اسلام آباد (وقائع نگار) وزیر اطلاعات عطاء  اللہ تارڑ نے کہا کہ بزدل دشمن نے روایتی جنگ میں شکست فاش کے بعد آج  ہمارے بچوں پر وار کیا۔ خضدار میں سکول بس کو حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ دشمن یہ جرات نہیں رکھتا کہ وہ روایتی جنگ میں کوئی کامیابی حاصل کرسکے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئر کے رکن عبدالقادر پٹیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اسد قیصر نے خضدار دھماکے میں شہید ہونے والوں سمیت دیگر شہداء  کے لئے دعا کرائی۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ آج دشمن نے ایک بار پھر معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا ہے، دشمن اب اپنی پراکسیز کے ذریعے حملہ آور ہے، بچوں پر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پوری قوم بھارت کی پراکسیز کو بھی شکست دے گی۔ آج کے واقعے کا پتہ کرایا جا رہا ہے، جو اس کے پیچھے تھے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ شازیہ مری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج جس درندگی سے بچوں کی سکول بس کو نشانہ بنایا گیا اس سے واضح ہوتا ہے کہ دہشت گرد کے اندر کوئی انسانیت نہیں، دہشتگرد، دہشتگرد ہے۔ اس درندگی سے اب ہمیں نجات چاہئے۔ مودی سرکار دہشتگردی کو پروموٹ کر رہی ہے۔ عالیہ کامر ان نے کہا کہ خضدار میں دل خراش واقعہ پیش آیا ہے، یہ انتہائی بزدلانہ اقدام ہے، اس کی بھرپور مذمت کرتی ہوں۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں، 24 سال سے ہم دہشتگردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔ چار بچے وزیرستان میں بھی ڈرون کی وجہ سے دوسرے جہاں پہنچا دیئے گئے۔ اس وقت پاکستانیوں کو ضرورت ہے کہ ہر پاکستانی دہشتگردی کے خلاف بول پڑے۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ بھارت کی اسی طرف توجہ ہے کہ پاکستان کی معیشت نہ بڑھے۔ بھارت کے پاس دہشت گردی کے علاوہ اور کوئی کام نہیں رہا۔ جمال رئیسانی نے کہا کہ خضدار حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، یہ پورے پاکستان پر حملہ ہے۔ کیا ہم بزدل دشمن سے مذاکرات کریں؟، آج بھی ہمیں مذمت سے نکل کر ہمیں کارروائی کرنی ہوگی۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ نہایت اندوہناک اور افسوسناک واقعہ بلوچستان میں پیش آیا۔ ہندوستان کو جنگ اور لڑائی کے مروجہ اصولوں سے نا آشنائی ہے۔ بھارت دہشتگردی کرتا ہے۔ آج پوری دنیا کو سر جوڑنا چاہیے۔ ہندوستان نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر ہمارے بچوں کو نشانہ بنایا۔ ہماری افواج نے ان کے کسی سویلین کو نشانہ نہیں بنایا۔ پوری دنیا کو آج پاکستان کا ساتھ دینا چاہیے۔  خالد حسین مگسی نے کہا کہ برداشت سے باہر ہے اب بات، نہ بچے محفوظ نہ فیملیز محفوظ۔ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھی بند ہونا چاہیے۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بزدل دشمن نے حملہ کیا۔ انڈیا کی پراکسیز پاکستان میں موجود ہیں، انڈین سپانسرڈ دہشتگردی تھی۔ دشمن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔ بعد ازاں وقفہ سوالات کے دوران شرمیلا فاروقی نے کپاس کی پیداوار میں کمی سے متعلق سوالات کئے، جس پر پارلیمانی سیکرٹری ذوالفقار علی بھٹ نے کہا کہ لوکل کاٹن پر 18 فیصد ٹیکس ایف بی آر نے لگایا ہے۔ نئی ٹیکسٹائل پالیسی آرہی ہے، اس میں سیلز ٹیکس کو معاف کرنے کا کہا ہے اور ہو جائے گا۔ شگفتہ جمانی نے کہا کہ جو سوٹ سات ہزار میں ملتا تھا اب وہ 19 بیس ہزار میں ملتا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہنگری اور پاکستان کے درمیان تعلیمی معاہدے کے تحت 1 ہزار طلبہ سکالرشپ پر جا رہے ہیں۔ شرمیلا فاروقی نے قومی اسمبلی اجلاس میں پی ایم ڈی سی طلباء کا مسئلہ اٹھا دیا اور کہا کہ سر ہمارے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے، پی ایم ڈی دی معاملے پر کیا کیا جا رہا ہے۔ عبد القادر پٹیل نے کہا کہ پچاس کروڑ ہمارے سالانہ باہر جا رہے ہیں، پک اینڈ چوز کا مسئلہ بہت سنجیدہ ہے، طلبہ کا سال ضائع ہو رہا ہے اور یہ پک اینڈ چوز پر لگے ہیں۔ عبدالقادر پٹیل نے پی ایم ڈی سی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اقبال آفریدی نے کورم کی نشان دہی کردی۔ پی ٹی آئی کے کئی ارکان نے ساتھ نہ دیا۔ اقبال آفریدی کی کورم کی نشاندہی کے باوجود پی ٹی آئی کے کئی ارکان ایوان میں بیٹھے رہے، گنتی کرانے پر کورم پورا نکلا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید

رواں سال کے دوران اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 14 پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے جس میں اے ایس آئی سمیت 6 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں رواں سال کے دوران پولیس پر جان لیوا حملوں میں مجموعی طور پر اے ایس آئی سمیت 14 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

رواں سال 12 فروری کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں کانسٹیبل خمیسو خان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، پھر 15 فروری کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے منگھوپیر میں سی ٹی ڈی کے کانسٹیبل عمران خان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔

اس کے بعد 13 اپریل کو ڈسٹرکٹ سٹی کے علاقے عیدگاہ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کانسٹیبل محمد ایوب کو قتل کیا گیا، 19 مئی کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کانسٹیبل فاروق اور 22 مئی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے ڈاکس میں کانسٹیبل عبدالواجد پولیس مقابلے میں شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 28 مئی کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے علاقے بوٹ بیسن ٹریفک پولیس چوکی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں کانسٹیبل زین علی رضا شہید ہوا، یکم جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے یوسف پلازہ میں کانسٹیبل شہریار علی ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں شہید ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 27 جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے سرسید بلال کالونی کچی آبادی میں کانسٹیبل حجن کی گھر سے تشدد زدہ سوختہ لاش ملی تھی جس کے قتل کے الزام میں خواجہ اجمیر نگری پولیس نے 2 ملزمان گرفتار کیا۔

2 جولائی کو ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات ٹیکنیشن عمیر علی کو قتل کیا گیا، 11 جولائی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے سائٹ اے میں کانسٹیبل وسیم اختر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

اس کے علاوہ 20 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں اسٹیل ٹاؤن تھانے میں تعینات اے ایس آئی محمد خان ابڑو کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

 ایک ہفتے کے بعد 27 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل میتھرو خان کو موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 11 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ملیر ہی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن عثمان خاصیلی گوٹھ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم شہید ہوگیا جسے میمن گوٹھ تھانے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق 17 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے گلشن معمار میں کریم شاہ مزار کے قریب کار سوار دہشت گردوں نے پنکچر کی دکان پر کھڑے کانسٹیبل صدام کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ کے دوران 14 ستمبر کو ساؤتھ زون ڈسٹرکٹ ساؤتھ ڈیفنس خیابان بخاری کے قریب گزری تھانے کی پولیس موبائل پر حملے میں ایک ملزم نے اندھا دھند فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگیا ، واقعے میں خوش قسمتی سے پولیس موبائل کا ڈرائیور اور ایک سپاہی معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے کئی خول ملے تھے۔

 پولیس ابھی اسی واقعے کی تحقیقات کر رہی تھی کہ چند گھنٹوں کے بعد سی ویو دو دریا کے قریب کار سوار ملزمان نے پولیس کی کار موبائل پر گولیاں برسائیں اور ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے فرار ہوگئے جسے بعدازاں سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب ملزمان چھوڑ کر فرار ہوگئے جو پیر کی صبح تک واپس ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔

شہر میں سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کا خفیہ نیٹ ورک غیر فعال دکھائی دیتا ہے، پولیس پر پے در پے حملے اور انھیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں ملوث دہشت گردوں کا تاحال کوئی سراغ لگایا جا سکا جبکہ دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 1965 جنگ کا 18واں روز؛ پاک فوج نے دشمن کو کتنا نقصان پہنچایا؟
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک، سعودی وزیر دفاع
  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو