ہم نے کلبھوشن سمیت پتہ نہیں کتنے ثبوت دیے، عامر الیاس رانا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ سچی بات یہ ہے کہ ہم نے اس طرح جواب بھی نہیں دیا، کیس بھی نہیں لڑا اور دنیا نے بھی ہمیں نہیں مانا، یہ پہلی بار ہوا پہلگام والے واقعہ میں، آج ہم پرائم منسٹر کے ساتھ بیٹھے تھے صبح تو بات ہو رہی تھی کہ اس میں انھوں نے کہا کہ دیکھیں ہم نے بات کی جو ہمارے ساتھ تھے وہ تو تھے لیکن جو انڈیا کے ساتھ ممالک تھے انھوں نے ہماری اس بات کو اون کیا کہ اس انکوائری کو انٹرنیشنل کر کے آپ غیر جانبدارانہ انکوائری کروا لیں جہاں سے یہ کیس اٹھا ہمارا.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ہم نے کلبھوشن یادیو سمیت پتہ نہیں کتنے ثبوت دیے، کسی بندے نے آج تک ان کو اون ہی نہیں کیا بندے سے مراد یہ ممالک ہیں جو ویلیو رکھتے ہیں.
تجزیہ کار نصرا للہ ملک نے کہا بنیادی بات یہ ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنا اتنا آسان کام نہیں ہوتا، دنیا بھر میں جن ممالک کو بھی دہشتگردی کا سامنا رہا ہے یہ بڑا مشکل مرحلہ ہوتا ہے اس پر قابو پانا، دشمن آپ کی صفوں کے اندر چھپا ہوتا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ دشمن آپ کی صفوں میں چھپا ہوا ہے تو آپ اس کو آئیڈنٹیفائی کرتے ہیں، اس کا پیچھا کرتے ہیں اور اس کا پورا نیٹ ورک توڑتے ہیں، اس میں اللہ کا شکر ہے کہ ہم کافی حد تک آگے بڑھتے چلے جا رہے ہیں.
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گورننس کا مسئلہ ضرور ہے، اس کو بہتر کیا جا سکتا ہے اور بہتر کیا جا رہا ہے میرے خیال میں، میں دہشت گردی کو کسی حقوق کے ساتھ نہیں جوڑتا.
تجزیہ کار حماد حسن نے کہا کہ اگر کچھ جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے تو اس کو ہم اس طرح نہ سمجھیں کہ جیسے وہ اسٹیٹ کے بیانیے کے مخالف ہیں، ان کا نقطہ نظر مختلف ہو سکتا ہے، ورنہ جمیعت علمائے اسلام، اے این پی اس طرح کی جماعتیں ان کا ماضی میں ٹریک ریکارڈ بہت اچھا رہا ہے.
1965 میں بھی ہم نے دیکھا،1971 میں بھی ہم نے دیکھا، پھر جنیوا معاہدے کے دوران بھی ہم نے دیکھا کہ ان کا ٹریک ریکارڈ اسٹیٹ کی پالیسی اور اسٹیٹ کے مفادات کے مطابق رہا ہے، رہی یہ بات بلوچستان کے اندر تو اب تو اس میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ انڈیا پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہ راست ملوث ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی کے غیرمحتاط قدم کا ہم نے ٹکا کے جواب دیا، سود سمیت قرض چکا دیا، مشاہد حسین
ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے دوبارہ جارحیت اور جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے غیر محتاط قدم اٹھایا جس کا جواب پاکستان نے ٹکا کے دیا، ہم نے کچھ قرض سود سمیت چکا دیے اور انڈیا کو 1962 میں چین کے ہاتھوں بھرپور شکست کے بعد اب دوبارہ ہزیمت اٹھانی پڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: انڈیا پاکستان تنازع: جنگ ہوئی تو امریکا اور چین پر کیا اثرات ہونگے؟
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاس اب کوئی دوسرا راستہ نہیں پہنچا اس لیے پاکستان کو بدنام کرنے اور یہاں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔ انڈیا کے موقف کو اسرائیل کے سوا کوئی نہیں سراہتا، کسی نے ان کا بیانیہ نہیں خریدا۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی مذہبی انتہاپسند ہیں اور ہندوتوا کے پیروکار ہیں جو اکھنڈ بھارت چاہتے ہیں لیکن آرمی چیف جنرل عاصم منیر ایک مسلمان ہیں جو اسلام اور نظریہ پاکستان پہ یقین رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: لاہورمیں فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ ہوا، انڈیا کی طرف سے ڈرونز بھیجنے کا عمل جاری ہے،جنہیں تباہ کیاجارہا ہے، آئی ایس پی آر
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ چین ایک بہانہ ہے انڈیا کا اصل ہدف پاکستان ہے جو اس کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ وہ مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں، ان پر ہمیشہ سے حکمرانی کی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کا مسلمانوں کے خلاف تعصب ہے۔ پہلے انڈیا میں سیکولرزم تھا جس میں تمام کمینوٹیز کی شراکت داری کا خیرمقدم کیا جاتا تھا اب تنگ نظری پر مبنی جو نظریہ آیا تھا جو ہندوستان کی تقسیم کی بنیاد بنے گا، اب یا تو مودی رہے گا یا پھر ہندوستان۔
مشاہد حسین نے دعویٰ کیا کہ ہم نے مودی کو جو شکست دی ہے اس سے ان کے خاتمے کی بنیاد پڑ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا پاکستان کشیدگی بھارتی جارحیت مشاہد حسین