نائب وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس‘ اشیائے ضروریہ کی دستیابی کا جائزہ‘ اتصالات وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے پیر کو یہاں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں اشیاء ضروریہ اور اشیاء خوردونوش کی ملکی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ نائب وزیر اعظم کے آفس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیر تجارت، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ، سیکرٹری تجارت اور متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں طلب اور رسد کی صورتحال، قیمتوں کے تعین کے رجحانات اور بازار میں ضروری اشیاء خوردونوش کی مستحکم دستیابی کو یقینی بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دریں اثناء محمد اسحاق ڈار سے اتصالات گروپ یو اے ای کے ایک وفد نے بھی ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفد کی قیادت گروپ کے سی ای او حاتم دوئیدار نے کی۔ انہوں نے اتصالات گروپ کو ملک کے آئی سی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کی دعوت دی۔ گروپ کے سی ای او حاتم دوئیدار نے ڈیجیٹل ترقی اور رابطے کے اہداف میں حصہ ڈالنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 26 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات متوقع ہے۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہوگی، جہاں دونوں رہنما باہمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے رواں ماہ امریکا کا دورہ کریں گے۔ ان کی تقریر 26 ستمبر کو متوقع ہے۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کل سے سہ ملکی دورے پر روانہ ہوں گے، جس کا آغاز سعودی عرب سے ہوگا۔
17 ستمبر کو وزیراعظم سعودی عرب پہنچیں گے جہاں وہ سعودی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے بعد وہ برطانیہ روانہ ہوں گے اور وہاں برطانوی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
21 ستمبر کو وہ امریکا روانہ ہوں گے، جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی 22 ستمبر کو فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق ایک عالمی سربراہی کانفرنس میں شرکت بھی متوقع ہے۔
26 ستمبر کو جنرل اسمبلی اجلاس سے ان کا خطاب شیڈول ہے۔
یہ دورہ وزیراعظم کے لیے اہم سفارتی موقع ہوگا، جہاں وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کریں گے۔