امریکا نے قطر کا 400 ملین ڈالر کا لگژری جیٹ تحفہ قبول کرلیا، نیا ایئر فورس ون بنے گا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
امریکی محکمہ دفاع نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ انہوں نے باضابطہ طور پر قطر کی جانب سے تحفہ کیے جانیوالا 400 ملین ڈالر مالیت کا ایک لگژری بوئنگ 747-8 جیٹ وصول کرلیا ہے، جسے امریکی صدر کے استعمال کے لیے کو ایئر فورس ون میں تبدیل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں اس تحفے کو ’ایک عظیم چیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطر نے ہماری مدد کے لیے طیارہ دیا ہے، گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے قطر کی جانب سے تحفے میں بھیجے گئے مذکورہ جہاز کو صدر کے زیر استعمال 35 سالہ بوئنگ طیاروں میں سے ایک سے تبدیل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
The Pentagon announced it officially accepted the gift from the government of Qatar – a $400 million Boeing 747 to be used as Air Force One.
— World News Tonight (@ABCWorldNews) May 22, 2025
قطری شاہی خاندان نے 13 سال پرانا طیارہ استعمال کیا تھا جس کا صدر ٹرمپ نے فروری میں ویسٹ پام بیچ میں معائنہ کیا تھا، نیوز رپورٹس کے مطابق مذکورہ طیارہ اب یہ سان انتونیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہے۔
پینٹاگون کے چیف ترجمان نے میڈیا کو ایک بیان میں بتایا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ پیٹ ہیگسیتھ نے تمام وفاقی قواعد و ضوابط کے مطابق قطر سے بوئنگ 747 کو قبول کیا ہے۔ ’محکمہ دفاع اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ امریکی صدر کو لے جانے کے لیے استعمال ہونے والے طیارے کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات اور فنکشنل مشن کی ضروریات پر غور کیا جائے۔‘
مزید پڑھیں:
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ طیارہ ٹرمپ کی مدت صدارت کے اختتام پر ان کی صدارتی لائبریری میں منتقل کر دیا جائے گا۔ لائبریری ابھی تک نہیں بنائی گئی ہے، اور صدر ٹرمپ نے دفتر چھوڑنے کے بعد ہوائی جہاز میں سفر کرنے کے منصوبوں کی تردید کی ہے۔
ڈیموکریٹس اور کچھ ریپبلکنز نے کہا ہے کہ قطر کی جانب سے امریکی صدر کو دیے گئے اس تحفے کو رشوت ستانی کے مترادف قرار دیا ہے جبکہ ایرو اسپیس ماہرین کے مطابق صدر کے طیارے کو دوبارہ تیار کرنے میں 1 بلین ڈالر سے زائد لاگت آئے گی، اور یہ کام بوئنگ کمپنی کے ذریعے کیا جائے گا، جس کے لیے کئی سال درکار ہوں گے۔
مزید پڑھیں:
امریکی سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ یہ بے مثال اقدام ایوان صدر کے دفتر پر ایک داغ ہے، جس کا جواب نہیں دیا جا سکتا۔’آج تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے، امریکی تاریخ میں صدر نے باضابطہ طور پر کسی غیر ملکی حکومت یعنی قطر سے500 ملین ڈالر مالیت کے لگژری بوئنگ 747 کی رشوت قبول کی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی سینیٹ امریکی صدر امریکی محکمہ دفاع اوول آفس ایئرفورس ون ایوان صدر بوئنگ کمپنی پیٹ ہیگسیتھ تحفے چک شومر ڈیموکریٹس رشوت ریپبلکنز سیاہ دن سیکریٹری آف اسٹیٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی سینیٹ امریکی صدر امریکی محکمہ دفاع اوول ا فس ایئرفورس ون ایوان صدر پیٹ ہیگسیتھ تحفے چک شومر ڈیموکریٹس رشوت ریپبلکنز سیاہ دن سیکریٹری ا ف اسٹیٹ امریکی صدر صدر کے کے لیے
پڑھیں:
پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور پولینڈ کے تعلقات میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق پولینڈ نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور پولینڈ کے سفیر میسیج پسارسکی کی اہم ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے، جو پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
ملاقات میں پولینڈ کے سفیر نے واضح کیا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ مختلف نئے شعبوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے، تاکہ اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دی جا سکے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پولینڈ ایک اعلیٰ سطح کا سیاسی وفد پاکستان بھیجے گا، جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ یہ اقدام اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں پولینڈ پہلے ہی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان فراہم کرچکا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کوششوں کو اس سلسلے میں کلیدی حیثیت حاصل ہے، کیونکہ اس کے ذریعے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع آسان بنائے جا رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پولینڈ کی اس سرمایہ کاری سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے گا بلکہ توانائی کے شعبے میں نئی ٹیکنالوجی اور تجربات بھی منتقل ہوں گے۔
یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سرمایہ کاری وقت پر مکمل ہوجاتی ہے تو اس سے پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پانے میں خاطر خواہ مدد مل سکتی ہے۔ ساتھ ہی پولینڈ کے لیے بھی پاکستان میں ایک وسیع مارکیٹ کھل جائے گی جو مستقبل میں مزید اقتصادی تعاون کا ذریعہ بنے گی۔