وائٹ ہائوس میں جھگڑے کے بعد وینس اور روبیو کی زیلنسکی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وائٹ ہاس میں مشہور جھگڑے کے بعد پہلی بار روم میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے استنبول مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا جہاں روسیوں نے ایک نچلے درجے کا وفد بھیجا جس کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
(جاری ہے)
انہوں نے ایکس کے ذریعے وضاحت کی کہ امریکی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے حقیقی سفارت کاری کے لیے یوکرین کی آمادگی پر زور دیا اور جلد از جلد مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیا۔وینس اور روبیو نے یہ بھی کہا ہے کہ ملاقات میں روس پر پابندیاں لگانے، دو طرفہ تجارت، دفاعی تعاون، میدان جنگ کی صورتحال اور مستقبل میں قیدیوں کے تبادلے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا روس پر اس وقت تک دبا جاری رہنا چاہیے جب تک کہ وہ جنگ روکنے کے لیے تیار نہ ہو جائے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے منصفانہ اور پائیدار امن کے حصول کے لیے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے
پڑھیں:
وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وائٹ ہاو¿س میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
واشنگٹن: وائٹ ہائوس کی جانب سے میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردی گئیں ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق وائٹ ہائوس نے بھی میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردیں، جس کے بعد اب امریکا بھر میں آزادی صحافت سے متعلق نئی بحث چھڑچکی ہے۔ عالمی رپورٹ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بھی بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ مزید یہ کہ اپر پریس روم میں داخلہ بھی صرف پیشگی اجازت نامے کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔ مذکورہ نئی میڈیا پالیسی کے عمل درآمد کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہائوس کے جاری اعلامیے میں کہا کہ مذکورہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی مذکورہ نوعیت کی پابندیاں عاید کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ دوسری جانب اعلیٰ حکام نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی اور کسی کو استثنا حاصل نہیں ہوگا۔