’کالجز میں طلبا کو فوجی تربیت دی جائے اور حوصلہ افزائی کیلیے 20 اضافی نمبر دیے جائیں‘
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
وزیراعظم اور وزارت تعلیم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کالجز میں نیشنل کیڈٹ کور اور ویمن گارڈز کی تربیت کو دوبارہ لازمی قرار دیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر سیدہ عذرا قمر نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزارت تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ کالجز میں نیشنل کیڈٹ کور (NCC) اور ویمن گارڈز کی تربیت دوبارہ لازمی قرار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر نوجوانوں میں جذبہ حب الوطنی پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ڈاکٹر عذرا قمر نے تجویز دی کہ فوجی تربیت حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کو 20 اضافی نمبر بھی دیے جائیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ وطن سے محبت اور خدمت کا جذبہ نصاب کا حصہ بننا چاہیے۔ انہوں نے خاص طور پر 10 مئی کو پاک افواج کی قربانیوں کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے پر زور دیا، تاکہ نوجوان نسل سرفروشی کی داستانوں سے آگاہ ہو اور قومی جذبے سے سرشار ہو۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا سب کا حق ہے، لیکن وطن کے لیے خدمات انجام دینا ہمارا فرض ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کا کیس، متاثرہ فریقین اور امیدواروں کی درخواستوں کو نمبر الاٹ کرنے کا حکم
مخصوص نشستوں کا کیس، متاثرہ فریقین اور امیدواروں کی درخواستوں کو نمبر الاٹ کرنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دو مزید ججز کو آئینی بینچ میں شامل کرنے کیلئے معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیجنے کی استدعا کردی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مشتمل آئینی بینچ کیوں نہ بنے؟۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا جو دو جج پہلے دن درخواستیں خارج کرنے کا کہہ گئے ان کو زبردستی کیسے بٹھائیں؟۔ عدالت نے متاثرہ فریقین اور نشستوں کے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی نمبر الاٹ کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر 11رکنی آئینی بینچ میں سماعت ہوئی۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے نکتہ اٹھایا اصل فیصلہ 13 رکنی بینچ نے دیا، نظرثانی سننے والے بینچ میں کم از کم 13 ججز ضرور ہونے چاہئیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا دو ججز نے پہلے ہی سماعت پر درخواستیں خارج کردیں، اب انہیں زبردستی بینچ میں کیسے بٹھائیں، انصاف کے تقاضوں پر فیصلہ کیا کہ دونوں ججز کے اختلافی نوٹ کو اکثریتی فیصلے میں شمار کیا جائے گا۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اب 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی 8 یا 9 رکنی آئینی بینچ بھی سن سکتا ہے، آئینی بینچ میں شامل تمام 13 ججوں پر مشتمل بینچ بنایا تھا، دو ججز نے خود علیحدگی اختیار کی، ان کی خواہش پر 11 رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا سپریم کورٹ کے سارے جج آئینی بینچ میں کیوں نہ ہوں؟۔ اس پر وکیل نے کہا ایسا ہو جائے تو اور بھی اچھا ہوگا، معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیجا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا جوڈیشل کمیشن دو جج اور شامل کرے تو جو دو جج فیصلہ دے چکے ان کا کیا ہوگا؟۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان کی رائے بھی گن لیں، پھر لارجر بینچ ہو جائے گا۔آئینی بینچ نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے وکیل فیصل صدیقی کو ہدایت کی کہ وہ منگل کو اپنے دلائل مکمل کریں، ساتھ ہی مخصوص نشستوں کے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی نمبر الاٹ کرنے کا حکم دیا، تاہم حامد خان کی متفرق درخواستوں پر پیشرفت نہ ہوسکی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی خفیہ ایجنسیوں نے فتنہ الخوراج کے سابق ترجمان کی خدمات حاصل کرلیں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے فتنہ الخوراج کے سابق ترجمان کی خدمات حاصل کرلیں نور مقدم کیس، مجرم کی میڈیکل ہسٹری پیش، سپریم کورٹ کا آج ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ ملکی سلامتی کیخلاف کام کرنے والی 1لاکھ 19 ہزار 496سائٹس بلاک چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، ماحول دوست ڈیجیٹل اسٹمریز کو متعارف کروانے کا فیصلہ سی ڈی اے کی ایف 8طیب اردوان انٹرچینج سے متعلق سوشل میڈیا رپورٹس پر وضاحت بھارت سے کشیدگی، پاک ایران قومی سلامتی کے مشیروں کا ٹیلیفونک رابطہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم