غزہ پر جارحیت، برطانیہ کا اسرائیل کیساتھ تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان، سفیر طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
برطانوی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ہم 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعاون کا جائزہ لیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ نے غزہ پر مسلسل فوجی جارحیت اور فلسطینیوں کے بھوک سے مرنے کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل سے سخت احتجاج کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پارلیمان سے خطاب میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا۔ برطانوی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ہم 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعاون کا جائزہ لیں گے۔ وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ میں اسرائیلی سفیر تزیپی ہوٹوویلی کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے جن سے غزہ کو بھیجی گئی امداد پر 11 ہفتوں کی پابندی پر احتجاج کیا جائے گا۔
برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیلی سفیر کو بتایا جائے گا کہ 11 ہفتوں کی یہ پابندی ظالمانہ اور ناقابل دفاع ہے۔ ڈیوڈ لیمی نے خبردار کیا کہ غزہ میں جارحیت برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ غزہ کی امداد روکنا، جارحیت کو وسعت دینا، دوستوں اور شراکت داروں کے خدشات کو مسترد کرنے کو اسرائیل کے لیے دفاع کرنا ناممکن ہوگا۔ یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایوانِ نمائندگان سے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا تھا کہ غزہ میں خوراک کی کمی اور بھوک کا خطرہ عام شہریوں پر منڈلا رہا ہے۔
وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ جارحیت کو وسعت دینے سے سب سے زیادہ خطرے میں خود اسرائیلی یرغمالی ہیں جو اس وقت حماس کے قبضے میں ہیں۔ ڈیوڈ لیمی نے یہ بھی کہا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران اور تباہی شدت اختیار کرگئی ہے۔ امداد کا غزہ تک نہ پہنچنے دینا ناقابل برداشت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے خارجہ نے مزید کہا کہ برطانوی وزیر اسرائیل کے کے ساتھ کہ غزہ
پڑھیں:
اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔