پہلگام اورپاک بھارت کشیدگی پرغیرملکی صحافی کے سوالات، بھارتی وزیرخارجہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2025ء)بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر پاک بھارت کشیدگی میں امریکی کردار اور پہلگام واقعے سے متعلق غیر ملکی صحافی کے سوالوں پر آئیں بائیں شائیں کرنے لگے۔
(جاری ہے)
بھارتی ٹی وی کے مطابق دوران انٹرویو غیر ملکی صحافی نے بھارتی وزیر خارجہ سے سوال کیا کہ کیا پاک بھارت کشیدگی امریکی صدر ٹرمپ نے ختم کرائی غیر ملکی صحافی نے بھارتی وزیر خارجہ سے اگلا سوال کیا کہ آپ نے پہلگام میں 26 افراد کے قاتلوں کو پکڑ لیا ہی کیا ان کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہی اس سارے عمل میں امریکا کا کیا کردار تھا بعد ازاں بھارتی جماعت کانگریس نے یہ فوٹیج اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لگاتے ہوئے پوچھا ہے ان کی زبان کیوں لڑکھڑا رہی ہی
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بی جے پی کی ہندو انتہا پسندی کا آلہ کار نریندر مودی بھارتی تاریخ کا بدترین وزیرِاعظم قرار
ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کا کٹھ پتلی اور آلہ کار نریندر مودی بھارتی تاریخ کا بدترین وزیراعظم قرار پا گیا۔
بھارت پر براجمان مودی سرکار کی ناقص اور انتہا پسند ہندوتوا پالیسیوں کے باعث بھارت اندرونی انتشار کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے مسلم دشمنی ، تقسیم اور آمریت پر مبنی ایجنڈے پر اپوزیشن جماعت کانگریس کی جانب سے کڑی تنقید تنقید کی گئی ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما مانی شنکر آئر نے نریندر مودی کو بھارت کا بدترین وزیرِاعظم قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت کو مودی سرکار سے نجات نہیں مل جاتی، ملک کا مستقبل تاریک رہے گا۔ نصف سے زائد ہندوؤں سمیت دو تہائی بھارتی عوام نے مودی کو مسترد کردیا ہے۔
مانی شنکرآئر کا کہنا ہے کہ صرف ایک تہائی ووٹ سے منتخب ہونے والا مودی بھارت کا سب سے ’آمرانہ‘رہنما بن چکا ہے۔ پچھلے عام انتخابات میں مودی نے 159 تقریروں میں سے 110 میں مسلمانوں پر براہ راست حملے کیے۔ بابری مسجد کو گرانے کی بنیاد ہی بی جے پی نے رکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کا ’ایک قوم، ایک زبان، ایک ثقافت، ایک انتخاب‘ کا نعرہ بھارت کی ثقافت کے خلاف ہے۔ بی جے پی معاشرے میں مذہبی اور ثقافتی بنیادوں پر تقسیم پیدا کر رہی ہے۔ مودی سرکار نے بھارت کو مندر، مسجد اور نفرت کی سیاست میں الجھا دیاہے اور ہندوتوا نظریے کے فروغ کے لیے بی جے پی بھارت کی ثقافتی اقدار پر سمجھوتا کر چکی ہے۔
مودی کے دور اقتدار میں نام نہاد جمہوریت کے پردے میں آمریت، نفرت اور انتہا پسندی کا راج ہے۔