26ویں آئینی ترمیم ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں تیار کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں تیار کی گئی، اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "تمام پاکستانیوں کو بحیثیت قوم چوکس اور متحد رہنے کی اشد ضرورت ہے۔
نریندر مودی پاکستان پر حملے سے اپنی اندرونی ساکھ کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا، اس کے مذموم عزائم ناکام ہو چکے ہیں اور وہ زخمی ہے- وہ اپنی رسوائی کے بعد مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔(جاری ہے)
ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے۔ اس اتحاد کے لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر آئین و قانون کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔
مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں۔ نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان کا جو تہذیبی و اخلاقی ڈھانچہ تھوڑا بہت قائم تھا، وہ ان لوگوں نے پچھلے دو سال میں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ چور ہونا یا ڈاکو ہونا اس وقت اقتدار کی علامت بن چکا ہے۔ آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر آپ “امر بالمعروف” پر یقین رکھتے ہیں، اگر آپ نیکی اور سچائی کا راستہ دکھاتے ہیں، تو آپ جرم کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔ آج کے پاکستان میں جن کو این آر او ملتا ہے، وہی سب سے بڑے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں۔ جو چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں معافی ملتی ہے- لیکن جو سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیل میں ڈالے جا رہے ہیں۔ جب عوام 9 مئی کو ظلم کے خلاف سڑکوں پر پرامن احتجاج کے لیے نکلی، تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھیں لیکن ایک نے پریس کانفرنس کر کے سچ کے خلاف مؤقف اختیار کیا، وہ آج باہر ہے، اور جو سچ کے ساتھ کھڑی رہیں، وہ آج بھی جیل میں ہیں۔ شاہ محمود قریشی پر بھی شدید دباؤ تھا کہ وہ سائفر کیس میں میرے خلاف بیان دیں، لیکن جب انہوں نے سچ کا ساتھ دیا، تو وہ آج اس کیس سے بری ہونے کے باوجود بھی جیل میں ہیں۔ اگر وہ جھوٹ کے ساتھ ہوتے، تو آزاد گھوم رہے ہوتے۔ الیکشن کی لوٹ پر کھڑی فارم 47 حکومت کے بلند و بانگ کھوکھلے دعووں کے باوجود پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا حصول ناممکن ہے۔ معیشت کی بدحالی دراصل ملک میں آئین و قانون کے نظام کی تباہی کا نتیجہ ہے۔ جھوٹ اور فریب پر مبنی یہ نظام آزاد عدلیہ کا سامنا نہیں کر سکتا۔ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں عوام کے ووٹ کو لوٹنے کے بعد مسلسل عدالتی نظام پر ایک حملہ جاری ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم اسی حملے کی ایک کڑی ہے جسے اعظم تاررڑ اوراحسن بھون نے نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں مینوفیکچر کیا- اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو- اقتدار پر قابض ناسمجھ لوگ جھوٹے نظام کو بچانے کے لیے ملک کے ہر علاقے میں پاکستانیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کو پامال کر دیا گیا ہے۔ سیاسی مخالفین، بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی اغواء کاری اور ان پر تشدد روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ حضرت علی کا مشہور قول ہے: کفر کا نظام چل سکتا ہے، مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔ پاکستان میں رائج ظلم، جبر اور نانصافی کا نظام بھی انشأللہ ذیادہ دیر نہیں چلے گا! میری بہنوں نے مجھے قاسم اور سلیمان کے پہلے انٹرویو کے مندرجات اور انٹرویو کی پاکستانی عوام کی جانب سے بےحد پذیرائی اور پسندیدگی کے بارے میں بتایا جسے سن کر بہت خوشی ہوئی- ملک میں اس وقت انسانی حقوق مکمل طور پر معطل ہیں۔ میرے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک مسلسل جاری ہے۔ میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی- میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے- یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے- میں اپنے پارٹی لیڈرز، خواتین اور ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس وقت بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ وہ تمام افراد جو ناجائز فوجی عدالتوں کی وجہ سے جیل میں ہیں، وہ بہادری کا استعارہ ہیں۔" .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایک قاضی فائز کا نظام جیل میں کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
شیخ وقاص اکرم کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کی تردید
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کی تردید کردی، شیخ وقاص اکرم نے سڑکوں پر نکلنے کا عندیہ دے دیا لیکن موبلائزیشن میں وقت لگنے کا بھی کہہ دیا جبکہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کے گرینڈ اپوزیشن الائنس کو دھچکا لگنے کا بھی انکشاف کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے حکومت مخالف تحریک کے لیے ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ موجودہ سیاسی صورتِ حال اور ماحول کا جائزہ لے کر احتجاج کی کال دی جائے گی تاہم اس کے لیے مناسب موبلائزیشن وقت درکار ہوگا۔
پارٹی نے احتجاجی تیاریوں کے سلسلے میں صوبائی صدور کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا جبکہ صدر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا جنید اکبر دیگر صوبوں کی قیادت سے رابطے میں ہیں، قیادت کی جانب سے جلد احتجاجی شیڈول کا باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
اس وقت اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ کسی قسم کا بیک ڈور رابطہ موجود نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد معاملات میں غیرمعمولی سست روی دیکھنے میں آئی ہے، جس سے سیاسی عمل متاثر ہو رہا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام کی کوششوں کو بھی دھچکا لگا پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ساتھ کئی نشستیں ہوچکی ہیں لیکن ہر بار جے یو آئی نے پارٹی شوریٰ سے مشورہ کرنے کے لیے وقت مانگا۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ شاید جے یو آئی گرینڈ اپوزیشن الائنس کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔
پارٹی حلقوں کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عوامی رابطہ مہم تیز کرے گی اور آئندہ دنوں میں احتجاجی سرگرمیوں کا شیڈول جاری کیا جا سکتا ہے۔