Express News:
2025-05-25@04:46:47 GMT

سندھ میں نشہ آور اشیاء کا بڑھتا ہوا استعمال

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

انسان فطری طور پر ایک جاندار ہے، اسے زندہ رہنے کے لیے کھانا پینا بے حد ضروری ہے، لیکن قدرتی خوراک کے علاوہ اگر ہم سگریٹ، مین پڑی، گٹکے ،ماوا جیسی غیر ضروری غذائیں استعمال کریں گے تو ہماری صحت اور ساکھ ضرور متاثر ہوگی۔کچھ عرصہ پہلے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتے کینسر، بالخصوص منہ کے کینسر بارے ایک رپورٹ میں جو حقائق پیش کر رہا تھا وہ اس قدر ہولناک اور ہوش ربا تھے جنھیں سن کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

گٹکا، چھالیہ، ماوا اور مین پوری وغیرہ دراصل’’گٹکے‘‘ ہی کی مختلف اشکال ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں یہ ایک قسم کا مصالحہ ہے جو جوتری، لونگ، الائچی، پستہ، چونا، تیزاب، پسا ہوا شیشہ، افیون اور مختلف قسم کے کیمیائی اور نشہ آور مادوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

اس کی تیاری میں جو چھالیہ استعمال ہوتی ہیں عمومی طور پر اسے پھپھوندی (فنگس)لگ چکی ہوتی ہے جس کے استعمال سے جگر اور پھیپھڑوں کے کینسر میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

 سندھ بھر میں بڑھتے ہوئے گٹکے اور مین پوری کی فروخت نے نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ مضر صحت گٹکا اور مین پوری کی فروخت کی وجہ سے شہریوں میں منہ، زبان اور حلق میں کینسر جیسی مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

گٹکے کی صورت میں نوجوانوں میں سرایت کرنے والے زہر کو پاکستان میں پھیلانے کا ذمے دار بھارت ہے۔مقامی طور پر گٹکے کی تیاری کے علاوہ بھارت سے بھی سمندری و خشکی کے راستے ممنوعہ گٹکوں کی اسمگلنگ کی جاتی ہے۔کراچی و اندرون سندھ انڈین گٹکے کی مختلف برانڈز بھی مقبول ہیں۔گٹکا کا استعمال آلودگی اور گندگی میں اضافہ بن کر دوسروں کے لیے بھی تکلیف کا باعث بن رہا ہے۔

گٹکا اور اس جیسی دیگر اشیاکا مضر صحت اور ماحول دشمن ہونے کی بنا پر مشرق وسطی کے بعض ممالک میں اس پر پابندی عائد ہے۔سندھ کے عوام میں مقبول نشہ گٹکا سگریٹ سے زیادہ مضراور خطرناک ہے۔ گٹکا کھانے والے کا سب سے پہلے منہ متاثر ہوتا ہے۔

اس کا زیادہ استعمال اور اس میں موجود کانچ کے ذرات منہ کے نرم گوشت کو سخت کر دیتے ہیں جس کے سبب منہ پورا کھولنا اور زبان کا ہونٹوں سے باہر نکالنا دشوار ہو جاتا ہے، نیز چونے کا مسلسل استعمال منہ کی جلد کو پھاڑ کر چھالا بنا دیتا ہے جو بعد میں منہ کا السر بن جاتا ہے، اگر متاثرہ شخص فورا چھالیہ، گٹکا، مین پوری وغیرہ کا استعمال ترک نہیں کرتا تو یہی السر آگے چل کر کینسر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ گٹکا کھانے والے کی پہلے پہل آواز میں خرابی پیدا ہوتی ہے جو بڑھتے بڑھتے گلے کے کینسرتک پہنچ جاتی ہے۔

منہ، گلے، خوراک کی نالی اور معدے کینسر کے مریضوں میں سے 60 فیصد سے لے کر 70 فیصد تعداد گٹکا کھانے والوں کی ہوتی ہے۔گٹکا کے اجزاترکیبی ایسے ہیں جن کا استعمال صحت کے لیے مضر ہے,تاہم انسانی جانوں سے کھیلنے والے اور کم پیسہ لگا کر زیادہ منافع کمانے والے اس میں بعض خطرناک اشیابھی شامل کرتے ہیں۔

معیاری تمباکو مہنگا ہونے کی وجہ سے انتہائی غیر معیاری تمباکو استعمال کیا جاتا ہے۔ گٹکاکا کتھا مہنگاہونے کے سبب اس میں متبادل کے طور پر کمیلے سے حاصل کردہ جانوروں کا خون ڈرائی کرکے شامل کیا جاتا ہے، چھالیہ کی جگہ میں کجھور کی گٹھلیاں اور لکڑی کا برادہ شامل کیا جاتا ہے۔

تمباکو میں موجود نیکوٹین کو منہ میں زیادہ جذب کرنے اور اس کا نشہ دوبالا کرنے کے لیے کانچ کے باریک ذرات استعمال کیے جاتے ہیں۔ جب کہ خشک گٹکے میں مضر صحت تیز کیمیکلز اور مختلف اقسام کے فلیورز استعمال کیے جاتے ہیں۔گٹکے کے اندر گھٹیا کوالٹی کا کریش تمباکو اور شیشے کو بھی کریش کرکے گٹکے میں ملایا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کچھ نوجوان اپنی آواز گٹکے کھانے کی وجہ سے کھو چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب گٹکا کھانے والا گٹکا استعمال کرتا ہے تو ہلکے ہلکے زخم اس شیشے کی وجہ سے منہ میں لگتے ہیں جس سے وہاں نیکوٹین بھر جاتا ہے جس کی وجہ سے نوجوان چند دنوں میں اس کے عادی ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پان کھانے سے انسان کو 25 سے30 سال میں منہ یا گلے کا کینسر ہوتا ہے،لیکن گٹکا کھانے والا انسان 5 سال میں ہی اس موذی مرض کا شکار ہوجاتا ہے،ایک میڈیکل اسٹڈی میں بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں جن لوگوں کو منہ کا کینسر ہوتا ہے ان میں 90 فیصد لوگوں کو منہ کا کینسر صرف گٹکا کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

تمباکو، سگریٹ اور سگار میں نکوٹین، کیمیکلز اور زہریلے عناصر ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ ان مصنوعات کا استعمال منہ، دانت اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ لت منہ کی بیماریوں اور بالخصوص کینسر کی ایک بڑی وجہ ہے۔

چیونگم کا مسلسل استعمال منہ کے چھالوں، دانتوں کی خرابی اور بالآخر کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ چکنائی والے چاول کھانے سے انسانی جسم خشک یا پانی کی کمی کا شکار رہتا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق نکوٹین اور دیگر زہریلے عناصر خون کی روانی کو متاثر کرتے ہیں جس کی وجہ سے جمع شدہ دولت بچوں کی تعلیم کے بجائے بیماریوں پر خرچ ہوتی ہے۔

منشیات کی لعنت انسان کو جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور کر دیتی ہے جس سے وہ اپنی روزمرہ کی ذمے داریوں کو صحیح طریقے سے ادا کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ یہ غیر قانونی کاروبار غریبوں کی معاشی تباہی کا ایک بڑا سبب ہے۔ منشیات کے عادی زیادہ تر مزدور، مزدور اور کم آمدنی والے ہوتے ہیں، جو اپنی محنت کی کمائی کا بڑا حصہ منشیات پر خرچ کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے گھر کا چولہا بمشکل جلتا ہے۔ یہ غیر قانونی، غیر اخلاقی کاروبار کچھ لوگوں کے لیے دولت کا ذریعہ بنتا ہے، لیکن یہ عام لوگوں کی زندگیوں کو المناک انجام تک پہنچا دیتا ہے۔

میتھم فیٹامائن، گٹکا اور ماوا جیسی نشہ آور اشیاء جو ہمارے معاشرے خصوصاً ٹھٹھہ، بدین اور ساحلی علاقوں میں تیزی سے عام ہو رہی ہیں، معاشرے میں نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ یہ لت نہ صرف صحت کو تباہ کرتی ہے بلکہ معیشت، اخلاقیات، معاشرتی نظام اور آنے والی نسلوں کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔

اس کے پھیلاؤ کے ذمے دار بہت سے عوامل ہیں جن میں پولیس، عدالتیں، سماجی تنظیمیں اور سول سوسائٹی شامل ہیں جو یا تو اپنا کردار ادا کرنے کو تیار نہیں یا پھر اس غیر قانونی کاروبار کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ہمیں اس کے بارے میں کیا کرنا ہے؟ ان کی مجرمانہ خاموشی بالآخر ایک دن ہمارے دروازے پر دستک دے گی۔

منشیات کے عادی افراد اپنے گلے کے مسائل کی وجہ سے اسپتالوں پر بوجھ بڑھا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں حکومت کو علاج کے لیے مزید وسائل مختص کرنے پڑتے ہیں۔نئی نسل کی تباہی: بچے اور نوجوان بھی چھوٹی عمر میں ہی مین پری، گٹکے اور ماوے کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

ایسے ماحول میں پروان چڑھنے والی نسل تعلیم، تربیت اور اخلاقیات سے محروم ہے جس سے پوری قوم یا مخصوص ساحلی علاقوں کا مستقبل داؤ پر لگ جاتا ہے۔ ٹھٹھہ اور بدین میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، عدلیہ، سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو اس گھناؤنے فعل کا نوٹس لینا چاہیے۔

 ضرورت اس امر کی ہے کہ گٹکے کے استعمال و خرید و فروخت کرنے والوں کے خلاف مستقل بنیادوں پر قانونی کارروائی کی جائے۔ہمارے معاشرے سے اگر گٹکے کی لعنت ختم نہ کی گئی تو جو نوجوان طبقہ ابھی تک اس لعنت سے محفوظ ہے وہ بھی اس کی زد میں آجائے گااور ایک دن یہ سب سے بڑا جان لیوا مرض بن جائے گا۔ سندھ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر اس کاروبار کا قلع قمع کرے تاکہ نئی نسل بربادی سے بچ جائے جب کہ اس حوالے سے والدین کو بھی اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرور ت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا استعمال کا باعث بن کی وجہ سے جاتے ہیں کے کینسر مین پوری جاتا ہے ہوتی ہے ہوتا ہے ہیں جس کے لیے

پڑھیں:

پاک فوج نے اپنی مکمل فوجی طاقت ابھی استعمال ہی نہیں کی:ڈی جی آئی ایس پی آر

ویب ڈیسک:  پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے الجزیرہ ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ 6 اور 7 مئی کی شب کی فضائی جنگ پاکستان کی پیشہ ورانہ عسکری مہارت اور تکنیکی برتری کی اعلیٰ مثال تھی۔ اس جنگ کو آئندہ دہائیوں تک فوجی اداروں اور فضائی کالجوں میں پڑھایا جائے گا۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں یہ جنگ ہماری ہے مگر فتح اللہ تعالیٰ کی ہے، پاکستان کی گلیوں اور شہروں میں جائیں تو عوام کے چہروں پر جواب موجود ہے، خوشی اور جشن جو وہ منا رہے ہیں کیونکہ یہ صرف عسکری میدان کی بات نہیں، نہ ہی فضائی یا زمینی لڑائی کی، معرکہ حق ایک سچائی کی جنگ ہے، پاکستان نے جھوٹ، فریب، جبر اور بھارتی جارحیت کا پردہ چاک کیا۔

برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا  

 ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت ایک من گھڑت کہانی لے کر آیا، پاکستان نے صرف ایک بات کہی، اگر کسی شہری یا ریاست سے تعلق کا ثبوت ہے تو سامنے لائیں، ثبوت بھی بین الاقوامی برادری یا کسی تیسرے قابلِ اعتماد فریق کے سامنے تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکیں، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور نہ آج تک ہے۔

 لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 6 اور7 تاریخ کو جو انہوں نے کیا، اس پر بھی ان کے پاس اخلاقی جواز نہیں، ہم شفاف رہے، سچ بولا اور جھوٹ نہیں بولا، باتوں کو توڑا مروڑا نہیں، دنیا نے دیکھا بھارت کا میڈیا اور ریاست خود معلومات کی جنگ میں جھوٹ بول رہے تھے۔

شادباغ پولیس کی بڑی کارروائی، متحرک ڈکیت گینگ 8 گھنٹوں میں گرفتار

  ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے پاس بہت ترقی یافتہ تھیٹر اور فلم انڈسٹری ہے، اسی لیے وہ نت نئے بیانیے گھڑتے رہتے ہیں، کل ہی میں سنا کہ بھارت کہہ رہا تھا پاکستان نے گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا، اس سے بڑا جھوٹ کوئی نہیں ہو سکتا، ہم سکھوں کے مقدس مقامات ننکانہ صاحب اور پنجہ صاحب سمیت مذہبی مقامات کی حفاظت کرتے ہیں، کرتار پور صاحب کا احترام کرتے ہیں، ہم اپنے سکھ بھائیوں سے محبت کرتے ہیں۔

شادباغ:پولیس کی کاروائی ،متحرک ڈکیت گینگ 8 گھنٹوں میں گرفتار

 انہوں نے کہا کہ ہمارے پنجاب میں مشترکہ ثقافت، زبان اور قربت ہے، پاکستان کے مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں، ہم گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام پر کیوں حملہ کریں گے؟ یہ ہمارے کلچر، اقدار اور مذہب کے خلاف ہے۔

  ترجمان پاک فوج نے کہا کہ وہ اپنے اعلیٰ افسران اور جرنیلوں کو میڈیا پر جھوٹ بولنے کے لیے لاتے ہیں، آپ بھارتیوں کی باتوں پر کیسے یقین کریں؟ انہیں پہلے خود اپنا اعتبار بحال کرنا ہوگا، اعتبار سچ بولنے سے آتا ہے، اعتبار ہزاروں ویب سائٹس بند کرنے اور میڈیا پر پابندی لگانے سے نہیں آتا، حکومت پر تنقید کرنے والوں کو جیل میں ڈالنے سے نہیں آتا، کیا پاکستان نے اس تنازع میں کسی صحافی کو جیل میں ڈالا؟ بالکل بھی نہیں۔

عارف والا، تھانہ صدر کی حدود میں وکیل قتل

 لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہمیں اپنی فضائیہ اور پائلٹس پر فخر ہے، اس فوجی تنازع میں آپ نے تینوں افواج کی ہم آہنگی دیکھی، صرف آرمی، ایئرفورس، اور نیوی کے درمیان نہیں بلکہ سیاسی قیادت اور عوام کے ساتھ بھی ایک مضبوط آہنگی دیکھنے کو ملی، یہ آہنی دیوار’’بنیان المرصوص‘’ بھارتی جارحیت کے خلاف متحدہ مزاحمت تھی۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایئرفورس ہمارا فخرہے، 6 اور 7 تاریخ کی شب کی فضائی جنگ پوری دنیا نے دیکھی، یہ دہائیوں تک فضائی جنگی کالجوں اور فوجی اداروں میں پڑھائی جائے گی، ہم اپنے پائلٹس کی پیشہ ورانہ مہارت کوسلام پیش کرتے ہیں، جے ایف-17 تھنڈر، جے-10 سی، فتح-1 اور فتح-2 میزائل یہ سب پاکستان کی تکنیکی ترقی کی مثالیں ہیں۔

غزہ میں کئی ہفتوں بعد 90 امدادی ٹرک داخل، اقوام متحدہ کی تصدیق

  انہوں نے کہا کہ اپنی روایتی افواج کی مکمل طاقت ابھی تک استعمال ہی نہیں کی، اس کا بڑا حصہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھارت کی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خلاف مصروف ہے، دنیا جانتی ہے کہ بھارت اس خطے میں سب سے بڑا دہشت گردی کا سرپرست ہے، ہم نے ان آپریشنز سے ایک بھی فوجی نہیں ہٹایا، ہم نے اپنی تمام ٹیکنالوجی بھی ظاہر نہیں کی۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کا جدید اقدام: غیرقانونی حجاج کو پکڑنے کےلیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال
  • یورینیم کی افزودگی سرخ لکیر کیوں؟
  • رواں ہفتے 13 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 14 اشیاء کے نرخ میں کمی
  • کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال، سوڈان پر امریکی پابندیاں
  • پاک فوج نے اپنی مکمل فوجی طاقت ابھی استعمال ہی نہیں کی:ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ٹام کروز کی انوکھے انداز میں پاپ کارن کھانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
  • کیا آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں؟ اپنی خوراک میں یہ 9 غذائیں شامل کیجیے
  • دنیا بھر میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا خواتین کی نصف تعداد نان اسموکر، پھر عارضے کی وجہ کیا؟
  • کراچی کی مویشی منڈی کیسے روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے؟