Daily Ausaf:
2025-10-04@20:13:42 GMT

سربلند عالم دین ، امیرالمجاہدین کی عظیم قربانیاں !

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

منافقین ،ملحدین،لنڈے کے لبرلز ،گمراہ مولوی زادوں، ہم جنس پرستوں ، غامدیوں کا گروہ اور قادیانیت زدہ وہ جہاد دشمن خرکار کہ جو گز گز بھر لمبی زبانیں لٹکائے مولویوں کو طعنے دیا کرتے تھے کہ مولوی فتوے دیتے ہیں خود جہاد کیوں نہیں کرتے ؟ اور یہ بھی کہ یہ لوگوں کے بچے مرواتے ہیں اور ان کے اپنے بچے یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں،اب نجانے کن بلوں میں جا گھسے ہیں؟ مولانا محمد مسعود ازہر پکے ٹھکے مولوی یعنی جئید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز ترین جہادی قائد بھی ہیں، یہ ایک ایسے جہادی قائد ہیں کہ جن کے دو کڑیل سگے بھتیجے اور ایک جوان سالہ عالم دین بھانجے اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ مسجد سبحان اللہ پر ہونے والے بھارتی حملے میں دس قریبی عزیز و اقارب کی شھادتیں اس کے علاوہ ہیں، ان کے خلاف گز گز بھر لمبی زبانیں نکالنے والی ’’نسل نریندر مودی‘‘ الٹی بھی لٹک جائے تب بھی ان کے روشن جہادی کردار اور عظیم قربانیوں کو جھٹلا نہیں سکتی، مولانا محمد مسعود ازہر کی اپنے پیاروں کی شہادتوں کے حوالے سے ایمان کو گرماتی ایک تازہ تحریر اس خاکسار تک پہنچی، یہ شاندار تحریر مینارہ نور کی زینت اس لئے بنا رہا ہوں تاکہ قارئین ایک نا مور عالم دین امیر المجاہدین کے جہادی عشق، صبرو استقامت اور اللہ پہ توکل کا راز جان سکیں، یاد رہے کہ میں کوئی ’’خیالی‘‘نہیں، بلکہ حقیقی مولانا ازہر کی بات کر رہا ہوں کہ جن سے دہلی کا نریندر مودی ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر موجود بعض بونے بونے پھٹیچر قسم کے مولوی زادے بھی کانپتے ہیں۔
مولانا لکھتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے ہمارے گھرانے کے پانچ معصوم پھولوں کو شہادت عظمیٰ نصیب فرمائی، اِنا لِلہِ و اِنا اِلیہِ رجِعون… والحمد للہ رب العالمین، ہماری جو دو پیاری بیٹیاں شہید ہوئیں، ان میں سے ایک کے ہاں۔ایک ہفتے بعد اور دوسری کے ہاں چار ماہ بعد،.

بچوں کی ولادت تھی،بچے میں روح پڑ جائے تو اس پر شریعت کے کئی احکامات متوجہ ہو جاتے ہیں تو اس طرح قاتل مودی نے ایک ہی خاندان کے سات بچے شہید کر ڈالے۔ اِنا لِلہِ و اِنا اِلیہِ راجِعون…والحمد للہ رب العالمین، باقی انڈیا کے جھوٹے حکمران اور کذاب میڈیا جن با سعادت نامور افراد کی شہادت کا دعویٰ کر رہا ہے وہ زندہ، سلامت اور ایمان و جہاد کے جذبے سے سرشار ہیں۔ آج بات یہ کرنی ہے کہ معصوم بچوں کی شہادت میں کیا حکمت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ الحکیم ہیں اور الرحیم ہیں ان کا کوئی بھی فیصلہ اہل ایمان کے لئے حکمت اور رحمت سے خالی نہیں ہوتا۔معصوم بچوں کی شہادت جو کہ ان کے والدین اور اقارب کے کلیجے جلا دیتی ہے،یہ بھی حکمت اور رحمت سے خالی نہیں۔مکتوب میں جگہ کم ہوتی ہے اس لئے بطور خلاصہ چند نکات عرض خدمت ہیں۔معاشرے میں ایسے خوش نصیب افراد کا موجود ہونا پوری قوم کو زندگی فراہم کرتا ہے۔ چھوٹے معصوم بچے بندہ کی کمزوری ہیں،ان کو دیکھتے ہی میں خود ان جیسا بن جاتا ہوں اور وہ بھی مجھے اپنا ہم عمر سمجھنے لگتے ہیں اور پھر طرفین سے ایسی محبت چھلکتی ہے کہ دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں اپنی اس کمزوری کے لئے میں نے کئی سال تک ایک کتابچہ مستقل ساتھ رکھا کہ اگر میرے کسی بچے کی جدائی ہو جائے تو میں ’’بے صبر‘‘ یا ’’نا شکرا‘‘ نہ بن جائوں،اس کتاب کا نام ہے۔ بردالاکبادعندفقدالاولاد، حضرت حافظ دمشق کی یہ کتاب بے حد ’’پر تاثیر ‘‘ ہے کتاب کے نام کا ترجمہ ہے۔ اولاد کھونے والوں کے لئے کلیجوں کی ٹھنڈک، اس نازک موقع پر بھی یہ کتاب خوب کام آئی ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میرا نامور افسانہ نگار بھانجا،حقیقت نگاری میں بھی سب کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ ما شا اللہ، لا قوۃ الا باللہ۔
اللہ تعالیٰ میری جان سے پیاری باجی جان کو حضرت سیدہ سمیہ شہیدہ رضی اللہ عنہا کے مبارک قدموں میں جگہ اور مقام عطا فرمائے،بی بی جی سچی بات ہے بہت صدمہ ہے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون اور آپ کی بلند قسمت پر ناز ہے..شکر ہے..اور رشک ہے، والحمد للہ رب العالمین۔ اس زمانے میں،دنیا کے بدترین کافروں کے ہاتھوں سے شہید ہونا۔ ایسا ’’اعزاز‘‘ ہے جس پر جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ ابوجہل جیسا مودی، فرعون جیسا نیتن یاہو اور میکرون جیسا شیطان،حملہ مودی کا،میزائل یہودی کے اور طیارے فرانس کے اور کامیابی،میری باجی جان کی،پیاری شہیدہ بہن تواضع اور خدمت کی پیکر،میرے مکتوب میں آنے والا ہر وظیفہ،ان کے عمل میں آجاتا تھا،کبھی پیغام بھجواتیں کہ پیارے بھیا آج کے مکتوب نے میرا مسئلہ حل کر دیا۔ ایک بار فرمایا،ایسا لگتا ہے آپ کو میرے گھر کے حالات پتہ چل جاتے ہیں تو آپ مکتوب میں حل بتا دیتے ہیں۔ شہادت کی دعا کثرت سے مانگتی تھیں۔ اپنی ساری اولاد کو دین کے لئے وقف کر دیا۔ ان کے چھ بچے تھے اور سب ماشااللہ عالم دین اور ان چھ میں سے پانچ قرآن مجید کے حافظ، ساری اولاد سے بہت پیار تھا مگر چھوٹا بیٹا حد سے زیادہ لاڈلا اور چھوٹی بیٹی ان کی دوست،دونوں کو اپنے ساتھ لے گئیں،بہت کم آمدن میں عزت اور سفید پوشی سے زندگی گزاری،میں ان کو داد دیتا کہ بی بی جی آپ مینجمنٹ کی ماہر ہیں۔ اپنے محترم خاوند کی محدود آمدن میں،سب بچوں کی شادیاں کر لیں۔ اس پر تواضع سے سر جھکا دیتیں،ان کی اسی تواضع کا ایسا بدلہ ملا کہ ہم سب بہن بھائی آج خود کو ان کے قدموں میں محسوس کر رہے ہیں۔
بد نصیب غامدی کہتے ہیں کہ مجاہدین جہاد کا مال لوٹتے ہیں،گجرانوالہ کے ایک بد نصیب نے تو اسی موضوع پر قرآن مجید کی آیت مبارکہ تک کا مذاق اڑایا جبکہ حقیقت یہ کہ میری باجی جان شہیدہ کے خاوند محترم، حافظ محمد جمیل شہید ؒ ،بہاولپور کی غلہ منڈی میں ملازمت کرتے تھے،حساب کتاب اور کھاتہ نویسی کے ماہر تھے،ہماری جماعت کی مساجد کا حساب کتاب بھی وہی دیکھتے تھے۔ کروڑوں کی رقم ان کے ہاتھ اور حساب میں رہتی تھی۔ شہادت کے تین دن بعد خیال آیا کہ ان کے حقوق اور قرضہ جات معلوم کر کے ادا کئے جائیں،غلہ منڈی سے معلوم کیا تو دکان کا مالک رونے لگا۔ انہوں نے اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی پر ایک لاکھ قرضہ لیا تھا،جو ماہانہ تنخواہ میں سے کاٹ کر ادا ہو رہا تھا،اس میں سے تریسٹھ ہزار باقی ہے مگر میں یہ کسی صورت نہیں لوں گا..واہ! حافظ جمیل !اللہ تعالیٰ کا وہ عبادت گزار، امانت دار اور خوبصورت بندہ،اللہ تعالیٰ کی شان!جمیل کو جمال شہادت مل گیا۔’ ’زھراء‘‘ کو ازہار شہادت مل گئی اور ’’حمزہ‘‘ سید الشہدا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے قافلے میں جا کھڑا ہوا۔ خوشبودار کچی قبروں کا ایک احاطہ،ایک ہی گھر کی پانچ قبریں،بی بی جی!جنت کے اتنے قریب رہتی تھیں آپ؟

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ تعالی عالم دین کی شہادت بچوں کی کے لئے

پڑھیں:

تعزیت نامہ

اسلام ٹائمز: مرحومہ مکرمہ، جناب مرجعِ عظیم الشان کی شریکِ حیات تھیں، ایک باوقار، پارسائی و حیا کی پیکر، صابرہ و محتسبہ ماں اور باوفا زوجہ کی حیثیت سے اپنی پوری زندگی میں دینِ خدا، خدمتِ خلق اور تربیتِ نسلِ صالحہ کے لیے وقف رہیں۔ انہوں نے زہد و قناعت اور سادگی کے ساتھ اپنے شوہرِ گرامی کے مشنِ ولایت و مرجعیت میں عملی معاونت کی اور اپنی اولاد کو پاکیزہ تربیت و رزقِ حلال عطا کیا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم
إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

انتہائی دلی رنج اور غم کے ساتھ ہم مرجعِ عالی مقام، آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی سیستانی دام ظلّه الوارف کی خدمتِ اقدس میں اور آپ کے جلیل القدر فرزندانِ برومند حضرت آیت اللہ سید محمد رضا اور سید محمد باقر دامت برکاتهما سمیت تمام خانوادۂ مکرم کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔ مرحومہ مکرمہ، جناب مرجعِ عظیم الشان کی شریکِ حیات تھیں، ایک باوقار، پارسائی و حیا کی پیکر، صابرہ و محتسبہ ماں اور باوفا زوجہ کی حیثیت سے اپنی پوری زندگی میں دینِ خدا، خدمتِ خلق اور تربیتِ نسلِ صالحہ کے لیے وقف رہیں۔ انہوں نے زہد و قناعت اور سادگی کے ساتھ اپنے شوہرِ گرامی کے مشنِ ولایت و مرجعیت میں عملی معاونت کی اور اپنی اولاد کو پاکیزہ تربیت و رزقِ حلال عطا کیا۔

وہ اپنے ربِّ رحیم کے حضور اور اجدادِ طاہرین علیہم السلام کی بارگاہ میں جا ملی ہیں۔ دعا ہے کہ خداوند متعال اُنہیں جوارِ معصومین علیہم السلام میں بلند مقامات سے نوازے اور ان کی حیات کو خصوصاً خواتینِ مکتب اور ازواجِ علماء و طلاب کے لیے ہمیشہ ایک مثالی نمونہ قرار دے۔ ہم دعا گو ہیں کہ پروردگارِ عالم آپ سب اہلِ خانہ کو اس عظیم صدمے پر صبرِ جمیل اور اجرِ عظیم مرحمت فرمائے۔
ولا حول ولا قوّة إلّا باللّٰہ العلي العظيم
المخلص فی العزاء
سید محمد باقر الحسینی
صدر انجمنِ امامیہ بلتستان
و نائب امام جمعہ و جماعت جامع مسجد سکردو، بلتستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بسم الله الرحمن الرحيم
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

ببالغ الحزن والأسى نتقدّم إلى مقام المرجع الديني الأعلى، سماحة آية الله العظمى السيد علي الحسيني السيستاني دام ظلّه الوارف، وإلى نجليه الكريمين آية الله السيد محمد رضا والسيد محمد باقر دامت بركاتهما، وإلى الأسرة الكريمة جمعاء، بأحرّ التعازي وأصدق المواساة. لقد كانت الفقيدة الكريمة، عقيلة المرجع العظيم، مثالاً للمرأة المؤمنة العفيفة، والزوجة الوفية، والأمّ الصابرة المحتسبة. عاشت حياتها في طاعة الله، والزهد والقناعة، مؤازرةً لزوجها الجليل في خدمة الدين ونصرة مدرسة أهل البيت عليهم السلام، ومنحت أبناءها التربية الصالحة والرزق الحلال.

وها هي اليوم تلتحق بربّها الرحيم وبأجدادها الطاهرين عليهم السلام. نسأل الله العلي القدير أن يتغمدها برحمته الواسعة، ويرفع درجاتها في جوار المعصومين عليهم السلام، ويجعل سيرتها قدوةً للنساء المؤمنات، ولا سيما زوجات العلماء وطلاب العلم. كما نسأله تعالى أن يمنّ على الأسرة الكريمة بالصبر الجميل والأجر الجزيل.
ولا حول ولا قوّة إلا بالله العلي العظيم
المخلص في العزاء
السيد محمد باقر الحسيني
رئيس جمعية الإمامّية في بلتستان
ونائب إمام الجمعة والجماعة في الجامع الكبير۔ سکردو، بلتستان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان خطے میں ایک عظیم ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، گورنر سندھ
  • پاکستان خطے میں ایک عظیم ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔ گورنر سندھ
  • جب اپنا بوجھ اتار پھینکا جائے
  • نبی مکرم ؐ کی آمد کا مقصد’اللہ کے دین کا نفاذ تھا، اسما عالم
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • اہل یمن کا اپنے محسن سید حسن نصر اللہ شہید کو خراج تحسین
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا پر ہمارے شدید اعتراضات ہیں: رانا ثناء اللہ
  • تعزیت نامہ
  • Brain Drain
  • غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے:صدراردوان