مائیکروسافٹ کی فلسطین دشمنی عیاں، ای میلز میں لفظ ''فلسطین'' کے استعمال پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
مائیکروسافٹ کمپنی میں ''اندرونی ای میل فلٹرنگ'' کو فعال کر دیا گیا ہے جسکے باعث پیغام کے متن سے ارسال یا وصول کنندہ کے علم میں لائے بغیر ہی ''فلسطین'' و ''غزہ'' جیسے الفاظ کو ہٹا دیا جاتا ہے! اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے حامی ملازمین کے احتجاجی مظاہروں میں اضافے کے بعد سے امریکہ کی معروف آئی ٹی کمپنی مائیکروسافٹ نے اپنے اندرونی ای میل سسٹم میں خفیہ طور پر ''کچھ حساس الفاظ'' کو فلٹر کرنے کا کام شروع کر دیا ہے جن میں "فلسطین"، "غزہ" اور "نسل کشی" سمیت متعدد ''حساس'' الفاظ شامل ہیں۔ ٹیکنالوجی ای مجلے "ڈراپ سائیٹ نیوز" کے مطابق، اس امریکی آئی ٹی کمپنی نے سیاسی مواد، خاص طور پر فلسطین سے متعلق کلیدی الفاظ کو، ارسال کنندہ و وصول کنندہ کو مطلع کئے بغیر ہی، ای میلز سے فلٹر کر دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اخبار "دی پوسٹ" کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس نقطہ نظر کی تصدیق کرتے ہوئے، مائیکروسافٹ کے ترجمان نے دعوی کیا کہ کام کے اوقات میں ملازمین کو وسیع پیمانے پر ''ناپسندیدہ پیغامات'' ارسال کرنا "غیر اصولی" ہے اور یہ کہ سیاسی معاملات پر بات چیت کے لئے ایک خاص ماحول مختص کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں، اس امریکی آئی ٹی کمپنی کے ملازمین جو خود کو "No to Azure for Apartheid" کہلواتے ہیں، نے قابض اسرائیلی رژیم کی سفاک فوج کو حاصل مائیکروسافٹ کے وسیع تعاون پر احتجاج شروع کر رکھا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مائیکروسافٹ کمپنی، قابض اسرائیلی رژیم کے سفاک فوجی اداروں کو فراہم کردہ اپنا (کلاؤڈ اور اے آئی) تعاون فی الفور منقطع کرے۔ یہ احتجاجی سلسله 5 اپریل کے روز اس کمپنی کی 50ویں سالگرہ کی تقریب تک بھی پھیل گیا جب مائیکروسافٹ کے متعدد انجینئرز و ملازمین نے ''مصنوعی ذہانت کے آلات'' کے وسیع استعمال کے ذریعے ''غزہ کے عوام کے قتل عام'' میں مائیکروسافٹ کی ''اعلانیہ معاونت'' پر بلند آواز میں احتجاج کیا۔ اس دوران مائیکروسافٹ کی AI اسپیچ ریکگنیشن انجن میں کام کرنے والی سافٹ ویئر انجینئر ''ایبیتال ابوصاد'' نے کمپنی کے AI CEO کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “کمپنی کا دعوی ہے کہ ہم AI کو استعمال کرتے ہوئے اچھے مقاصد کو اہمیت دیتے ہیں، لیکن مائیکروسافٹ؛ سفاک اسرائیلی فوج کو بھی 'AI ہتھیار' فروخت کر رہا ہے.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا نے 16 سال سے کم عمر افراد پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے قانون کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ عمر کی تصدیق کے لیے مختلف طریقے اختیار کریں۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہر صارف سے عمر کی تصدیق کے لیے سخت یا عمومی طریقے اپنانے کے بجائے مصنوعی ذہانت اور صارف کے آن لائن رویے پر مبنی موجودہ ڈیٹا استعمال کریں تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ کون سے صارفین کم عمر ہیں۔ آسٹریلوی انٹرنیٹ نگران ادارے ای سیفٹی کی کمشنر جولی اِنمن گرانٹ کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں اشتہارات کے لیے صارفین کو بڑی درستگی سے ہدف بنا سکتی ہیں، تو وہی ٹیکنالوجی بچوں کی عمر کا اندازہ لگانے کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔بالغ صارفین کے لیے دوبارہ عمر کی تصدیق کا تقاضا غیر معقول ہوگا۔