سٹی 42:صدر ق لیگ چوہدری شجاعت حسین نے  فین انڈسٹری کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کروا دی 

چوہدری شجاعت حسین سے پاکستان الیکٹرک فین منیو فیکچرز ایسوسی ایشن کے وفد  نے ملاقات کی ؛صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین بھی ملاقات میں موجود تھے،چیئرمین پیفما نبیل الیاس کی قیادت میں وفد نے فین انڈسٹری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا ، وفد نے فین انڈسٹری سے متعلق نئے ایس آر او سے پیدا ہونے والی صورتحال بارے بتایا ، صدر ق لیگ چوہدری شجاعت حسین  نے  فین انڈسٹری کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کروا دی 
چوہدری شجاعت حسین  نے کہا فین انڈسٹری کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرائیں گے ،فین انڈسٹری سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے ،انڈسٹری کے مسائل کے حل کیلئے وزیر اعظم سے بات کروں گا ،
سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری پر 10سال تک انکم ٹیکس کی چھوٹ اور ایک مرتبہ ڈیوٹی فری مشینری درآمد کی سہولت موجود ہے،پنجاب میں سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول کے باعث تیزی سے نئی ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری آرہی ہے،پاکستان الیکٹرک فین منیو فیکچرز ایسوسی ایشن سپیشل اکنامک زونز میں نئی انڈسٹری لگا سکتے ہیں،گجرات میں 300ایکڑ رقبے پر نئی انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی جا رہی ہے،گجرات کی فین انڈسٹری مشرق وسطی اور دیگر ممالک کو پنکھے برآمد کرتی ہے
سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات حاصل ہیں ،چوہدری شافع حسین
چئیرمین پیفما نبیل الیاس نے کہا چوہدری شجاعت حسین نے ہمیشہ فین انڈسٹری کا خیال رکھا اب بھی وہ مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں گے ،چوہدری شجاعت حسین سے ہماری امیدیں وابستہ ہیں ،اس لئے ان کے پاس آئے ہیں ،
وفد میں مختلف فین مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے حکام شامل تھے ۔

 خصوصی بچوں کےسکولوں کے اوقات کار میں کمی

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

صابر و شجیع وفا شعار علم دار حضرت ابُوالفَضل عباسؓ

کسی بھی شخصیت کے بارے میں جاننے کے لیے دو باتوں کا معلوم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ایک اس کا نسب اور دوسرا اس کا حسب۔ لیکن شخصیت کی بزرگی اور بلندی نسب کے ساتھ اس وقت بہت ارفع اور اعلیٰ ہوجاتی ہے جب نسب کے ساتھ حسب بھی بہتر ہو۔

امیرالمومنین حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جسے اس کا حسب پیچھے کردے، اسے اس کا نسب بھی آگے نہیں بڑھا سکتا۔‘‘

 حضرت ابوالفضل العباسؓ کی ذات والا صفات نسب کے اعتبار سے ایسی بلند مرتبہ ہے کہ والد گرامی کا نام حضرت علی ابن ابی طالبؓ ہے اور ماں کا نام فاطمہ بنت حزامؓ ہے جو قبائل عرب کے شریف ترین قبائل سے تعلق رکھتی تھیں۔ تاریخ میں بہت سی ایسی شخصیات آپ کو مل جائیں گی جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسے نیک اعمال انجام دیے کہ وہ نیکی کی صفت بن کر ان کی پہچان بن گئے، مثال کے طور پر نوشیروان نے اتنا عدل کیا کہ عدل اس کی صفت بن گئی اور وہ نوشیروان عادل کہلایا۔

اسی طرح حاتم طائی نے اتنی سخاوت کی کہ لوگ اسے سخی حاتم کہنے لگے اور آج اگر کوئی سخاوت کا مظاہرہ کرتا ہے تو اسے ’’سخی حاتم‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن صفت سخاوت اور صفت عدل ان کے نام کے ساتھ تو ذہن میں آتی ہے، لیکن اگر صرف عدل و سخا کا تذکرہ ہو تو ذہن نوشیروان اور حاتم طائی کی جانب نہیں پلٹتا۔

 حسب کے اعتبار سے حضرت ابوالفضل العباسؓ کی شخصیت اس مرتبے کی حامل ہے کہ ان کی زندگی کے کارناموں میں شجاعت، وفا اور علم داری ایسی خصوصیات ہیں کہ چاہے صفت کا تذکرہ کرو یا موصوف کا نام لو، ہر دو طرح سے ذہن حضرت ابوالفضل العباسؓ کی طرف پلٹتا ہے۔

شجاعت ایک ایسا ملکہ ہے جو محبت کے نتیجے میں پاکیزہ افراد کو ملتا ہے۔ فلسفۂ شجاعت لڑنے اور جنگ جُو ہونے کا نام نہیں ہے، بل کہ شجاعت گیارہ صفات کا کسی ایک شخصیت میں جمع ہونے کا نام ہے۔ یہ صفات درج ذیل ہیں:

کبر، نجدت، علوہمت ، ثبات، حلم، سکون، شہامت، تحمل، تواضع، حمیت، رقت۔

کس موقع پر کون سی صفت کو بہ روئے کار لایا جائے اور اس کے مطابق عمل کیا جائے، اسی کا نام شجاعت ہے۔

کبر: یہ ہے کہ نفس مُشکل اور آسان کام پر یک ساں حاوی ہو اور اس کے حصول میں عزت و ذلت کی کمی بیشی کی پروا تک نہ کرے۔

نجدت: نفس میں ثبات و استقلال ایسا پیدا ہوجائے کہ اس پر خوف طاری نہ ہو اور وہ اپنے مقصد کو پورا کرنے میں ذرا نہ گھبرائے۔

علو ہمت: انسان اپنے ذکر جمیل کی طلب میں دنیاوی سعادت و شقاوت کی پروا نہ کرے، حتیٰ کہ موت سے بھی نہ ڈرے۔

ثبات: نفس میں آلام و شداید کے برداشت کی قوت اس طرح پیدا ہوجائے کہ آلام و مصائب کے آجانے پر اس کا عزم ٹوٹ نہ سکے۔

حلم: انسان کو اپنے نفس پر ایسا قابو حاصل ہوجائے کہ غصہ اسے مغلوب نہ کرسکے اور اگر کوئی ناگوار بات اس کے سامنے آجائے تو برانگیختہ نہ ہو۔

سکون: جنگ و عدوات، جب کہ وہ اپنے دین و مذہب اور عزت کے لیے ہو تو ایسی حالت میں نفس سبکی و خفت محسوس نہ کرے۔

شہامت: ذکر جمیل کامل کرنے کی خاطر نفس انسانی بڑے بڑے کاموں میں پڑجانے سے بھی نہ گھبرائے۔

تحمل: یہ ہے کہ انسان پسندیدہ افعال کے بجا لانے کے لیے اپنے جسم کو ہر تکلیف میں ڈالے اور ہر طرح کی جسمانی مشقت برداشت کرے۔

تواضع: اپنے سے کم تر انسانوں پر اپنے آپ کو اعلیٰ و برتر نہ جانے۔

حمیت: اپنے مذہب و ملت و عزت کی حفاظت میں ایسی چیزوں سے جن سے حفاظت ضروری ہے، ان کے بجا لانے میں سستی نہ کرے۔

رقت: نفس میں یہ استعداد پیدا ہوجائے کہ غم و الم اور مصیبت پر متاثر تو ہو، مگر ان کے بجا لانے میں سستی نہ کرے۔

یہ شجاعت کے وہ ارکان ہیں جن کا لحاظ صرف اعلیٰ ظرف اور پاکیزہ نفس والا انسان ہی رکھ سکتا ہے۔ حضرت ابوالفضل العباسؓ شجاعت میں اپنے بابا حضرت علیؓ کے وارث تھے۔

تحلیل اور تجزیہ کے اعتبار سے شجاعت و صبر میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔ دونوں نفس کی قوت کے آثار ہیں۔ دونوں میں قوت ارادی کی کار فرمائی ہوتی ہے اور دونوں کا تقاضا یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواہشات پر قابو حاصل کیا جائے۔ قوت نفس کا مظاہرہ میدان میں ہوتا ہے تو اس کا نام صبر ہوتا ہے، صبر تو اُم شجاعت ہے اور شجاعت لازمۂ صبر۔ یہ کہنا غلط ہے کہ فلاں شخص صبر کا حامل ہے اور فلاں شخص شجاعت کا۔ صبر، شجاعت سے کسی منزل پر جدا نہیں ہوسکتا۔ جس شخص میں صبر کی قوت نہیں ہوگی، وہ شجاعت کے میدان میں قدم نہیں جما سکتا۔

یہ اور بات ہے کہ منزل اظہار میں دونوں کے میدان الگ الگ ہوتے ہیں۔ شجاعت کا میدان معرکۂ کار زار ہوتا ہے اور صبر کا میدان جبر اختیار۔

 اسی طرح حضرت عباسؓ کی ذات میں وفا بھی ایسی ہے کہ لفظ وفا کا ترجمہ بھی عباس ہونے لگا۔ قمر بنی ہاشم کو یہ وصف بھی بزرگوں سے وراثت میں ملا تھا اور اس کا سلسلہ بھی تاریخ میں دور تک پھیلا ہوا ہے۔ حضرت عباسؓ میں رب کریم نے تمام اخلاق حسنہ کو اس طرح رکھا کہ کمال علم و فقہ، عبادات و ریاضات میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے، اور کیوں نہ ہو، یہ علیؓ کے لخت جگر اور فاطمہ بنت حزامؓ کے نُورِ نظر ہیں۔ حضرت عباسؓ ہر موقع پر حضرت علیؓ کے ساتھ رہے، پھر میدان کربلا میں شجاعت و استقامت اور صبر و رضا کے وہ جوہر دکھائے کہ بازو کٹوا کر بھی ہمت نہ ہاری، یہاں تک کہ لب دریا جام شہادت نوش کیا اور حق وفا ادا کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • واقعہ کربلا اسلام کی بنیادی اکائی اور اخوت و بھائی چارے کا درس ہے۔ چوہدری سالک حسین
  • وزیراعظم شہباز شریف نے چوہدری نثار سے ملاقات کیوں کی؟ رانا ثنااللہ نے وجہ بتادی
  • ’حضرت امام حسینؓ کی قربانی پوری امتِ مسلمہ کا مشترکہ سرمایہ ہے‘، یومِ عاشور پر صدرِ مملکت اور وزیراعظم کا پیغام
  • صحافتی تنظیموں اور میڈیا ورکرز کے حقوق کی حمایت کر تے رہیں گے ‘ امین الحق
  • حق کی راہ میں دی جانے والی ہر قربانی باعثِ فخر ہے؛ محمد جنید انوار
  • ڈرامہ انڈسٹری خواتین کے لیے مکمل طور پر محفوظ نہیں، ریحام رفیق
  • نوازشریف کی عمران خان سے ملاقات کی باتیں فیلڈ مارشل کے امریکہ سے آنے کے بعد شروع ہوئیں: فیصل چوہدری 
  • صابر و شجیع وفا شعار علم دار حضرت ابُوالفَضل عباسؓ
  • وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات؛ بھارت کیساتھ کشیدگی میں پاکستان کی حمایت پر اظہارِ تشکر