خاموش خطرہ ،ہائی کولیسٹرول کی بڑی علامات اور وجوہات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
انسانی جسم کے لیے کولیسٹرول نہایت ضروری ہے مگر جب اس کی مقدار مخصوص حد سے تجاوز کر جائے تو یہ مختلف طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، جس سے عمومی صحت متاثر ہوتی ہے۔
کولیسٹرول ایک ’چربی نما مادہ‘ ہے جو ہمارے جگر کی پیداوار ہے اور جسم کے کئی اہم افعال کے لیے ناگزیر ہے، چونکہ کولیسٹرول پانی میں حل نہیں ہوتا، لہٰذا یہ خون میں لائپوپروٹینز کی مدد سے گردش کرتا ہے۔
کولیسٹرول نہ صرف خلیوں کی دیواروں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ وٹامن ڈی اور چند مخصوص ہارمونز کی تیاری میں بھی معاون ہوتا ہے۔
کولیسٹرول کی زیادتی کے اثرات
جب جسم میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو یہ خون کی شریانوں میں جمع ہو کر لوتھڑے بنانے لگتا ہے، جس سے خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے، نتیجتاً دل کی بیماریاں، فالج اور دیگر پیچیدہ طبی مسائل جنم لیتی ہیں۔
وقت کے ساتھ اگر کولیسٹرول بلند رہے تو خون کی شریانوں میں جمی چکنائی اور لوتھڑے بڑھتے جاتے ہیں، جو خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں، اس کے نتیجے میں جلد اور جسم پر چند ایسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں جنہیں اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
ہائی کولیسٹرول کی علامات
اگرچہ ہائی کولیسٹرول کی علامات واضح نہیں ہوتیں، تاہم بعض علامات دیگر جسمانی مسائل جیسے کورٹیسول کی زیادتی سے بھی مشابہت رکھتی ہیں۔
اس کی علامات میں چہرے اور پیٹ کے گرد وزن کا بڑھنا، چہرے اور جسم پر کیل مہاسے، جلد کا پتلا ہونا، آسانی سے زخم لگنا، چہرے کی شادابی ختم ہونا، پٹھوں کا کمزور ہونا، زخموں کا دیر سے مندمل ہونا، ہائی بلڈ پریشر، سردرد کا رہنا، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہونا اور شدید تھکاوٹ محسوس کرنا شامل ہے۔
ہائی کولیسٹرول کی وجوہات
ہائی کولیسٹرول کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں ناقص غذا کا زیادہ استعمال بھی شامل ہے جب کہ متعدد طبی بیماریوں اور پیچیدگیوں کی وجہ سےبھی کولیسٹرول بڑھ سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی مسلسل ڈپریشن کا شکار رہنے سے بھی کولیسٹرول کی سطح بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق کچھ ادویات کے منفی اثرات سے بھی کولیسٹرول کی سطح بڑھ سکتی ہے جب کہ اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔
جس طرح ناقص غذا سے کولیسٹرول کی سطح بڑھ سکتی ہے، اسی طرح بہترین اور صحت مند غذا اور اچھے طرز زندگی سے کولیسٹرول کی بڑھی ہوئی سطح کو کم بھی کیا جا سکتا ہے۔
یہاں پر آپ کو بتاتے چلیں کولیسٹرول کی زیادتی کی واضح علامات سامنے آنا ضروری نہیں ہوتا۔ اکثر اوقات یہ ایک خاموش خطرہ ثابت ہوتا ہے اور مریض کو اس وقت علم ہوتا ہے جب معاملہ سنگین ہو چکا ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ باقاعدگی سے خون کا ٹیسٹ (لپڈ پروفائل) کروانا انتہائی ضروری ہے تاکہ اس کولیسٹرول کی سطح کو قابو میں رکھا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہوتا ہے
پڑھیں:
ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
امریکی کے معروف میساچوسٹس جنرل اسپتالکے ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جن خواتین کو دورانِ حمل کووِڈ-19 کا انفیکشن ہوا، اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم اور دیگر دماغی و اعصابی نشوونما کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگر کسی حاملہ خاتون کا کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کے بچے میں دماغی یا اعصابی بیماری پیدا ہونے کا امکان تقریباً 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز شائع ہوئی اور امریکی جریدے دی ہِل نے اس کی تفصیلات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینڈریا ایڈلو نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کووِڈ-19، دیگر انفیکشنز کی طرح، نہ صرف ماں بلکہ بچے کے دماغی نظام کی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دورانِ حمل کووِڈ-19 سے بچاؤ کی کوشش کی جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام کا ویکسین پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایڈلو میساچوسٹس جنرل اسپتال سے وابستہ مادری و جنینی طب کی ماہر ہیں۔
تحقیق میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے کیسز کا تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں شامل 861 خواتین دورانِ حمل کووِڈ-19 میں مبتلا تھیں۔ ان میں سے 140 خواتین، یعنی تقریباً 16 فیصد، کے بچوں کو تین سال کی عمر تک آٹزم تشخیص ہوا۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جن کا کووِڈ ٹیسٹ منفی آیا، ان کے بچوں میں آٹزم کے کیسز 10 فیصد سے بھی کم پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکے بچوں میں آٹزم کا خطرہ لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ خاص طور پر وہ بچے زیادہ متاثر پائے گئے جن کی ماؤں کو حمل کے تیسرے مرحلے میں کووِڈ-19 ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں سب سے عام مسائل آٹزم اور بولنے یا حرکت سے متعلق اعصابی مسائل تھے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کے لیے کووِڈ-19 سے بچاؤ اور ویکسینیشن کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹزم انفیکشن کووڈ19 ویکسین