پشاور: گھر پر فائرنگ، خاتون، بچوں سمیت 1 خاندان کے 6 افراد قتل
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
فوٹو اسکرین گریپ جیو نیوز
پشاور کے نواحی علاقہ ارمڑ میں مخالف فریق کی گھر پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے، مارے جانے والوں میں 2 خواتین ایک بچی اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔
پولیس نے واقعہ کا مقدمہ 3 افراد کے خلاف درج کرکے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے ہیں، فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد مارے گئے جبکہ فائرنگ میں ایک خاتون بھی زخمی ہوئی۔
پولیس کے مطابق دونوں فریق آپس میں رشتہ دار ہیں ایک فریق کی بہن کی چند روز قبل موت ہوئی تھی، جس پر مقتولہ کے بھائیوں نے الزام لگایا کہ ان کی بہن کو اس کے شوہر نے قتل کیا۔
مقتولہ کے سسرال والوں کے مطابق عائشہ نے شوہر سے معمولی تکرار پر خود کشی کی تھی۔
6 افراد کے قتل کے واقعہ کی ایف آئی آر مقتولہ کے شوہر کی مدعیت میں درج کر لی گئی، پولیس کے مطابق ملزمان واقعہ کے بعد فرار ہوگئے جن کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی
آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا
کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ملزم 2016 سے بچوں اور بچیوں سے زیادتی کر کے ویڈیوز بناتا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔ دوران تفتیش ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔