جو فٹ پاتھوں سے کیبن نہیں ہٹاتا اس کیخلاف مقدمہ درج کرائیں، جسٹس یوسف علی سعید
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس یوسف علی سعید نے مضر صحت اشیا فروخت کرنے والے کیبن ہٹانے کی درخواست پرریمارکس دیئے ہیں کہ جو فٹ پاتھوں سے کیبن نہیں ہٹاتا اس کیخلاف مقدمہ درج کرائیں۔ پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں ضلع کورنگی اور ملیر کے علاقوں سے مضر صحت اشیا فروخت کرنے والے کیبن ہٹانے کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل مزمل ممتاز میئو ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ غیر قانونی کیبن صرف کورنگی اور ملیر میں نہیں بلکہ پورے شہر میں لگے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمینوں نے کے الیکٹرک کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:شہر قائد میں جاری بدترین اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی نے قانونی محاذ پر قدم بڑھا دیا، جماعت اسلامی کراچی کے 9 ٹاؤن چیئرمینوں نے کے الیکٹرک کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے، جس میں وفاقی حکومت، کے الیکٹرک اور نیپرا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کے الیکٹرک شہر کراچی کے بیشتر علاقوں میں غیر انسانی اور غیر قانونی طرز عمل اپناتے ہوئے بدترین لوڈشیڈنگ کر رہی ہے جو آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس غیر قانونی اقدام کو آئین کے منافی قرار دیا جائے اور نیپرا کو کے الیکٹرک کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا جائے۔
آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت شہریوں کو بجلی کی مسلسل اور قابل بھروسہ فراہمی ریاست کی ذمے داری ہے جب کہ نیپرا اس شعبے کی نگرانی کرنے والی ریگولیٹری اتھارٹی ہے، کے الیکٹرک ایک نجی ادارہ ہے جسے بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کا لائسنس دیا گیا ہے لیکن یہ ادارہ اپنے لائسنس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہریوں کو بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہے۔
درخواست گزاروں نے نشاندہی کی ہے کہ نیپرا خود اس بات کا اعتراف کر چکی ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ غیر قانونی ہے، نیپرا کے 2 اپریل 2024 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیپرا نے واضح طور پر کہا تھا کہ کے الیکٹرک کا یہ عمل کہ وہ لائن لاسز کے تناسب سے مخصوص علاقوں میں لوڈشیڈنگ کرے، قانون کے خلاف ہے کیونکہ اس سے وہ صارفین بھی متاثر ہوتے ہیں جو باقاعدگی سے بجلی کے بل ادا کرتے ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے، تسلسل کے ساتھ اور قابل بھروسہ نظام کے ذریعے بجلی فراہم کرے لیکن کمپنی نے اس بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی ہے، کراچی میں اس وقت شدید گرمی کا موسم ہے اور بجلی کی بندش نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس غیر انسانی رویے کا نوٹس لے۔
درخواست گزاروں نے عدالت کو یہ بھی یاد دلایا ہے کہ سپریم کورٹ سمیت ملک کی اعلیٰ عدلیہ پہلے ہی قرار دے چکی ہے کہ بجلی کی مسلسل فراہمی عوام کا آئینی اور بنیادی حق ہے، جسے کسی صورت سلب نہیں کیا جا سکتا، کے الیکٹرک ان عدالتی فیصلوں، آئینی تقاضوں اور قانونی ضوابط کو یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔
جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ وہ کراچی کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف ہر محاذ پر آواز بلند کرے گی، چاہے وہ سڑکوں پر احتجاج ہو یا عدالتوں میں قانونی جنگ ہو۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان کی جانب سے بھی اسی نوعیت کی ایک آئینی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی جا چکی ہے، جو اس وقت زیر سماعت ہے۔