خضدار واقعہ: سینیٹ نے بھارتی دہشت گردی کے خلاف قرارداد منظور کرلی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ نے خضدار واقعے پر بھارتی دہشت گردی کے خلاف قردارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں خضدار واقعہ پر ایوان میں قردادار پیش کی گی جو کہ سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے پیش کی ایوان نے اسے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ خضدار میں معصوم بچیوں کی بس پر دہشت گردی کے بزدلانہ حملہ کی مذمت کرتے ہیں، بزدلانہ حملہ بھارت نے پلان کیا اور اپنی پراکسیز کے ذریعے خضدار میں حملہ کیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ معصوم بچوں کے خلاف یہ ایک شرم ناک اقدام اور ناقابل برداشت ہے، پوری قوم دہشت گردی کے اس بزدلانہ قوم کے خلاف متحد ہے، اس دہشت گردی کے خلاف آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے تاکہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان دہشت گردی کے کے خلاف
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔