Express News:
2025-07-09@23:48:57 GMT

سندھ میں نشہ آور اشیاء کا بڑھتا ہوا استعمال

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

انسان فطری طور پر ایک جاندار ہے، اسے زندہ رہنے کے لیے کھانا پینا بے حد ضروری ہے، لیکن قدرتی خوراک کے علاوہ اگر ہم سگریٹ، مین پڑی، گٹکے ،ماوا جیسی غیر ضروری غذائیں استعمال کریں گے تو ہماری صحت اور ساکھ ضرور متاثر ہوگی۔کچھ عرصہ پہلے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتے کینسر، بالخصوص منہ کے کینسر بارے ایک رپورٹ میں جو حقائق پیش کر رہا تھا وہ اس قدر ہولناک اور ہوش ربا تھے جنھیں سن کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

گٹکا، چھالیہ، ماوا اور مین پوری وغیرہ دراصل’’گٹکے‘‘ ہی کی مختلف اشکال ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں یہ ایک قسم کا مصالحہ ہے جو جوتری، لونگ، الائچی، پستہ، چونا، تیزاب، پسا ہوا شیشہ، افیون اور مختلف قسم کے کیمیائی اور نشہ آور مادوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

اس کی تیاری میں جو چھالیہ استعمال ہوتی ہیں عمومی طور پر اسے پھپھوندی (فنگس)لگ چکی ہوتی ہے جس کے استعمال سے جگر اور پھیپھڑوں کے کینسر میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

 سندھ بھر میں بڑھتے ہوئے گٹکے اور مین پوری کی فروخت نے نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ مضر صحت گٹکا اور مین پوری کی فروخت کی وجہ سے شہریوں میں منہ، زبان اور حلق میں کینسر جیسی مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

گٹکے کی صورت میں نوجوانوں میں سرایت کرنے والے زہر کو پاکستان میں پھیلانے کا ذمے دار بھارت ہے۔مقامی طور پر گٹکے کی تیاری کے علاوہ بھارت سے بھی سمندری و خشکی کے راستے ممنوعہ گٹکوں کی اسمگلنگ کی جاتی ہے۔کراچی و اندرون سندھ انڈین گٹکے کی مختلف برانڈز بھی مقبول ہیں۔گٹکا کا استعمال آلودگی اور گندگی میں اضافہ بن کر دوسروں کے لیے بھی تکلیف کا باعث بن رہا ہے۔

گٹکا اور اس جیسی دیگر اشیاکا مضر صحت اور ماحول دشمن ہونے کی بنا پر مشرق وسطی کے بعض ممالک میں اس پر پابندی عائد ہے۔سندھ کے عوام میں مقبول نشہ گٹکا سگریٹ سے زیادہ مضراور خطرناک ہے۔ گٹکا کھانے والے کا سب سے پہلے منہ متاثر ہوتا ہے۔

اس کا زیادہ استعمال اور اس میں موجود کانچ کے ذرات منہ کے نرم گوشت کو سخت کر دیتے ہیں جس کے سبب منہ پورا کھولنا اور زبان کا ہونٹوں سے باہر نکالنا دشوار ہو جاتا ہے، نیز چونے کا مسلسل استعمال منہ کی جلد کو پھاڑ کر چھالا بنا دیتا ہے جو بعد میں منہ کا السر بن جاتا ہے، اگر متاثرہ شخص فورا چھالیہ، گٹکا، مین پوری وغیرہ کا استعمال ترک نہیں کرتا تو یہی السر آگے چل کر کینسر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ گٹکا کھانے والے کی پہلے پہل آواز میں خرابی پیدا ہوتی ہے جو بڑھتے بڑھتے گلے کے کینسرتک پہنچ جاتی ہے۔

منہ، گلے، خوراک کی نالی اور معدے کینسر کے مریضوں میں سے 60 فیصد سے لے کر 70 فیصد تعداد گٹکا کھانے والوں کی ہوتی ہے۔گٹکا کے اجزاترکیبی ایسے ہیں جن کا استعمال صحت کے لیے مضر ہے,تاہم انسانی جانوں سے کھیلنے والے اور کم پیسہ لگا کر زیادہ منافع کمانے والے اس میں بعض خطرناک اشیابھی شامل کرتے ہیں۔

معیاری تمباکو مہنگا ہونے کی وجہ سے انتہائی غیر معیاری تمباکو استعمال کیا جاتا ہے۔ گٹکاکا کتھا مہنگاہونے کے سبب اس میں متبادل کے طور پر کمیلے سے حاصل کردہ جانوروں کا خون ڈرائی کرکے شامل کیا جاتا ہے، چھالیہ کی جگہ میں کجھور کی گٹھلیاں اور لکڑی کا برادہ شامل کیا جاتا ہے۔

تمباکو میں موجود نیکوٹین کو منہ میں زیادہ جذب کرنے اور اس کا نشہ دوبالا کرنے کے لیے کانچ کے باریک ذرات استعمال کیے جاتے ہیں۔ جب کہ خشک گٹکے میں مضر صحت تیز کیمیکلز اور مختلف اقسام کے فلیورز استعمال کیے جاتے ہیں۔گٹکے کے اندر گھٹیا کوالٹی کا کریش تمباکو اور شیشے کو بھی کریش کرکے گٹکے میں ملایا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کچھ نوجوان اپنی آواز گٹکے کھانے کی وجہ سے کھو چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب گٹکا کھانے والا گٹکا استعمال کرتا ہے تو ہلکے ہلکے زخم اس شیشے کی وجہ سے منہ میں لگتے ہیں جس سے وہاں نیکوٹین بھر جاتا ہے جس کی وجہ سے نوجوان چند دنوں میں اس کے عادی ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پان کھانے سے انسان کو 25 سے30 سال میں منہ یا گلے کا کینسر ہوتا ہے،لیکن گٹکا کھانے والا انسان 5 سال میں ہی اس موذی مرض کا شکار ہوجاتا ہے،ایک میڈیکل اسٹڈی میں بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں جن لوگوں کو منہ کا کینسر ہوتا ہے ان میں 90 فیصد لوگوں کو منہ کا کینسر صرف گٹکا کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

تمباکو، سگریٹ اور سگار میں نکوٹین، کیمیکلز اور زہریلے عناصر ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ ان مصنوعات کا استعمال منہ، دانت اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ لت منہ کی بیماریوں اور بالخصوص کینسر کی ایک بڑی وجہ ہے۔

چیونگم کا مسلسل استعمال منہ کے چھالوں، دانتوں کی خرابی اور بالآخر کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ چکنائی والے چاول کھانے سے انسانی جسم خشک یا پانی کی کمی کا شکار رہتا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق نکوٹین اور دیگر زہریلے عناصر خون کی روانی کو متاثر کرتے ہیں جس کی وجہ سے جمع شدہ دولت بچوں کی تعلیم کے بجائے بیماریوں پر خرچ ہوتی ہے۔

منشیات کی لعنت انسان کو جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور کر دیتی ہے جس سے وہ اپنی روزمرہ کی ذمے داریوں کو صحیح طریقے سے ادا کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ یہ غیر قانونی کاروبار غریبوں کی معاشی تباہی کا ایک بڑا سبب ہے۔ منشیات کے عادی زیادہ تر مزدور، مزدور اور کم آمدنی والے ہوتے ہیں، جو اپنی محنت کی کمائی کا بڑا حصہ منشیات پر خرچ کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے گھر کا چولہا بمشکل جلتا ہے۔ یہ غیر قانونی، غیر اخلاقی کاروبار کچھ لوگوں کے لیے دولت کا ذریعہ بنتا ہے، لیکن یہ عام لوگوں کی زندگیوں کو المناک انجام تک پہنچا دیتا ہے۔

میتھم فیٹامائن، گٹکا اور ماوا جیسی نشہ آور اشیاء جو ہمارے معاشرے خصوصاً ٹھٹھہ، بدین اور ساحلی علاقوں میں تیزی سے عام ہو رہی ہیں، معاشرے میں نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ یہ لت نہ صرف صحت کو تباہ کرتی ہے بلکہ معیشت، اخلاقیات، معاشرتی نظام اور آنے والی نسلوں کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔

اس کے پھیلاؤ کے ذمے دار بہت سے عوامل ہیں جن میں پولیس، عدالتیں، سماجی تنظیمیں اور سول سوسائٹی شامل ہیں جو یا تو اپنا کردار ادا کرنے کو تیار نہیں یا پھر اس غیر قانونی کاروبار کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ہمیں اس کے بارے میں کیا کرنا ہے؟ ان کی مجرمانہ خاموشی بالآخر ایک دن ہمارے دروازے پر دستک دے گی۔

منشیات کے عادی افراد اپنے گلے کے مسائل کی وجہ سے اسپتالوں پر بوجھ بڑھا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں حکومت کو علاج کے لیے مزید وسائل مختص کرنے پڑتے ہیں۔نئی نسل کی تباہی: بچے اور نوجوان بھی چھوٹی عمر میں ہی مین پری، گٹکے اور ماوے کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

ایسے ماحول میں پروان چڑھنے والی نسل تعلیم، تربیت اور اخلاقیات سے محروم ہے جس سے پوری قوم یا مخصوص ساحلی علاقوں کا مستقبل داؤ پر لگ جاتا ہے۔ ٹھٹھہ اور بدین میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، عدلیہ، سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو اس گھناؤنے فعل کا نوٹس لینا چاہیے۔

 ضرورت اس امر کی ہے کہ گٹکے کے استعمال و خرید و فروخت کرنے والوں کے خلاف مستقل بنیادوں پر قانونی کارروائی کی جائے۔ہمارے معاشرے سے اگر گٹکے کی لعنت ختم نہ کی گئی تو جو نوجوان طبقہ ابھی تک اس لعنت سے محفوظ ہے وہ بھی اس کی زد میں آجائے گااور ایک دن یہ سب سے بڑا جان لیوا مرض بن جائے گا۔ سندھ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر اس کاروبار کا قلع قمع کرے تاکہ نئی نسل بربادی سے بچ جائے جب کہ اس حوالے سے والدین کو بھی اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرور ت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا استعمال کا باعث بن کی وجہ سے جاتے ہیں کے کینسر مین پوری جاتا ہے ہوتی ہے ہوتا ہے ہیں جس کے لیے

پڑھیں:

کچی پیاز کھانے کے حیران کُن فوائد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کچی پیاز صرف سالن یا سلاد کا ذائقہ بڑھانے تک محدود نہیں، بلکہ یہ صحت کے لیے ایک قیمتی خزانے کی حیثیت رکھتی ہے۔

اس میں موجود قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی بیکٹیریل خصوصیات، وٹامنز اور منرلز انسانی جسم پر کئی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ فلاوونائڈز جیسے مرکبات دل کی شریانوں کو صاف رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جبکہ کچی پیاز بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں بھی مؤثر سمجھی جاتی ہے، جو دل کے دورے کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کر سکتی ہے۔ یہ خصوصاً ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند مانی جاتی ہے۔

پیاز میں موجود سلفر مرکبات اور کوئرسیٹن بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کچی پیاز میں وٹامن C، زنک اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہوتے ہیں جو جسمانی قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتے ہیں۔

یہ وائرل اور بیکٹیریل انفیکشنز سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور جسم کا درجہ حرارت معتدل رکھنے میں معاون ہوتی ہے۔ خاص طور پر گرمیوں میں کچی پیاز کا استعمال ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔

کچی پیاز میں موجود فائبر آنتوں کی صفائی میں کردار ادا کرتا ہے، جبکہ اس کی پری بایوٹک خصوصیات آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کو فروغ دیتی ہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹس دماغ میں آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کر کے یادداشت اور ذہنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔

تحقیقات سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ پیاز کا استعمال ہڈیوں کی مضبوطی میں مدد دیتا ہے، خاص طور پر خواتین میں۔ اس کے اندر موجود سلفر مرکبات اور کوئرسیٹن جیسے اجزا بعض اقسام کے کینسر (خصوصاً آنتوں، معدے اور پروسٹیٹ کینسر) کے خلیات کی نشوونما کو روکنے میں بھی مفید ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر سندھ کی جانب لیاری کے متاثرین میں راشن بیگز اور کھانے کی فراہمی
  • نوجوان آنتوں کے کینسر میں مبتلا ہونے لگے، خاموش بحران قراردیدیا گیا
  • دنیا میں تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان اسباب کیا ہیں؟
  • کچی پیاز کھانے کے حیران کُن فوائد
  • نائب وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس‘ اشیائے ضروریہ کی دستیابی کا جائزہ‘ اتصالات وفد کی ملاقات
  • پاکستان میں کینسرکیوں تیزی سے پھیل رہا ہے، اس سےکیسے محفوظ رہا جائے؟
  • کیا چاول کھانے سے وزن واقعی بڑھتا ہے؟
  • موسمیاتی تبدیلی ایک بڑھتا ہوا عالمی بحران اور پاکستان کی آزمائش
  • بہن کینسر سے لڑ رہی ہے، میرے لیے یہ صرف میچ نہیں تھا۔۔۔۔ بھارتی بولر کی کہانی نے سب کو رلادیا
  • ’میرے آرڈر کرنے سے پہلے ہی ٹیمو مہنگا ہوگیا، ہمیشہ دیر کردیتاہوں‘