’’ پی ٹی آئی تحریک عدم اعتماد لارہی ہے تو ضرور لائے، سو بسم اللّٰہ لیکن‘‘۔۔۔ خواجہ آصف نے تحریک انصاف کو ’’مشورہ ‘‘ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی تحریک عدم اعتماد لارہی ہے تو ضرور لائے، سو بسم اللّٰہ، میرا پی ٹی آئی کو مشورہ ہے کہ عدم اعتماد نہ لائے، جو رہا سہا بھرم ہے وہ بھی ختم ہو جائے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں’’ جیونیوز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اپوزیشن حکومت یا سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہے تو لے آئے، یہ تحریک عدم اعتماد لے کر آئیں ان کی اوقات سامنے آجائے گی، اس وقت ان کی سیاست کا جو تھوڑا بہت سیاسی بھرم ہے وہ بھی سامنے آجائے گا، اس حرکت سے ان کے کپڑے اتر جائیں گے۔ تین ساڑھے تین سال اسد قیصر بھی اس اسمبلی کے سپیکر رہے ہیں، ان تین ساڑھے تین سال میں جو اسمبلی کے ساتھ ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے، اگر موجودہ سپیکر کے خلاف تحریک لائی جا سکتی ہے تو اسد قیصر کے خلاف 100 بار لانی چاہیے تھی جب وہ سپیکر تھے۔
سندھ حکومت کا یوم تکبیر پر عام تعطیل کا اعلان
وزیر دفاع نے کہا کہ اُس وقت اسد قیصر بانی پی ٹی آئی کے ذاتی ملازم بنے پھرتے تھے، کیا وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف دیا جائے۔اس وقت ایک ہائبرڈ ماڈل اللّٰہ پاک کے فضل و کرم سے سرخرو ہوا ہے، سیاسی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں اس وقت آئیڈیل کوآپریشن ہے، یہ سلسلہ پچھلے دو ڈھائی سال سے چل رہا ہے، اس باہمی تعاون سے ہم اپنی خراب معیشیت پر اچھے انداز میں قابو پا رہے ہیں، ساری دنیا اس وقت تعریف کر رہی ہے کہ پاکستان معاشی ریکوری کر رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 14 اگست 1947 کے بعد یہ سب سے مبارک دن تھے جس دن ہم نے بھارت پر فتح حاصل کی، اللّٰہ پاک نے ہم سب پر مہربانی کی اور ہماری فوج کو فاتح کیا، آپریشن بنیان مرصوص میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح افواج کے ساتھ کھڑی تھی، 4 دنوں میں ہماری فوج نے جو کامیابیاں حاصل کیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ بھارت کہہ رہا ہے اسرائیل اور افغانستان نے ہماری حمایت کی ہے باقی سفارتی طور پر ہم دیوالیہ تھے، ہم نے افغانستان کیلئے 2 جنگیں لڑیں جو تاریخ کی فاش غلطیاں تھیں، ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا، ہم نے افغانستان کے مامے بن کر اپنا ملک تباہ کیا، ہمارے ہمسائے کی نسبت تعلقات کو اچھا رہنا چاہیے، جب ان کی سرزمین ہمارے دشمنوں کی آماجگاہ بن جائے تو پھر ہم کیسے ان کو اپنا دوست یا بھائی کہہ سکتے ہیں، آپ کے گھر میں دشمن رہ کر میرے گھر پر فائرنگ کر رہے ہوں تو کیا آپ میرے دوست رہیں گے، پاکستان کے ساتھ افغانستان کے تعلق پر کوئی رشک کرنے والی بات نہیں ہے بلکہ افسوس کی بات ضرور ہے۔
جو دوست تحریک عدم اعتماد کا شوق پورا کرنا چاہتے ہیں کرلیں، ایاز صادق
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جنگی سلسلہ شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس شیل ہی نہیں، ہم نے یوکرین کو دیدئیے، اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس جہازوں کا تیل ہی نہیں، ہم جہاز اڑا ہی نہیں سکتے، جنگ بھی ہوئی ہے، جہاز بھی اڑے ہیں اور الحمداللّٰہ ہم نے ان کے 6 جہازوں کو گرایا بھی ہے، اپوزیشن لیڈر یہ بتائیں کہ وہ جو پیٹرول آیا ہے وہ کیا آپ نے دیا ہے، دوسرا وہ کہتے تھے شیل نہیں، تو یہ جو ہم نے مارے ہیں تو کیا یہ آتش بازی کر رہے تھے، یہ لوگ اپنے ملک کے متعلق یہ کہتے ہیں، اپنی عقل کو ہاتھ ماریں، یہ نارمل نہیں ابنارمل ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اپنی فوج کی کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہنے والے وزیر کی معافی مستردکردی
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم ایکسپورٹر ہیں بلکہ بہت بڑے ایمونیشن کے ایکسپورٹر ہیں، دنیا میں کسی کے پاس امونیشن اتنا اسپیئر نہیں جتنا ہمارے پاس ہے، یہ ملک دشمنی میں اپنی سیاست کے پیچھے اتنے دور چلے جاتے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد وزیر دفاع پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں، رانا ثناء
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت گرانے کے بارے میں قطعی طور پر غور نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرے گی تو احتجاج ان کا جمہوری حق ہے، حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی متعدد بار پیشکش کی ہے۔ وزیراعظم نے ایک ماہ میں 3 مرتبہ پی ٹی آئی کو کہا کہ ہمیں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، پی ٹی آئی مسلسل مذاکرات سے انکاری رہی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کوکہا کہ سیاسی معاملات پر حکومت اور اپوزیشن کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ مذاکرات جب بھی ہونے ہیں، وہ سیاسی حکومت، سیاسی جماعت اور قیادت کے درمیان ہونے ہیں، اگر سیاسی مسائل کا حل نکلنا ہے تو وہ سیاسی قیادت سے بات چیت کے ذریعے ہی نکلنا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنت کی مدد سے دوبارہ اقتدار میں آنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، یہ اپنے فیصلوں اور طرز سیاست کی وجہ سے اس جگہ پہنچے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنی صوبائی حکومتیں نہ توڑتی تو شاید 9 مئی بھی نہ ہوتا، ان کا رویہ جمہوری نہیں، پی ٹی آئی جمہوریت کو ڈائیلاگ سے نہیں ڈیڈلاک سے چلانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر سیاسی امور نے کہا کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف گاڑی کے دو پہیے ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں ایک ہی پہیے پر گاڑی چلانے کی کوشش کی، وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو کہا کہ آپ بھلے میرے پاس نہ آئیں، اسپیکر چیمبر میں بات کرلیں میں وہاں آجاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں موجود تھا، اس میں خیبر پختونخوا کی حکومت گرانے کی کسی نے بات نہیں کی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور بانی پی ٹی آئی کی امانت کو علی امین گنڈاپور اچھے طریقے سے سنبھالے ہوئے ہیں۔