اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سینئر صحافی اور روزنامہ ممتاز کے ایڈیٹر طارق محمود سمیر کے برادر نسبتی محمد اسلم کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

اپنے تعزیتی پیغام میں اسپیکر قومی اسمبلی نے طارق محمود سمیر اور ان کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم محمد اسلم کی وفات سوگوار خاندان کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔

انہوں نے کہا، “میں اس مشکل گھڑی میں سوگوار خاندان کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔”

اسپیکر نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

صحابہؓ اور اہل بیتؓ کی عظمت

’’صحابی‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے اوریہ’’صحبت‘‘ سے مشتق ہے،صحابی کا مطلب ہے نبی اکرم ﷺ کا صحبت یافتہ،اصطلاح شریعت میں ’’صحابی‘‘سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے، جس نے ایمان کے ساتھ آپ کی مجلس کو پایا، اگرچہ چند لمحات ہی اللہ کے نبیﷺ کے ساتھ گزارے ہوں،پھر ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ اور لقب رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ خاص ہے۔صحابہ کرامؓ اور صحابیات کی مقدس جماعت سے محبت اورنبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے اس کو تسلیم کرناایمان کاحصہ ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مہاجرین اور انصار کا مرتبہ باقی تمام صحابہ رضی اللہ عنہم سے زیادہ ہے اور مہاجرین و انصار رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اہلِ حدیبیہ کا مرتبہ سب سے بڑھ کر ہے اور اہلِ حدیبیہ میں اہلِ بدرکا، اور اہلِ بدر میں چاروں خلفائے راشدین کا مرتبہ سب سے زیادہ ہے۔ چاروں خلفائے راشدین میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا، پھر عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا مرتبہ سب سے فائق ہے، مولانا محمد جہان یعقوب لکھتے ہیں کہ صحابہ کے حوالے سے درج ذیل عقائد رکھنا ضروری ہیں۔
صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میںہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے۔(الفتح : ۲۹) صحبت رسول ﷺ اگر چہ ایک لحظہ کے لئے ہی کیوں نہ ہو، اس کی فضیلت کے برابرکوئی عمل نہیں ہوسکتا، اور نہ ہی اس مرتبہ تک کسی چیز کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے۔امام ا حمد بن حنبل فرماتے ہیں، ادنیٰ صحابی افضل ہے اس صدی کے لوگوں سے، جنہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو نہیں دیکھا،اگر چہ ان لوگوں نے تمام عمال کے ساتھ اللہ سے ملاقات کی ہو۔(شرح ا صول اعتقادا ہل السنۃ)تمام صحابہ عادل ہیں۔(شرح فقہ الاکبرص۸۶،۸۵) تمام صحابہ معیارِ ایمان ہیں۔ تمام صحابہ جنتی ہیں(الحدید:۱۰)
اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کے ظاہر و باطن کا تزکیہ کر دیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ان کی سچائی کی گواہی دی ہے، ان کے جذبہ ایثار کی تعریف کی ہے۔(سورئہ حشر:) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مشاجرات یعنی ان کے باہمی جھگڑوں کا بیان کرنا حرام ہے، جن صحابہ کرام میں باہم کوئی جھگڑا ہوا ہو، ہمیں دونوں فریق سے حسنِ ظن رکھنا اور دونوں کا ادب کرنا لازم ہے۔ان میں باہم رنجش وعداوت بیان کرنا افترا اور بے دینی ،ان میں سے کسی سے بدگمانی رکھنا اور کو برا کہنا قرآن مجید کی صریح مخالفت،شریعتِ الہیہ کی کھلی ہوئی بغاوت ہے۔خلاصہ یہ کہ :صحابہ کرام امت کے امین تھے، امت پر ان کی اقتدا واجب ہے۔(شرح عقائد النسفیۃ ص:۱۶۱) اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نجی چینلز کے بعض اینکرز اور بعض یو ٹیوبرز، مشاجرات صحابہ پر جو گفتگو کرواتے ہیں یہ کس کے ایجنڈے کو پروان چڑھاتے ہیں؟صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مشاجرات یعنی ان کے باہمی جھگڑوں کا چسکے لے لے کر ذکر کرنا اور مختلف الخیال لوگوں کو اسٹوڈیو میں بٹھا کر مشاجرات صحابہ پر رائے طلب کرنا اور صحابہ کرام کی کسی نہ کسی درجے میں توہین تنقید اور تنقیص کے راستے کھول دینا یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا کوئی یوٹیوبر یا نجی چینل کا فسادی اینکر یہ بتا سکتا ہے کہ قبر کے اندر اس سے مشاجرات صحابہ کے حوالے سے سوال کیا جائے گا؟ قبر کا امتحان تو ہر انسان کا اور ہے وہاں کے سوالات اور ہیں ، لیکن اپنی پیٹ پوجا اور دشمن سے لئے ہوئے راتب کو حلال کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کی مقدس ترین جماعت صحابہ کرامؓ اور اہل بیت اطہارؓ کے حوالے سے مسلمانوں میں شکوک و شبہات پھیلانا اور انہیں گستاخیوں کے لئے اکسانا ،اگر یہ دجل اور گمراہی نہیں تو پھر کیا ہے؟ ان دجالی یوٹیوبرز کو قانون کی لگام ڈالنا کس کی ذمہ داری ہے ؟یاد رکھئے صحابہ کرام ؓاور اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم تاریخی نہیں بلکہ قرآنی شخصیات ہیں،ان کی عظمت،پاک دامنی اور فضیلت تاریخ کے چیتھڑوں کی بجائے قرآن کے سیپارں میں تلاش کرنا پڑے گی،اور قرآن مجید نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت کو کھول کھول کر بیان کیا ہے، چنانچہ ارشاد خداوندی ہے ’’جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے، اللہ کے ہاں ان کے لئے بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ کامیاب ہیں انہیں ان کا رب اپنی طرف سے مہربانی اور رضا مندی اور باغوں کی خوشخبری دیتا ہے ، جن میں انہیں ہمیشہ کا آرام ہوگا، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یقینی طور پر اللہ کے ہاں ان کے لئے بڑا ثواب ہے۔‘‘ (پارہ نمبر10سورہ توبہ)
حضرت اقدس مولانا احمد علی لاہوری لکھتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو رحمت، رضا مندی اور جنت کی مبارکبادیاں مل رہی ہیں، مندرجہ بالا آیات مبارکہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو چند انعامات سے نوازا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کا بڑا درجہ ہے،یہ لوگ کامیاب ہیں دنیا اور آخرت میں،صحابہ کرام پر اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں ہیں، اللہ تعالیٰ ان پر راضی ہے،صحابہ کرام جنتی ہیں، ان انعامات میں صحابہ کرام ؓہمیشہ رہیں گے۔اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کے لئے اجرعظیم ہے۔سورہ توبہ میں ارشاد خداوندی ہے کہ ترجمہ ’’اور وہ لوگ جو ہیں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والوں میں سے اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے، ان کے لئے ایسے باغ تیار کئے ہیں۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘ حضرت مولانا احمد علی لاہوری نوراللہ مرقدہ فرماتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار، بارگاہ الٰہی کی مقبول جماعت ہیں، اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے صحابہؓ کو معیار حق قرار دیا، جس طرح صحابہ کرام سے اللہ تعالیٰ راضی ہے، اسی طرح صحابہ کرام کی جو تابعداری کرے گا اللہ تعالیٰ ان سے بھی راضی ہوگا۔خاتم النبیین محمد کریمﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’جب ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کرامؓ پر گالم گلوچ وطعن و تشنیع کرتے ہیں تو تم کہو،اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، تمہاری بری گفتگو پر(ترمذی، مشکوہ شریف) جس بدنسل گروہ پر خاتم النبیین محمد کریمﷺ خود لعنت بھیجیں اس گروہ کی بدنسلی، گمراہی اور بدبختی میں کیا شک باقی رہ جاتا ہے۔ ارشاد نبویﷺ ہے کہ ’’میری امت میں سب سے بہتر میری جماعت ہے(یعنی صحابہ کرام) پھر وہ لوگ جو ان کے پیچھے آئیں(یعنی تابعین عظام) پھر وہ لوگ جو ان کے پیچھے آئیں (یعنی تبع تابعین) حضرت عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو، میرے صحابہ کرام ؓکے بارے میں ان کو میرے بعد اعتراض و طعن کا نشانہ نہ بنایا کیونکہ جس نے ان کے ساتھ محبت کی تو حقیقتاً میرے ساتھ محبت رکھنے کی وجہ سے محبت رکھی، جس نے ان کے ساتھ بغض رکھا اور میرے ساتھ بعض رکھنے کی وجہ سے ان سے بغض رکھا جس نے ان کو تکلیف پہنچائی، تو گویا اس نے مجھے تکلیف پہنچائی اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی، گویا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی، پس قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو پکڑے گا۔‘‘ (مشکوۃ شریف جلد 2)

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو زرداری کا سیالکوٹ کے پارٹی رہنما طلعت جعفری کے انتقال پراظہارافسوس
  • صحابہؓ اور اہل بیتؓ کی عظمت
  • چین کے ساتھ دفاعی تعاون پاکستان کی تذویراتی طاقت کی بنیاد ہے، سردار ایاز صادق
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کاسینئر صحافی طارق محمود سمیر کے برادر نسبتی کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • چین سے مثالی تعلقات‘ خضدار میں بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا: ایاز صادق
  • پاکستان اور چین کی دوستی ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • وزیراطلاعات عطاء تارڑ کا صحافی طارق محمود سمیر کے برادر نسبتی کے انتقال پراظہارافسوس 
  • سپیکر قومی اسمبلی کا جمشید تھامس کے انتقال پر دکھ کا اظہار
  • اسپیکر ایاز صادق کے خلاف عدم اعتماد کا معاملہ، کیا پی ٹی آئی مقررہ ووٹ حاصل کرسکتی ہے؟