صدر سے ملاقاتیں‘ مختلف سفیروں نے اسناد‘ بنکنگ محتسب نے رپورٹ پیش کی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت آصف علی زرداری کو تھائی لینڈ، فلپائن، سلووینیا، سربیا، برکینا فاسو، زیمبیا اور لٹویا کے پاکستان میں نامزد سفراء نے سفارتی اسناد پیش کر دیں۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری سے نامزد سفراء نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جس میں صدر مملکت نے تجارت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید بہتر بنانے پر زور دیا۔ دوسری طرف صدر مملکت آصف علی زرداری سے بینکنگ محتسب سراج الدین عزیز نے ملاقات کی اور ادارے کی رپورٹ برائے سال 2024ء پیش کی۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بینکنگ محتسب نے سال 2024ء میں بینکنگ صارفین کو 1.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صدر مملکت
پڑھیں:
وفاقی وزراء کی وزیراعلیٰ، گورنر سندھ سے ملاقاتیں، صنعتکاروں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی
کراچی (کامرس رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک فورم کی میزبانی کی جس کا مقصد وفاقی وزراء اور صنعتکاروں کی قیادت کو ایک جگہ جمع کرکے اس بات پر تبادلہ خیال کرنا تھا کہ کس طرح کیپٹیو پاور پلانٹس سے ڈسکوز کی طرف منتقلی کی جائے جو کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق لازمی قرار دی گئی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صنعتکاروں کی جانب سے پیش کی گئی تمام تجاویز اور تحفظات وزیر اعظم کو حتمی فیصلے کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ محصولات کے نفاذ کے عبوری عرصے کا تعین کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیں۔ وزیر اعلی نے واضح طور پر کہا کہ جب صنعتی یونٹس کو نیشنل گرڈ پر منتقل کیا جائے گا تو کیپٹیو پاور پلانٹس سے نکالی جانے والی گیس کو صوبے میں ہی استعمال میں لایا جانا چاہیے۔ یہ اجلاس صنعتکاروں اور وفاقی حکومت کے نمائندوں کے درمیان غور و خوض اور مشاورت کا ایک پلیٹ فارم ثابت ہوا تاکہ کیپٹیو پاور پلانٹس سے ڈسکوز کی جانب منتقلی کے لیے ایک ٹائم لائن طے کی جا سکے۔ یہ اجلاس وزیر اعلی ہائوس میں منعقد ہوا جس میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری، وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثناء اللہ، ارکان قومی اسمبلی سید نوید قمر، اسد عالم، مرزا اختیار بیگ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وفاقی و صوبائی سیکریٹریز، ایم ڈی ایس ایس جی سی، سی ای او کراچی الیکٹرک مونس علوی، شہر کے ممتاز صنعتکاروں زبیر موتی والا، شبیر دیوان، جاوید بلوانی اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کیپٹیو پاور پلانٹس سے نیشنل گرڈ یا ڈسکوز کی جانب منتقلی کو آسان بنایا جانا چاہیے جس کے لیے وفاقی حکومت کو صنعتکاروں کو اعتماد دلانا ہوگا، اس منتقلی کے لیے باہمی اتفاق سے ایک ٹائم لائن طے کی جانی ضروری ہے۔ اجلاس میں کیپٹیو پاور ٹیرف میں مجوزہ اضافے پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں صنعتکاروں نے اعتراضات اٹھائے کہ "ڈی-گرڈ (کیپٹیو پاور پلانٹس) لیوی آرڈیننس 2025" کے تحت صنعتوں پر اضافی چارجز عائد کیے جا رہے ہیں۔ گیس کمپنیاں پہلے ہی زائد چارجز وصول کر رہی ہیں اور اگر کیپٹیو پاور پلانٹس پر مزید ٹیکس عائد کیے گئے تو یہ صنعتی شعبے کے لیے ناقابل برداشت ہو جائے گا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک کی معیشت ترقی کر رہی ہے اور اس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی کوششیں شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو صنعتی ترقی کو یقینی بنائیں۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی سندھ کے صنعتی مسائل کے حل کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ صنعتی ٹیرف میں پہلے ہی 30 فیصد کمی کی جا چکی ہے۔ تقسیم کار کمپنیاں اپنی کارکردگی بہتر بنا رہی ہیں اور 7,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا فزیبلٹی پلان بھی تیار ہے۔ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بالآخر صنعتکاروں کو خودکار بجلی پیداوار سے تقسیم کار کمپنیوں یا بجلی کی تقسیم کے نیٹ ورکس پر منتقل ہونا ہی ہوگا۔ اب تک 583 کیپٹیو پاور پلانٹس پہلے ہی گرڈ سے منسلک ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ افواج پاکستان نے بتا دیا ہے کہ ہمارا دفاع مضبوط ہے، اب ہم نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے، امید ہے کہ آئندہ برس ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نجات حاصل کرلیں گے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان معاشی مشکلات سے نکل آیا ہے، آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو خوشخبری ملے گی۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کے فور منصوبہ دسمبر 2026 میں مکمل ہوجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو گورنر ہائوس میں مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزراء اور ایم کیوایم پاکستان کے رہنمائوں کے درمیان ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ وفاقی حکومت کے وفد کی قیادت وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کی۔ وفد میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری اور وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویزملک شامل تھے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی قیادت پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں ڈاکٹر فاروق ستار، نسرین جلیل، امین الحق، جاوید حنیف، حفیظ الدین ایڈووکیٹ اور فیصل سبزواری شامل تھے۔ ملاقات میں آئندہ مالی سال کی بجٹ سفارشات، تاجروں کے مسائل، کراچی حیدرآباد سمیت شہری علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں اور فنڈز پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں کراچی کے ترقیاتی پیکج، کے فور اور منصوبوں پر بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے بجٹ اور دیگر امور پر اپنی سفارشات ن لیگی وفد کو پیش کیں۔ وفاقی حکومت کے وفد نے ایم کیو ایم پاکستان کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ اس ملاقات میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر مسلح افواج کے سربراہان، افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔