ہم غزہ میں بچوں کو شوقیہ قتل کرنے والی پاگل ریاست بن چکے ہیں؛ سابق سربراہ اسرائیلی فوجی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ اور دی ڈیموکریٹس پارٹی کے موجودہ قائد یائیر گولان نے وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی فوج کے سابق نائب سربراہ یائیر گولان نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک پاگل ریاست بن رہا ہے اگر اب بھی ہوش نہ آیا تو دنیا ہمارا جنوبی افریقا جیسا بائیکاٹ کرے گی۔
اپنی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عقل مندانہ طرزِ عمل اختیار نہ کیا گیا تو عالمی برادری میں ایک ایسی ریاست بن جائیں گے جیسا کہ ماضی میں جنوبی افریقا نسل پرستانہ پالیسیوں کے سبب بن چکا تھا۔
سرکاری نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں یائیر گولان نے مزید کہا کہ ایک سمجھدار ملک نہ تو نہتے شہریوں سے جنگ کرتا ہے اور نہ ہی بچوں کو مارنا اس کا مشغلہ ہوتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اور نہ ہی ایک اچھی ریاست آبادیوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالنے کو اپنا مقصد نہیں بناتی ہے۔
یہ بیانات اسرائیلی حکومت کی غزہ میں فوجی کارروائیوں پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پس منظر میں دیے گئے ہیں۔
تاہم ان کے بیانات پر اسرائیل کے اندر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا جس پر یائیر گولان کو وضاحت پیش کرنا پڑی کہ ان کا مقصد فوجی جوانوں کی نہیں بلکہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی ربی اعظم بھی نیتن یاہو کیساتھ اتحاد پر "پشیمان"
سابق اسرائیلی ربی اعظم (Israeli Chief Rabbi) نے غاصب صیہونی رژیم کے دائیں بازو کی نیتن یاہو حکومت کیساتھ اتحاد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر ہم بائیں بازو کیساتھ اتحاد کرتے ہو کہیں بہتر ہوتا! اسلام ٹائمز۔ دائیں بازو کی اسرائیلی جماعت شاس (Shas Party) کے روحانی پیشوا و سابق اسرائیلی ربی اعظم (Israeli Chief Rabbi) و سربراہ اسرائیلی ربی کونسل (Rabbinic Leadership Council) کے سربراہ ربی اسحاق یوسف (Rabbi Isaac Yosef) نے اعلان کیا ہے کہ حریدی مَردوں کو اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے پر مجبور کرنے کا فیصلہ منسوخ ہونا چاہیئے۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق سابق اسرائیلی ربی اعظم عبد اللہ یوسف (Ovadia Yosef) کے بیٹے ربی اسحاق یوسف کا کہنا تھا کہ اگر ہم بائیں بازو کے ساتھ اتحاد کرتے تو یہ دائیں بازو کے ساتھ ہمارے اتحاد سے کہیں بہتر ہوتا!!
ادھر الٹرا آرتھوڈوکس حریدی (Sephardi) یہودی جوانوں کی گرفتاریوں کی وسیع لہر، کہ جو فوجی خدمات سے مسلسل فرار کر رہے ہیں، پر الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر یہ گرفتاریاں جاری رہیں تو وہ بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے فوری طور پر دستبردار ہو جائیں گی جبکہ اسرائیل کے سرکاری ریڈیو نے بھی اعلان کیا ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں کے سینئر سیاسی عہدیداروں نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو مطلع کر دیا ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس جوانوں پر فوجی خدمات کو جبری طور پر مسلط کئے جانے کے حکومتی اقدامات؛ موجودہ حکومت کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔ مزید برآں عبرانی ای مجلے وائی نیٹ (Ynet) کے ساتھ گفتگو میں بھی الٹرا آرتھوڈوکس پارٹی کے ایک سرکردہ عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر دسیوں یا سینکڑوں الٹرا آرتھوڈوکس جوانوں کو حقیقی طور پر گرفتار کر لیا گیا، جیسا کہ ہم اس وقت دیکھ رہے ہیں، تو یہ موجودہ حکومت کے آخری دن ہوں گے!