برطانیہ کی شہزادی آف ویلز کیٹ مڈلٹن کا نیا مجسمہ عالمی شہرت یافتہ میوزیم "میڈم تساؤز لندن" میں عوام کے سامنے پیش کر دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ نیا مجسمہ دسمبر 2023 میں کنگ چارلس کی دوسری سالانہ سفارتی استقبالیہ تقریب میں شہزادی کے خوبصورت لباس سے متاثر ہو کر تیار کیا گیا۔

میڈم تساؤز لندن کی اسٹوڈیو مینیجر جو کنسی نے بتایا کہ پرنسز آف ویلز ایک خوبصورت ہلکے گلابی رنگ کے گاؤن میں ملبوس ہیں جو مشہور فیشن ڈیزائنر جینی پیکہم نے تیار کیا تھا۔

مجسمے میں شہزادی نے مشہور"لوورز ناٹ ٹائرا اور گریول ڈائمنڈ‘‘ زیورات اور جھمکوں کی نقل بھی پہن رکھی ہے۔

جو کنسی نے مزید بتایا کہ اس مومی مجسمے کی تیاری میں تقریباً 12 ماہ لگے اور 20 ماہر فنکاروں نے اس کی باریکیوں پر کام کیا۔

یہ نیا مجسمہ "رائل پیلس ایکسپیرینس" سیکشن میں رکھا گیا ہے۔ جہاں پہلے ہی پرنس ولیم، کنگ چارلس اور ملکہ کامیلا سمیت دیگر شاہی افراد کے مومی مجسمے بھی موجود ہیں۔

یاد رہے کہ میڈم تساؤز لندن نے پہلی بار 2012 میں ولیم اور کیٹ کی شادی کے ایک سال بعد جوڑے کے مومی مجسمے رکھے گئے تھے۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یورپی یونین اور برطانیہ نوجوانوں کے لیے نئی ویزا اسکیم پر متفق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین نوجوانوں کے لیے ایک نیا ویزا معاہدہ طے کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو یورپ بھر میں رہنے اور کام کرنے میں سہولت دینا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کو پیر کے روز موصول ہونے والی ایک دستاویز کے مطابق فریقین ''بیلنسڈ یوتھ ایکسپیریئنس اسکیم‘‘ کے آغاز پر متفق ہو گئے ہیں، جو نوجوانوں کو محدود مدت کے لیے ایک دوسرے کے ممالک میں کام، تعلیم، رضاکارانہ خدمات یا سیاحت کی اجازت دے گی۔

اس دستاویز کے مطابق، ''یورپی کمیشن اور برطانیہ کو ایک متوازن یوتھ ایکسپیریئنس اسکیم پر کام کرنا چاہیے، جس کی شرائط باہمی اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے۔ اس اسکیم کے تحت ایک مخصوص ویزے کا راستہ مہیا کیا جائے گا اور (اس معاہدے میں ) شرکاء کی مجموعی تعداد دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

‘‘

یہ مجوزہ منصوبہ برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین تعلقات کی بحالی کے ایک وسیع تر پیکج کا حصہ ہے، جس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

اس میں تجارت، دفاع اور دیگر امور بھی شامل ہیں، اور یہ بریگزٹ کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔

برطانوی حکومت نے کچھ عرصہ قبل تک یورپی یونین کی جانب سے نوجوانوں کی نقل و حرکت کے معاہدے کی تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ آزادانہ نقل و حرکت کی بحالی کے مترادف ہوگا، وہی نظام جسے برطانیہ نے 2020 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے وقت ختم کر دیا تھا۔

تاہم اس مجوزہ معاہدے پر سیاسی تنازع کا امکان بھی موجود ہے۔ برطانیہ کی دائیں بازو کی عوامی حمایت یافتہ ریفارم یوکے پارٹی کے سربراہ نائجل فیرج نے اسے ''آزادانہ نقل و حرکت کے معاہدے کی عقبی دروازے سے واپسی‘‘ قرار دیا ہے، جسے برطانوی عوام نے 2016 کے بریگزٹ ریفرنڈم میں مسترد کر دیا تھا۔

برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ایک اہم نکتہ یہ ہوگا کہ یورپی یونین سے آنے والے طلبہ کی تعداد کو کس حد تک محدود رکھا جائے گا۔ یہ پیش رفت بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان اعتماد سازی کی سمت میں ایک اہم قدم تصور کی جا رہی ہے۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • تہذیبی کردار سازی کی ضرورت
  • بنیان مرصوص میں بھارت کیخلاف تاریخی کامیابی پر لندن میں یوم تشکر کی تقریب
  • شگفتہ اعجاز کا وزن میں کمی کے بعد نیا انداز توجہ کا مرکز
  • یورپی یونین اور برطانیہ کا روس کیخلاف نئی پابندیوں کا اعلان
  • معرکہ حق میں بھارت کیخلاف تاریخی کامیابی پر لندن میں یوم تشکر کی تقریب
  • بھارت خطرناک بحری تیاریوں میں مصروف ہے: مستقبل مندوب عاصم افتخار
  • یورپی یونین اور برطانیہ نوجوانوں کے لیے نئی ویزا اسکیم پر متفق
  • عمران خان کے پاس اڈیالہ جیل میں کوئی ایلچی نہیں گیا،کوئی مذاکرات، گفت وشنید نہیں ہوئی، سینیٹر عرفان صدیقی
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا جدید سائنسی مرکز قائم کرنے کا فیصلہ