Daily Ausaf:
2025-07-05@15:50:54 GMT

سربلند عالم دین ، امیرالمجاہدین کی عظیم قربانیاں !

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

منافقین ،ملحدین،لنڈے کے لبرلز ،گمراہ مولوی زادوں، ہم جنس پرستوں ، غامدیوں کا گروہ اور قادیانیت زدہ وہ جہاد دشمن خرکار کہ جو گز گز بھر لمبی زبانیں لٹکائے مولویوں کو طعنے دیا کرتے تھے کہ مولوی فتوے دیتے ہیں خود جہاد کیوں نہیں کرتے ؟ اور یہ بھی کہ یہ لوگوں کے بچے مرواتے ہیں اور ان کے اپنے بچے یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں،اب نجانے کن بلوں میں جا گھسے ہیں؟ مولانا محمد مسعود ازہر پکے ٹھکے مولوی یعنی جئید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز ترین جہادی قائد بھی ہیں، یہ ایک ایسے جہادی قائد ہیں کہ جن کے دو کڑیل سگے بھتیجے اور ایک جوان سالہ عالم دین بھانجے اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ مسجد سبحان اللہ پر ہونے والے بھارتی حملے میں دس قریبی عزیز و اقارب کی شھادتیں اس کے علاوہ ہیں، ان کے خلاف گز گز بھر لمبی زبانیں نکالنے والی ’’نسل نریندر مودی‘‘ الٹی بھی لٹک جائے تب بھی ان کے روشن جہادی کردار اور عظیم قربانیوں کو جھٹلا نہیں سکتی، مولانا محمد مسعود ازہر کی اپنے پیاروں کی شہادتوں کے حوالے سے ایمان کو گرماتی ایک تازہ تحریر اس خاکسار تک پہنچی، یہ شاندار تحریر مینارہ نور کی زینت اس لئے بنا رہا ہوں تاکہ قارئین ایک نا مور عالم دین امیر المجاہدین کے جہادی عشق، صبرو استقامت اور اللہ پہ توکل کا راز جان سکیں، یاد رہے کہ میں کوئی ’’خیالی‘‘نہیں، بلکہ حقیقی مولانا ازہر کی بات کر رہا ہوں کہ جن سے دہلی کا نریندر مودی ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر موجود بعض بونے بونے پھٹیچر قسم کے مولوی زادے بھی کانپتے ہیں۔
مولانا لکھتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے ہمارے گھرانے کے پانچ معصوم پھولوں کو شہادت عظمیٰ نصیب فرمائی، اِنا لِلہِ و اِنا اِلیہِ رجِعون… والحمد للہ رب العالمین، ہماری جو دو پیاری بیٹیاں شہید ہوئیں، ان میں سے ایک کے ہاں۔ایک ہفتے بعد اور دوسری کے ہاں چار ماہ بعد،.

بچوں کی ولادت تھی،بچے میں روح پڑ جائے تو اس پر شریعت کے کئی احکامات متوجہ ہو جاتے ہیں تو اس طرح قاتل مودی نے ایک ہی خاندان کے سات بچے شہید کر ڈالے۔ اِنا لِلہِ و اِنا اِلیہِ راجِعون…والحمد للہ رب العالمین، باقی انڈیا کے جھوٹے حکمران اور کذاب میڈیا جن با سعادت نامور افراد کی شہادت کا دعویٰ کر رہا ہے وہ زندہ، سلامت اور ایمان و جہاد کے جذبے سے سرشار ہیں۔ آج بات یہ کرنی ہے کہ معصوم بچوں کی شہادت میں کیا حکمت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ الحکیم ہیں اور الرحیم ہیں ان کا کوئی بھی فیصلہ اہل ایمان کے لئے حکمت اور رحمت سے خالی نہیں ہوتا۔معصوم بچوں کی شہادت جو کہ ان کے والدین اور اقارب کے کلیجے جلا دیتی ہے،یہ بھی حکمت اور رحمت سے خالی نہیں۔مکتوب میں جگہ کم ہوتی ہے اس لئے بطور خلاصہ چند نکات عرض خدمت ہیں۔معاشرے میں ایسے خوش نصیب افراد کا موجود ہونا پوری قوم کو زندگی فراہم کرتا ہے۔ چھوٹے معصوم بچے بندہ کی کمزوری ہیں،ان کو دیکھتے ہی میں خود ان جیسا بن جاتا ہوں اور وہ بھی مجھے اپنا ہم عمر سمجھنے لگتے ہیں اور پھر طرفین سے ایسی محبت چھلکتی ہے کہ دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں اپنی اس کمزوری کے لئے میں نے کئی سال تک ایک کتابچہ مستقل ساتھ رکھا کہ اگر میرے کسی بچے کی جدائی ہو جائے تو میں ’’بے صبر‘‘ یا ’’نا شکرا‘‘ نہ بن جائوں،اس کتاب کا نام ہے۔ بردالاکبادعندفقدالاولاد، حضرت حافظ دمشق کی یہ کتاب بے حد ’’پر تاثیر ‘‘ ہے کتاب کے نام کا ترجمہ ہے۔ اولاد کھونے والوں کے لئے کلیجوں کی ٹھنڈک، اس نازک موقع پر بھی یہ کتاب خوب کام آئی ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میرا نامور افسانہ نگار بھانجا،حقیقت نگاری میں بھی سب کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ ما شا اللہ، لا قوۃ الا باللہ۔
اللہ تعالیٰ میری جان سے پیاری باجی جان کو حضرت سیدہ سمیہ شہیدہ رضی اللہ عنہا کے مبارک قدموں میں جگہ اور مقام عطا فرمائے،بی بی جی سچی بات ہے بہت صدمہ ہے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون اور آپ کی بلند قسمت پر ناز ہے..شکر ہے..اور رشک ہے، والحمد للہ رب العالمین۔ اس زمانے میں،دنیا کے بدترین کافروں کے ہاتھوں سے شہید ہونا۔ ایسا ’’اعزاز‘‘ ہے جس پر جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ ابوجہل جیسا مودی، فرعون جیسا نیتن یاہو اور میکرون جیسا شیطان،حملہ مودی کا،میزائل یہودی کے اور طیارے فرانس کے اور کامیابی،میری باجی جان کی،پیاری شہیدہ بہن تواضع اور خدمت کی پیکر،میرے مکتوب میں آنے والا ہر وظیفہ،ان کے عمل میں آجاتا تھا،کبھی پیغام بھجواتیں کہ پیارے بھیا آج کے مکتوب نے میرا مسئلہ حل کر دیا۔ ایک بار فرمایا،ایسا لگتا ہے آپ کو میرے گھر کے حالات پتہ چل جاتے ہیں تو آپ مکتوب میں حل بتا دیتے ہیں۔ شہادت کی دعا کثرت سے مانگتی تھیں۔ اپنی ساری اولاد کو دین کے لئے وقف کر دیا۔ ان کے چھ بچے تھے اور سب ماشااللہ عالم دین اور ان چھ میں سے پانچ قرآن مجید کے حافظ، ساری اولاد سے بہت پیار تھا مگر چھوٹا بیٹا حد سے زیادہ لاڈلا اور چھوٹی بیٹی ان کی دوست،دونوں کو اپنے ساتھ لے گئیں،بہت کم آمدن میں عزت اور سفید پوشی سے زندگی گزاری،میں ان کو داد دیتا کہ بی بی جی آپ مینجمنٹ کی ماہر ہیں۔ اپنے محترم خاوند کی محدود آمدن میں،سب بچوں کی شادیاں کر لیں۔ اس پر تواضع سے سر جھکا دیتیں،ان کی اسی تواضع کا ایسا بدلہ ملا کہ ہم سب بہن بھائی آج خود کو ان کے قدموں میں محسوس کر رہے ہیں۔
بد نصیب غامدی کہتے ہیں کہ مجاہدین جہاد کا مال لوٹتے ہیں،گجرانوالہ کے ایک بد نصیب نے تو اسی موضوع پر قرآن مجید کی آیت مبارکہ تک کا مذاق اڑایا جبکہ حقیقت یہ کہ میری باجی جان شہیدہ کے خاوند محترم، حافظ محمد جمیل شہید ؒ ،بہاولپور کی غلہ منڈی میں ملازمت کرتے تھے،حساب کتاب اور کھاتہ نویسی کے ماہر تھے،ہماری جماعت کی مساجد کا حساب کتاب بھی وہی دیکھتے تھے۔ کروڑوں کی رقم ان کے ہاتھ اور حساب میں رہتی تھی۔ شہادت کے تین دن بعد خیال آیا کہ ان کے حقوق اور قرضہ جات معلوم کر کے ادا کئے جائیں،غلہ منڈی سے معلوم کیا تو دکان کا مالک رونے لگا۔ انہوں نے اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی پر ایک لاکھ قرضہ لیا تھا،جو ماہانہ تنخواہ میں سے کاٹ کر ادا ہو رہا تھا،اس میں سے تریسٹھ ہزار باقی ہے مگر میں یہ کسی صورت نہیں لوں گا..واہ! حافظ جمیل !اللہ تعالیٰ کا وہ عبادت گزار، امانت دار اور خوبصورت بندہ،اللہ تعالیٰ کی شان!جمیل کو جمال شہادت مل گیا۔’ ’زھراء‘‘ کو ازہار شہادت مل گئی اور ’’حمزہ‘‘ سید الشہدا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے قافلے میں جا کھڑا ہوا۔ خوشبودار کچی قبروں کا ایک احاطہ،ایک ہی گھر کی پانچ قبریں،بی بی جی!جنت کے اتنے قریب رہتی تھیں آپ؟

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ تعالی عالم دین کی شہادت بچوں کی کے لئے

پڑھیں:

دشمن پر غلبہ اسلام، شہادت طلبی، بعثت، عاشورا، غدیر اور ایرانی تمدن کی طاقت کا اظہار ہے، قالیباف

ایرانی پارلیمان کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ صیہونی ہرگز ہرگز حق و حقیقت کے سامنے ٹھہرے نہیں سکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن کا وعدہ سچا ہے کہ یہ ہرگز نور خدا کو بجھا نہیں سکتے، دشمن جھوٹ، فریب، تمہتوں اور الزامات کا سہارا لیکر کامیاب نہیں ہو سکتے، چاہے ان کافروں کو پسند ہو یا نہ، ہم اس راستے پر آگے بڑھتے رہیں گے، جیسا کہ قرآن فرما رہا ہے کہ «هُوَ الَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَی وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَی الدِّینِ کُلِّهِ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ» مستقبل اسلام کا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے تہران میں 12 روزہ جنگ کے دوران شہید ہونیوالے کمانڈروں، سپاہیوں، دانشوروں سمیت شہدا کی تکریم و ترحیم کے سلسلے میں منعقد ہونیوالے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم قیام اور سید الشہداؑ کا مہینہ ہے، میں شہدا کے خاندانوں، عزیز و اقارب، دوستوں اور پوری ملت کو تسلیت عرض کرتا ہوں، یہ شہدا نہ صرف ملک و قوم کی حفاظت، دفاع، سلامتی کے شہدا ہیں بلکہ یہ مقاومت کے نئے مرحلے کے شہدا ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ شہدا ہمارے تہذیب و تمدن کے محافظین کا ہراول دستہ ہیں، صیہونی رجیم کے ہاتھوں ان کا خون بہا ہے، ہم سمجھتے ہیں ہم نہ صرف اپنا راستہ جاری رکھیں گے، اس پر قائم رہیں گے بلکہ آئندہ کے لئے بھی آمادہ رہینگے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان شہدا نے جوانی سے ہی جہاد کی راہ کو اپنایا، اپنا خون، اپنی جان، اپنی زندگی، اپنی اولاد، اپنا خاندان، اپنے بیوی بچے، سب کچھ اس راہ میں قربان کیا، ہم نصرت خداوندی سے اس عزم پر قائم ہیں کہ اپنے شہدا، اپنے آئمہؑ، رہبر معظم انقلاب اسلامی کیساتھ کھڑے رہیں گے۔ 

ایرانی پارلیمان کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ صیہونی ہرگز ہرگز حق و حقیقت کے سامنے ٹھہرے نہیں سکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن کا وعدہ سچا ہے کہ یہ ہرگز نور خدا کو بجھا نہیں سکتے، دشمن جھوٹ، فریب، تمہتوں اور الزامات کا سہارا لیکر کامیاب نہیں ہو سکتا، چاہے ان کافروں کو پسند ہو یا نہ ہو، ہم اس راستے پر آگے بڑھتے رہیں گے، جیسا کہ قرآن فرما رہا ہے کہ «هُوَ الَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَی وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَی الدِّینِ کُلِّهِ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ» مستقبل اسلام کا ہے۔ ان شہدا نے جس طرح اپنی جانیں قربان کیں، خدا سے عہد و پیمان کو نبھایا، یہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشک و شبہ انہوں نے جو قربانی دی اس کی جزا، خدا، جنت اور جوار اہلبیتؑ ہے، جو لوگ شہید ہوئے شہادت ان کا حق تھا، یہ ان شہدا کے پسمندگان کے لئے گراں ہے، یہ راستہ کٹھن ہے لیکن ہماری ملت اس پر قائم و دائم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اے ملت عزیز یہ کامیابی ہمارے جوانوں، افسروں، سائنسدانوں، دانشوروں، طلبہ کی قربانی کا نتیجہ ہے، ان سب نے اپنے اپنے شعبے میں محنت کی، دن رات ایک کردیا، تاکہ ملت سرفراز رہے، اسی طرح ہماری قوم کا ہر گروہ، ہر مسلک اور ہر طبقہ سربکف ہے اور میدان میں موجود ہے، یہ وحدت اور اسنجام ملی کا مطہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے مذاکرات کے دوران خیانت اور بددیانتی کرتے ہوئے ہمارے ملک پر حملہ کیا، لیکن ہماری مسلح افواج اور قوم نے متحد اور منسجم ہوکر اس کا جواب دیا، دشمن نے اس کو دیکھا کہ ہم ایک پیج پر ہیں اور دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری مسلح افواج کی 40 سالہ کوشش کا نتیجہ ہے کہ زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر موجود دشمن یہ سمجھ رہا تھا کہ آئرن ڈوم ایک مضبوط دفاع ہے، لیکن ہم نے اسے ہوا میں اڑا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا نے دیکھا کہ ہماری بابصیرت لیڈرشپ اور کمانڈ نے دشمن کے سر پر کیا افتاد گرائی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوسرے ہی دن ہم نے جنوب سے شمال تک دشمن کو جس جگہ چاہا نشانہ بنایا، پہلی ہی رات 350 ڈرونز اور 150 میزائل مار کر جنگ کا نقشہ بدل دیا اور آئرن دوم کو ڈھیر کر دیا، اس کے بعد حتیٰ کہ صرف ایک ہی میزائل مار کر بئر السبع کے مضبوط دفاعی مورچے کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ صیہونی رجیم اپنے بل بوتے پر ایران کے مقابل نہیں آسکتی، نہ تھہر سکتی ہے، نہ دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے، یہ مغربی اتحادی ہیں جنہوں نے اس ناجائز ریاست کو سہارا دیکر باقی رکھا ہوا ہے۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ کے دروان صیہونی رجیم کی شکست اور تباہی کو دیکھتے ہوئے امریکہ براہ راست جنگ میں کود پڑا، لیکن ہم نے امریکہ کو بھی چند گھنٹون میں جواب دیا، اس کے بعد وہ فوری طور جنگ بندی کا اعلان کرنے پر مجبور ہو گئے، دشمن پر یہ غلبہ اسلامی نظام، شہادت، بعثت، عاشورا، غدیر اور ایرانی تمدن کی طاقت کا اظہار ہے، آج ہم رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان پر متحد ہیں، دشمن ایران کا ایک ٹکڑا نھی جدا نہیں کر سکتے، یقین رکھیں یہ راستہ عطمت اور کامیابی سے مملو ہے، ہم نے پہلے بھی ہر حملے کا جواب دیا ہے، آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

متعلقہ مضامین

  • شہداء کی قربانیاں ہماری آزادی ، خودمختاری اور سلامتی کی ضمانت ہیں ، صدر زرداری
  • وطن پر قربان ہونے والےقوم کے عظیم سپوت کیپٹن کرنل شیرخان (نشان حیدر) کا 26واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے۔
  • شہادتِ حسینؓ باطل اقتدار کے خاتمے کیلیے عظیم جہاد تھا، لیاقت بلوچ
  • مزاحمت سے مفاہمت تک
  • مقامِ شہادت
  • آج کا عظیم قائد
  • منفرد بک شاپ جہاں ہر کتاب 50 فیصد رعایت پر ملتی ہے
  • شہادتِ امام حسینؓ کا پیغام
  • دشمن پر غلبہ اسلام، شہادت طلبی، بعثت، عاشورا، غدیر اور ایرانی تمدن کی طاقت کا اظہار ہے، قالیباف
  • فاروق اعظم کے عظیم کارنامے