Daily Ausaf:
2025-11-19@03:00:34 GMT

سربلند عالم دین ، امیرالمجاہدین کی عظیم قربانیاں !

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

منافقین ،ملحدین،لنڈے کے لبرلز ،گمراہ مولوی زادوں، ہم جنس پرستوں ، غامدیوں کا گروہ اور قادیانیت زدہ وہ جہاد دشمن خرکار کہ جو گز گز بھر لمبی زبانیں لٹکائے مولویوں کو طعنے دیا کرتے تھے کہ مولوی فتوے دیتے ہیں خود جہاد کیوں نہیں کرتے ؟ اور یہ بھی کہ یہ لوگوں کے بچے مرواتے ہیں اور ان کے اپنے بچے یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں،اب نجانے کن بلوں میں جا گھسے ہیں؟ مولانا محمد مسعود ازہر پکے ٹھکے مولوی یعنی جئید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز ترین جہادی قائد بھی ہیں، یہ ایک ایسے جہادی قائد ہیں کہ جن کے دو کڑیل سگے بھتیجے اور ایک جوان سالہ عالم دین بھانجے اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ مسجد سبحان اللہ پر ہونے والے بھارتی حملے میں دس قریبی عزیز و اقارب کی شھادتیں اس کے علاوہ ہیں، ان کے خلاف گز گز بھر لمبی زبانیں نکالنے والی ’’نسل نریندر مودی‘‘ الٹی بھی لٹک جائے تب بھی ان کے روشن جہادی کردار اور عظیم قربانیوں کو جھٹلا نہیں سکتی، مولانا محمد مسعود ازہر کی اپنے پیاروں کی شہادتوں کے حوالے سے ایمان کو گرماتی ایک تازہ تحریر اس خاکسار تک پہنچی، یہ شاندار تحریر مینارہ نور کی زینت اس لئے بنا رہا ہوں تاکہ قارئین ایک نا مور عالم دین امیر المجاہدین کے جہادی عشق، صبرو استقامت اور اللہ پہ توکل کا راز جان سکیں، یاد رہے کہ میں کوئی ’’خیالی‘‘نہیں، بلکہ حقیقی مولانا ازہر کی بات کر رہا ہوں کہ جن سے دہلی کا نریندر مودی ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر موجود بعض بونے بونے پھٹیچر قسم کے مولوی زادے بھی کانپتے ہیں۔
مولانا لکھتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے ہمارے گھرانے کے پانچ معصوم پھولوں کو شہادت عظمیٰ نصیب فرمائی، اِنا لِلہِ و اِنا اِلیہِ رجِعون… والحمد للہ رب العالمین، ہماری جو دو پیاری بیٹیاں شہید ہوئیں، ان میں سے ایک کے ہاں۔ایک ہفتے بعد اور دوسری کے ہاں چار ماہ بعد،.

بچوں کی ولادت تھی،بچے میں روح پڑ جائے تو اس پر شریعت کے کئی احکامات متوجہ ہو جاتے ہیں تو اس طرح قاتل مودی نے ایک ہی خاندان کے سات بچے شہید کر ڈالے۔ اِنا لِلہِ و اِنا اِلیہِ راجِعون…والحمد للہ رب العالمین، باقی انڈیا کے جھوٹے حکمران اور کذاب میڈیا جن با سعادت نامور افراد کی شہادت کا دعویٰ کر رہا ہے وہ زندہ، سلامت اور ایمان و جہاد کے جذبے سے سرشار ہیں۔ آج بات یہ کرنی ہے کہ معصوم بچوں کی شہادت میں کیا حکمت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ الحکیم ہیں اور الرحیم ہیں ان کا کوئی بھی فیصلہ اہل ایمان کے لئے حکمت اور رحمت سے خالی نہیں ہوتا۔معصوم بچوں کی شہادت جو کہ ان کے والدین اور اقارب کے کلیجے جلا دیتی ہے،یہ بھی حکمت اور رحمت سے خالی نہیں۔مکتوب میں جگہ کم ہوتی ہے اس لئے بطور خلاصہ چند نکات عرض خدمت ہیں۔معاشرے میں ایسے خوش نصیب افراد کا موجود ہونا پوری قوم کو زندگی فراہم کرتا ہے۔ چھوٹے معصوم بچے بندہ کی کمزوری ہیں،ان کو دیکھتے ہی میں خود ان جیسا بن جاتا ہوں اور وہ بھی مجھے اپنا ہم عمر سمجھنے لگتے ہیں اور پھر طرفین سے ایسی محبت چھلکتی ہے کہ دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں اپنی اس کمزوری کے لئے میں نے کئی سال تک ایک کتابچہ مستقل ساتھ رکھا کہ اگر میرے کسی بچے کی جدائی ہو جائے تو میں ’’بے صبر‘‘ یا ’’نا شکرا‘‘ نہ بن جائوں،اس کتاب کا نام ہے۔ بردالاکبادعندفقدالاولاد، حضرت حافظ دمشق کی یہ کتاب بے حد ’’پر تاثیر ‘‘ ہے کتاب کے نام کا ترجمہ ہے۔ اولاد کھونے والوں کے لئے کلیجوں کی ٹھنڈک، اس نازک موقع پر بھی یہ کتاب خوب کام آئی ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میرا نامور افسانہ نگار بھانجا،حقیقت نگاری میں بھی سب کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ ما شا اللہ، لا قوۃ الا باللہ۔
اللہ تعالیٰ میری جان سے پیاری باجی جان کو حضرت سیدہ سمیہ شہیدہ رضی اللہ عنہا کے مبارک قدموں میں جگہ اور مقام عطا فرمائے،بی بی جی سچی بات ہے بہت صدمہ ہے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون اور آپ کی بلند قسمت پر ناز ہے..شکر ہے..اور رشک ہے، والحمد للہ رب العالمین۔ اس زمانے میں،دنیا کے بدترین کافروں کے ہاتھوں سے شہید ہونا۔ ایسا ’’اعزاز‘‘ ہے جس پر جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ ابوجہل جیسا مودی، فرعون جیسا نیتن یاہو اور میکرون جیسا شیطان،حملہ مودی کا،میزائل یہودی کے اور طیارے فرانس کے اور کامیابی،میری باجی جان کی،پیاری شہیدہ بہن تواضع اور خدمت کی پیکر،میرے مکتوب میں آنے والا ہر وظیفہ،ان کے عمل میں آجاتا تھا،کبھی پیغام بھجواتیں کہ پیارے بھیا آج کے مکتوب نے میرا مسئلہ حل کر دیا۔ ایک بار فرمایا،ایسا لگتا ہے آپ کو میرے گھر کے حالات پتہ چل جاتے ہیں تو آپ مکتوب میں حل بتا دیتے ہیں۔ شہادت کی دعا کثرت سے مانگتی تھیں۔ اپنی ساری اولاد کو دین کے لئے وقف کر دیا۔ ان کے چھ بچے تھے اور سب ماشااللہ عالم دین اور ان چھ میں سے پانچ قرآن مجید کے حافظ، ساری اولاد سے بہت پیار تھا مگر چھوٹا بیٹا حد سے زیادہ لاڈلا اور چھوٹی بیٹی ان کی دوست،دونوں کو اپنے ساتھ لے گئیں،بہت کم آمدن میں عزت اور سفید پوشی سے زندگی گزاری،میں ان کو داد دیتا کہ بی بی جی آپ مینجمنٹ کی ماہر ہیں۔ اپنے محترم خاوند کی محدود آمدن میں،سب بچوں کی شادیاں کر لیں۔ اس پر تواضع سے سر جھکا دیتیں،ان کی اسی تواضع کا ایسا بدلہ ملا کہ ہم سب بہن بھائی آج خود کو ان کے قدموں میں محسوس کر رہے ہیں۔
بد نصیب غامدی کہتے ہیں کہ مجاہدین جہاد کا مال لوٹتے ہیں،گجرانوالہ کے ایک بد نصیب نے تو اسی موضوع پر قرآن مجید کی آیت مبارکہ تک کا مذاق اڑایا جبکہ حقیقت یہ کہ میری باجی جان شہیدہ کے خاوند محترم، حافظ محمد جمیل شہید ؒ ،بہاولپور کی غلہ منڈی میں ملازمت کرتے تھے،حساب کتاب اور کھاتہ نویسی کے ماہر تھے،ہماری جماعت کی مساجد کا حساب کتاب بھی وہی دیکھتے تھے۔ کروڑوں کی رقم ان کے ہاتھ اور حساب میں رہتی تھی۔ شہادت کے تین دن بعد خیال آیا کہ ان کے حقوق اور قرضہ جات معلوم کر کے ادا کئے جائیں،غلہ منڈی سے معلوم کیا تو دکان کا مالک رونے لگا۔ انہوں نے اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی پر ایک لاکھ قرضہ لیا تھا،جو ماہانہ تنخواہ میں سے کاٹ کر ادا ہو رہا تھا،اس میں سے تریسٹھ ہزار باقی ہے مگر میں یہ کسی صورت نہیں لوں گا..واہ! حافظ جمیل !اللہ تعالیٰ کا وہ عبادت گزار، امانت دار اور خوبصورت بندہ،اللہ تعالیٰ کی شان!جمیل کو جمال شہادت مل گیا۔’ ’زھراء‘‘ کو ازہار شہادت مل گئی اور ’’حمزہ‘‘ سید الشہدا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے قافلے میں جا کھڑا ہوا۔ خوشبودار کچی قبروں کا ایک احاطہ،ایک ہی گھر کی پانچ قبریں،بی بی جی!جنت کے اتنے قریب رہتی تھیں آپ؟

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ تعالی عالم دین کی شہادت بچوں کی کے لئے

پڑھیں:

اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوںفکر نہ کریں،شیخ حسینہ واجد

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ ہم سب کچھ یاد رکھیں گے، سب کا حساب لیا جائے گا، اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوں: فکر نہ کریں، یہ وقت کی بات ہے، یقین ہے میں اس کا بدلہ لے سکوں گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے فیصلے سے پہلے ایک بیان میں کہا کہ کہ ان کے خلاف الزامات غلط ہیں اور وہ ایسے فیصلوں کی پرواہ نہیں کرتی ہیں۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے عالمی ٹربیونل کے فیصلے سے پہلے اپنے حامیوں کے نام ایک آڈیو پیغام میں سابق وزیراعظم نے کہاکہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت ان کی جماعت کو ختم کرنا چاہتی ہے، 78 سالہ حسینہ نے بنگالی میں کہا کہ ’یہ اتنا آسان نہیں ہے، عوامی لیگ جڑوں سے اُبھری ہے، کسی طاقت کے ناجائز قبضہ کرنے والے کی جیب سے نہیں‘۔

حسینہ واجد نے کہا کہ ان کے حامیوں نے بنگلہ دیش میں احتجاجی منصوبوں کے لیے خودبخود ردعمل ظاہر کیا، ’انہوں نے ہمیں یقین فراہم کیا، لوگ اس کرپٹ، عسکری اور قاتل یونس اور اس کے معاونین کو دکھائیں گے کہ بنگلہ دیش کس طرح بدل سکتا ہے، لوگ انصاف کریں گے‘۔

حسینہ واجد نے اپنے حامیوں سے کہا کہ فکر نہ کریں، میں زندہ ہوں، زندہ رہوں گی، دوبارہ عوام کی فلاح کے لیے کام کروں گی اور بنگلہ دیش کی زمین پر انصاف کروں گی۔

محمد یونس پر اقتدار پر ناجائز قبضہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے آئین کے مطابق منتخب نمائندوں کو زبردستی عہدوں سے ہٹانا قابل سزا ہے، محمد یونس نے منصوبہ بندی سے بالکل ایسا ہی کیا ہے۔

حسینہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ سال احتجاج کے دوران طلبہ کے مطالبات قبول کیے، لیکن مسلسل نئے مطالبات آتے رہے، جن کا مقصد انارکی پیدا کرنا تھا۔

اپنے دور حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے 10 لاکھ روہنگیا کو پناہ دی اور وہ مجھے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے رہے ہیں؟

حسینہ واجد نے کہا کہ محمد یونس کی زیر قیادت حکومت نے پولیس، عوامی لیگ کے کارکنان، وکلا، صحافیوں اور ثقافتی شخصیات کے قاتلوں کو معافی دی، لیکن ایسے افراد کو معافی دے کر، وہ خود الزام کی زد میں آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’فیصلہ دیں، مجھے پرواہ نہیں، اللہ نے مجھے زندگی دی، اللہ ہی اسے لے گا، لیکن میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کام جاری رکھوں گی۔ میں اپنے والدین اور بھائی بہن کھو چکی ہوں اور انہوں نے میرا گھر جلا دیا‘۔

حسینہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے عدالتی فیصلے انہیں نہیں روکیں گے، میں لوگوں کے ساتھ ہوں۔ میں اپنی پارٹی کے کارکنوں سے کہتی ہوں: فکر نہ کریں، یہ وقت کی بات ہے، میں جانتی ہوں کہ آپ مصیبت میں ہیں، ہم سب کچھ یاد رکھیں گے، سب کا حساب لیا جائے گا، اور مجھے یقین ہے کہ میں اس کا بدلہ لے سکوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • ٹنڈوجام ،اندرون سندھ ہیپاٹائٹس خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • ڈیرہ اسماعیل خان اور شمالی وزیرستان میں 15 دہشت گرد ہلاک، کمانڈر عالم محسود بھی مارا گیا
  • 2 نمایاں مصنفین کی کتابیں سرورق میں اے آئی کے استعمال پر اعلیٰ ترین انعام سے خارج
  • کتاب ہدایت
  • بین الاقوامی الصدیقۃ الشہیدہ کانفرنس(1)
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی فعال، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90ہزار جانوں کی قربانیاں دیں، عطا تارڑ
  • حرمِ مطہر امام رضا علیہ‌السلام میں علامہ طباطبائیؒ کی یاد میں تقریب
  • اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوںفکر نہ کریں،شیخ حسینہ واجد
  • پاشاگل کے 23ویں یوم شہادت پر تقریب کا انعقاد