاعوں (الٹرا وائلٹ شعاعوں) سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ مضر شعاعیں جانداروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں اس لیے اوزون تہہ کو زمین کی محافظ سمجھا جاتا ہے جو زمین پر زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔
اوزون تہہ کا کرداریہ سورج سے آنے والی نقصان دہ بالا بنفشی شعاعوں کو جذب کر لیتی ہے۔ اس طرح یہ شعاعیں زمین کی سطح تک پہنچنے سے رک جاتی ہیں۔ یہ شعاعیں اگر براہ راست زمین تک پہنچیں تو انسانی صحت، جنگلی حیات، اور فصلوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
اوزون تہہ دراصل زمین کے ماحول کی قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو زندگی کے بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔
اوزون تہہ کی اہمیتاگر اوزون تہہ نہ ہو تو سورج کی مضر شعاعیں براہ راست زمین پر پہنچیں گی۔ اس صورت میں زمین پر زندگی کا وجود ممکن نہیں رہے گا لہذا یہ زمین پر جانداروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے.
اوزون تہہ کو خطراتفضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی اس حفاظتی تہہ میں شگاف پیدا ہوا ہے جس سے زمین پر سورج کی شعاعیں براہ راست پڑنے لگی ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے اوزون تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے زمین پر زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے۔
تاہم عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات، خصوصاً مونٹریال پروٹوکول کی بدولت، ان مادوں پر پابندی عائد کی گئی اور اب اوزون تہہ بتدریج بحال ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ناسا نے سورج کی سرگرمیوں کی پیشگوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا سہارا لے لیا
اقوام متحدہ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو اوزون کی تہہ آئندہ چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ الٹرا وائلٹ شعاعیں اوزون تہہ اوزون تہہ کی تازہ صورتحال اوزون لیئر سورج زمین اور اوزون