اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ اور دی ڈیموکریٹس پارٹی کے موجودہ قائد یائیر گولان نے وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی فوج کے سابق نائب سربراہ یائیر گولان نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک پاگل ریاست بن رہا ہے اگر اب بھی ہوش نہ آیا تو دنیا ہمارا جنوبی افریقا جیسا بائیکاٹ کرے گی۔

اپنی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عقل مندانہ طرزِ عمل اختیار نہ کیا گیا تو عالمی برادری میں ایک ایسی ریاست بن جائیں گے جیسا کہ ماضی میں جنوبی افریقا نسل پرستانہ پالیسیوں کے سبب بن چکا تھا۔

سرکاری نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں یائیر گولان نے مزید کہا کہ ایک سمجھدار ملک نہ تو نہتے شہریوں سے جنگ کرتا ہے اور نہ ہی بچوں کو مارنا اس کا مشغلہ ہوتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اور نہ ہی ایک اچھی ریاست آبادیوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالنے کو اپنا مقصد نہیں بناتی ہے۔

یہ بیانات اسرائیلی حکومت کی غزہ میں فوجی کارروائیوں پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پس منظر میں دیے گئے ہیں۔

تاہم ان کے بیانات پر اسرائیل کے اندر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا جس پر یائیر گولان کو وضاحت پیش کرنا پڑی کہ ان کا مقصد فوجی جوانوں کی نہیں بلکہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا تھا۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد

ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔

ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • امریکا, دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • سابق کرکٹر اظہر الدین بھارتی ریاست تلنگانہ کی کابینہ کے پہلے مسلم وزیر بن گئے
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان