ہمارے بزدل دشمن نے بچوں پر حملہ کیا ہے، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے جو خضدار میں ہوا ہے میں اس کی مذمت کروں گا، ہمارے اسکول کے بچوں پہ آج حملہ ہوا ہے،ہمارے بزدل دشمن نے بچوں پر حملہ کیا ہے توا س سے اندازہ کر لیں کہ ملک کو کس قسم کے چیلنجز اور کس قسم کے دشمن کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قوم نے یہ جیت منائی ہے اور یہ جیت پوری قوم کی ہے، فوجیں نہیں قومیں جنگیں لڑا کرتی ہیں، جس طرح باوجود مشکل حالات کے قوم ایک طرح سے پہلے تقسیم تھی یا جو بھی تھا لیکن جنگ کے دنوں میں سب ایک پیج پر آ گئے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ جو ہمارا دشمن ہے اور بھارت ڈیفینیٹلی اس کے ہاتھ ہیں، پراکسیز کو فنڈنگ، فسیلیٹیشن اور ہر لحاظ کی امداد دینا وہ پرووائڈ کر رہا ہے تو ایک شرم ناک، گھٹیا اور بزدلانہ حملہ کیا بچوں اور بچیوں کے اوپر، وہ بھی اسکول بس کے اندر آئی ای ڈی لگا کہ، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے گھٹیا اور اس سے بزدلانہ حملہ نہیں ہو سکتا، یہ افسوس ناک ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، جہاں تک بات ہے کہ آپریشن ہو گا تو بات بنتی ہے، ہم تو آپریشن میں موجود ہیں، آپریشن تو ہو رہے ہیں، ہر روز جہاں افواج پاکستان اپنی شہادتیں دے رہی ہے وہاں وہ دہشت گردوں کی بھی کم توڑ رہی ہے۔
رہنما تحریک انصاف نعیم حیدر پنجوتا نے کہا کہ بالکل آج خان صاحب نے بھی اس حوالے سے ذکر کیا ہے ، انھوں نے یہی کہا ہے کہ جو دہشت گردی ہے اس کو کنٹرول کرنا چاہیے اور اس وقت جو ملک کی صورت حال ہے جس میں دہشت گردی ہو گئی، انڈیا کے ساتھ جو محاذ کھلا ہوا ہے تیسرا جو ملکی معیشت ہے خان صاحب نے اس کی بات کی ہے تواس لیے خان صاحب نے اپنا یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ان وجوہات کی وجہ سے میرے دروازے اس حوالے سے کھلے ہیں، اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہے جس کے پاس اختیار ہے تو وہ آئے اور بات کرے، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ گورنمنٹ خود کسی کی بیساکھی پر آئی ہے ، خود اپنے تمام حلقوں سے ہارے ہوئے ہیں، ان سے بات کرتے ہیں تو کیا وہ خود کہیں گے کہ ہم حکومت سے ہاتھ دھوتے ہیں، گھر جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
1948 میں گلگت بلتستان کے غازیوں نے اپنی جرات و قربانی سے بھارت کو شکست دیکر آزادی حاصل کی تھی جس کی ایک داستان غازی حوالدار بیکو کی بھی ہے۔
1948 میں محدود ساز و سامان مگر بلند حوصلے اور ایمان کی طاقت سے گلگت بلتستان کے غازیوں نے دشمن کی ہر چال کو ناکام بنایا۔
ناردرن سکاؤٹس گلگت کے معرکہ 1948 کے غازی حولدار بیکو نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ٹریننگ کے بعد مجھے بونجی بھیج دیا گیا جہاں ملحقہ گاؤں سے حملہ کر کے دشمن کو خوب نقصان پہنچایا۔
انہوں نے بتایا کہ دشمن نے بونجی پل سے بھاگنے کی کوشش کی مگر ہمارے بہادر جوانوں نے دشمن کو گھیر کر مارا اور ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا۔ ہمارے جوانوں نے استور کی طرف بھاگنے والے دشمن کا بھی پیچھا کر کے خاتمہ کیا۔
غازی حوالدار بیکو نے بتایا کہ ہم قلیل راشن اور پانی لیکرپیدل محوِ سفر تھے مگر جوانوں کے حوصلے بلند تھے۔ گلگت سے تعلق رکھنے والے میجر مرزا حسن اور دیگر افسران جوانوں کے حوصلے بڑھاتے تھے۔