سعودی عرب کے فرمانروا خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے ایک ہزار فلسطینی مرد و خواتین کو حج کی ادائیگی کے لیے مدعو کرنے کا حکم دیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ حاجی ان فلسطینی خاندانوں سے ہوں گے جن کے افراد اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعے میں شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یہ میزبانی خادمِ حرمین شریفین کے خصوصی حج و عمرہ پروگرام کے تحت کی جا رہی ہے، جس کی نگرانی وزارتِ اسلامی امور، دعوت و ارشاد کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہر سال مختلف ممالک سے منتخب افراد کو شاہی مہمانوں کے طور پر حج اور عمرہ کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

شام میں 4 ملین کیپٹاگون گولیوں کی سمگلنگ کی کوشش ناکام، سیکیورٹی فورسز نے قبضے میں لے لیا
وزارتِ اسلامی امور نے بتایا کہ جیسے ہی شاہی فرمان جاری ہوا، ایک مکمل اور جامع منصوبہ بندی کا آغاز کر دیا گیا تاکہ فلسطینی مہمانوں کے لیے حج کے انتظامات کو خوش اسلوبی سے ممکن بنایا جا سکے۔ اس میں سفری سہولیات، رہائش، خوراک اور مناسکِ حج کی ادائیگی میں رہنمائی شامل ہو گی۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی عوام شدید بحران اور ظلم کا سامنا کر رہے ہیں، اور عالمی برادری کی جانب سے ان کی حمایت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ سعودی عرب کا یہ فیصلہ نہ صرف مذہبی جذبے کا مظہر ہے بلکہ مسلم امہ کے لیے اتحاد اور ہمدردی کا ایک عملی نمونہ بھی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کیس میں دو ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کردیا گیا

—فائل فوٹو

ججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2 ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

اقلیتی اختلافی فیصلہ جسٹس نعیم افغان نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 3 ججوں کی مستقل منتقلی کا عمل غیر ضروری عجلت میں مکمل کیا گیا، مستقل تبادلے کا عمل حقائق اور قانون میں بھی بد نیتی پر مبنی ہے۔

اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کا تبادلہ صدرِ مملکت کی جانب سے عوامی مفاد میں نہیں کیا گیا، 3 ججوں کے مستقل تبادلے میں صدرِ مملکت نے آزاد ذہن اور معروضی رائے کا اطلاق نہیں کیا۔

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدرِ مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔

ججز کے اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبوں کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں متناسب نمائندگی کو نئی تقرریوں سے حاصل کیا جا سکتا تھا، ججوں کے تبادلے کا اقدام آئین کے آرٹیکل 2 اے، آرٹیکل 4 اور آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔

اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کے مستقل تبادلے نے عدلیہ کی آزادی، واجب قانونی عمل اور مساوات کے اصول کو نقصان پہنچایا ہے، صدرِ مملکت کی 3 ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل منتقلی نے ججز کے درمیان اختلاف پیدا کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا تھا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کے ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں؛ اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کو نئی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی کے قریب ہیں، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے: وزیراعظم
  • غزہ جنگ بندی کے قریب پہنچ چکے، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، وزیراعظم
  • سول ایوی ایشن نے سیرین ایئر لائن کا فضائی آپریشن معطل کردیا
  • ٹرمپ کا فلسطین فارمولا، مجرم ہی منصف!
  • ججز ٹرانسفر کیس میں دو ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کردیا گیا
  • ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کئے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ‘ خادم حسین
  • مولانافضل الرحمن نے ٹرمپ کا 20نکاتی فارمولا مسترد کردیا
  • ٹرمپ کا 20نکاتی فارمولا مسترد ،فلسطینیوں کیخلاف کوئی بھی ظالمانہ اقدام قابل قبول نہیں‘ مولانا فضل الرحمن
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان دورے پر کن معاہدات پر دستخط کریں گے؟