چین اور آسیان کے دس ممالک نے چین۔آسیان فری ٹریڈ ایریا ورژن 3.0 مذاکرات مکمل کر لیے
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بیجنگ:چین۔آسیان اقتصادی اور تجارتی وزراء کا خصوصی اجلاس آن لائن منعقد ہوا اور دونوں فریقوں کے اقتصادی اور تجارتی وزراء نے مشترکہ طور پر چین آسیان فری ٹریڈ ایریا ورژن 3.0 مذاکرات کی تکمیل کا اعلان کیا۔ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت اور تجارت کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ، دونوں فریقوں نے ہمہ جہت طریقے سے بات چیت مکمل کی ہے ،اس سے آزاد تجارت اور کھلے تعاون کی مضبوط قوت کا مظاہرہ کیا گیا ہے ، اور مختلف ممالک کے مابین کھلے پن ، اشتراک اور فائدہ مند تعاون کو برقرار رکھنے میں قائدانہ اور مثالی کردار ادا کیا گیا ہے۔ورژن 3.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اور کولمبیا میں کشیدگی، دونوں ممالک نے سفیروں کو واپس بلا لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن / بوگوٹا: امریکا اور کولمبیا کے درمیان سفارتی کشیدگی شدت اختیار کرگئی ہے، جس کے بعد دونوں ممالک نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔
عالمی خبر ایجنسیوں کے مطابق کشیدگی کی وجہ کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو کے خلاف مبینہ سازش اور امریکا پر اس میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ کولمبیا کے حکام کا دعویٰ ہے کہ صدر پیٹرو کے خلاف ریاستی اداروں کی سطح پر ایک منظم سازش تیار کی گئی، جس پر امریکی محکمہ خارجہ نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان الزامات کو “بے بنیاد اور قابل مذمت” قرار دیا۔
واشنگٹن نے کولمبیا کے ساتھ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید اقدامات پر غور کا عندیہ دیا ہے۔
دوسری جانب کولمبیا کی وزیر خارجہ نے حکومتی پالیسیوں سے اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر پیٹرو کے حالیہ فیصلے ذاتی اور اصولوں کے منافی ہیں۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوئی جب کولمبیا کے استغاثہ نے صدر پیٹرو کے خلاف مبینہ بغاوت کی سازش کی باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس سے قبل جنوری میں امریکا نے کولمبیا کے پناہ گزینوں کی واپسی روکنے کے اقدام پر بوگوٹا میں قونصلر خدمات معطل کر دی تھیں۔
مزید برآں، دونوں ممالک ایک دوسرے پر 50 فیصد تک تجارتی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں، جب کہ کولمبیا نے امریکا کی درخواست کے باوجود دو باغی رہنماؤں کی حوالگی سے بھی انکار کر دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کشیدگی دونوں ممالک کے طویل سفارتی اور اقتصادی تعلقات کے لیے ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آئی ہے۔