چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی سے پاکستان کو نقصان ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالی کامیاب چیمپئینز ٹرافی کے انعقاد اور سابقہ تمام ویور شپ ریکارڈ ٹوٹنے بھارتی میڈیا آگ بگولہ ہوگیا۔
کرک ٹوڈے نامی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ چیمپئینز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کیلئے مالی نقصان کا سبب بنی ہے، جس سے بورڈ کو 869 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے بعد 85 فیصد نقصان برداشت کرنا پڑا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے لاہور، کراچی اور راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کو اَپ گریڈ کرنے کیلئے 18 ارب روپے (یعنی تقریباً 58 ملین ڈالر) خرچ کیے ہیں جبکہ تقریب کی تیاریوں پر 40 ملین ڈالر اضافی بھی خرچ ہوئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالی چیمپئینز ٹرافی نے نئے ریکارڈ بناڈالے
پی سی بی کو میزبانی کی فیس، ٹکٹوں کی فروخت اور اسپانسر شپ سے صرف 6 ملین ڈالر ملے، جس کے نتیجے میں تقریباً 85 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ پاکستان کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟
چیمپئینز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم نے ٹورنامنٹ کے دوران صرف ایک ہوم میچ کھیلا، جس میں انہیں شکست ہوئی اور دوسرے میچ میں بھارت نے دبئی میں ہرا کر ٹیم کو پہلے راؤنڈ سے باہر کردیا بعدازاں بنگلادیش کیخلاف راولپنڈی میں شیڈول میچ بارش کی نذر ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی ملین ڈالر
پڑھیں:
کراچی کرکٹ کی نرسری کو ویران کرنے کی تیاری کرلی گئی
کراچی:کراچی کرکٹ کی نرسری کو ویران کرنے کی تیاری کرلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ نظام میں ایک بار پھر تبدیلی کا فیصلہ کر لیا، آئندہ برس قائد اعظم ٹرافی میں 18 کے بجائے 8 ٹیمیں شامل کی جائیں گی، گذشتہ برس کے پوائنٹس ٹیبل کی ابتدائی 6 ٹیمیں براہ راست کوالیفائی کر لیں گی، 15 اگست سے شروع ہونے والے گریڈ 2 حنیف محمد کپ سے دیگردو جگہ بنائیں گی۔
یوں ابتدائی طور پر کراچی کی کوئی ٹیم فرسٹ کلاس ایونٹ میں شریک نہیں ہے، کوالیفائی نہ کرنے کی صورت میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ 21 بار کی فاتح سائیڈ قائد اعظم ٹرافی میں حصہ نہیں لے گی، ماضی میں شہرقائد کی 2 ٹیمیں ایونٹ کے دوران ایکشن میں نظر آتی رہی ہیں۔
گزشتہ روز لاہور میں ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت سی او او سمیر احمد سید نے کی، بورڈ کی جانب سے ڈائریکٹر ڈومیسٹک عبداللہ خرم نیازی، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید، جی ایم ڈومیسٹک کرکٹ جنید ضیا اورچیئرمین کے مشیر بلال افضل بھی شریک ہوئے۔
طارق سرور ( بہاولپور ریجن) سجاد کھوکر (اے جے کے) ظفر اللہ (ڈی ایم جے) اور خواجہ ندیم (لاہور) میٹنگ میں موجود رہے، ندیم عمر ( کراچی ) گل زادہ (پشاور) اور تنویر احمد (لاڑکانہ ) نے ویڈیو کال پر جوائن کیا۔
پی سی بی آفیشلز نے شرکا کو بتایا کہ تعداد کے بجائے کوالٹی کو ترجیح دیتے ہوئے قائد اعظم ٹرافی میں ٹیموں کی تعداد 18 سے کم کر کے 8 کی جا رہی ہے، گریڈ ٹو حنیف محمد ٹرافی کا انعقاد ہوگا، اس کی دونوں فائنلسٹ ٹیمیں بھی فرسٹ کلاس ایونٹ میں جگہ بنا لیں گی، گریڈ ٹو سے باہر سائیڈز کے غیرمعمولی پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کو قائد اعظم ٹرافی میں بطور مہمان پلیئر حصہ لینے کا موقع دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 2023-24 کے سیزن میں لاہور بلوز 99، سیالکوٹ 90، پشاور 89، اسلام آباد 87، ایبٹ آباد 84 اور بہاولپورکی ٹیم 82 پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی، یہ 6 ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی میں براہ راست حصہ لینے کی اہل ہوں گی، یوں گریڈ ٹو کا فائنل نہ کھیلنے پر 21 ٹائٹلز جیتنے والی کراچی کی ٹیم تاریخ میں پہلی بار قائد اعظم ٹرافی سے باہر ہونے کے قریب پہنچ گئی۔
گزشتہ سیزن میں کراچی اور لاہور کی 2،2 سائیڈز شریک ہوئی تھیں، لاہور کی ایک ٹیم باہر ہوگئی، راولپنڈی کو بھی براہ راست جگہ نہ مل سکی، میٹنگ کے دوران گرماگرمی بھی ہوئی، کراچی ریجن نے صدر ندیم عمر نے اپنا اختلافی نوٹ درج کرایا، طارق سرور کی ایک اعلیٰ آفیشل سے تکرار ہوئی تاہم بعد میں معاملہ حل کر لیا گیا۔
حالیہ فیصلوں کے حوالے سے کراچی کرکٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2023-24 سیزن میں کراچی کی ٹیموں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کھیل پیش کیا تھا، قائد اعظم ٹرافی، قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے ٹائٹلز جیتے، قومی ون ڈے کپ کا فائنل کھیلا، انڈر 19 ون ڈے کپ میں فتح حاصل کی جبکہ سہ روزہ اور انڈر 17 کے فائنل میں حصہ لیا۔
گزشتہ برس قائد اعظم ٹرافی میں ناقص کارکردگی کی وجہ سلیکشن معاملات میں بورڈ کی مبینہ مداخلت بنی، بعض کرکٹرز کو بطور گیسٹ دیگر ٹیموں میں شامل کرا دیا گیا جبکہ سعود شکیل اور شان مسعود کو ابتدائی میچز کھیلنے کی اجازت نہ ملی، ملک کے سب سے بڑے شہر کی ڈومیسٹک ایونٹ میں نمائندگی نہ ہونا ظلم ہوگا۔