بانی کی رہائی کا تاحال کوئی چانس نظر نہیں آرہا، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ابھی تک بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی چانس نظر نہیں آرہا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فیصل واوڈا نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف، پرویز الہٰی یا بانی پی ٹی آئی ہم کسی کی حب الوطنی پر سوال نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جاکر بریفنگ دینے والی بات سراسر بکواس ہے، ابھی تک بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی چانس نظر نہیں آرہا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ جو جیت آرمی چیف کی بدولت نصیب ہوئی اس پر پورا ملک جشن منا رہا ہے، جمہوری سسٹم میں ایسا کوئی لیڈر نہیں جس نے پاکستان کا جھنڈا آسمان پر اٹھالیا ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہفتے دس دن سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہرطرف صرف پاکستان کا جھنڈا ہی نظر آرہا ہے، اس وقت سب مضبوط ہیں، عدم اعتماد کی باتوں میں کسی کو انٹرسٹ نہیں، اس وقت سب لوگ آرمی چیف کا ہی انٹرسٹ لے کر چل رہے ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کی بات چیت چل رہی ہے بہت اچھی بات ہے، سیاست کا مذاکرات ہی ایک راستہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی فیصل واوڈا نے
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔