شمالی وزیرستان، بم حملے میں 4 بچوں کے جاں بحق ہونے پر ورثا کا میتیں رکھ کر دھرنا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
دو روز قبل شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی کے گاؤں ہرمز میں ایک گھر پر بم حملے میں 4 بچے جاں بحق اور خاتون اور بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ شمالی وزیرستان میں بم حملے میں 4 بچوں کے جاں بحق ہونے پر ورثا کا میتیں رکھ کر دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ دو روز قبل شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی کے گاؤں ہرمز میں ایک گھر پر بم حملے میں 4 بچے جاں بحق اور خاتون اور بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ جاں بحق افراد اور زخمیوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق بچوں کی عمریں 2 سے 8 سال کے درمیان تھیں۔ واقعے کے خلاف ورثا اور علاقہ مکینوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور دھرنا دے رکھا ہے۔
دھرنے کے باعث علاقے کی سڑکیں بند ہیں، ڈی پی او وقار احمد کا کہنا ہے کہ دھرنے کے شرکاء سے انتظامیہ کے مذاکرات جاری ہیں، مذاکراتی کمیٹی میں ضلعی انتظامیہ، پولیس افسران اور قومی مشران کے نمائندگان شامل ہیں۔ ڈی پی او کے مطابق دھرنے کے شرکاء کو جاں بحق افراد کی تدفین اور دھرنا ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان بم حملے میں 4
پڑھیں:
بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔
کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔
بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔
رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔