اونروا کی جانب سے اسرائیل کی غزہ میں امداد کے حوالے سے سازش پر اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
صیہونی حکومت نے غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کے بہانے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے جس کا مقصد اپنی فوج کو امداد کی تقسیم کا ذمہ دار بنانا ہے یہ منصوبہ، جسے اونروا کے سربراہ نے فوجی مقاصد کے لیے تیار کردہ قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی حکومت نے غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کے بہانے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے جس کا مقصد اپنی فوج کو امداد کی تقسیم کا ذمہ دار بنانا ہے؛ یہ منصوبہ، جسے اونروا کے سربراہ نے فوجی مقاصد کے لیے تیار کردہ قرار دیا ہے۔ فارس کے مطابق، اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (اونروا) کے کمشنر فیلیپ لازارینی نے ہفتے کے روز زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت کا تجویز کردہ امدادی منصوبہ ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں لکھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ ماڈل کامیاب ہوگا؛ یہ ماڈل بظاہر حقیقی انسانی ہمدردی پر مبنی نہیں بلکہ زیادہ تر فوجی مقاصد کی تکمیل کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ کوئی بھی انسانی ہمدردی کی تنظیم جو اصولوں کا احترام کرتی ہو، ایسے منصوبے کی پابند نہیں ہو سکتی۔
صیہونی حکومت ایک متبادل نظام نافذ کرنا چاہتی ہے جس کے ذریعے امدادی مراکز کے ذریعہ انسانی امداد تقسیم ہو، جو فوج کے کنٹرول میں ہوں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی ان مراکز پر گرفت سے بہت سے افراد، خصوصاً بیمار اور بزرگ، امداد تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔ عالمی ادارہ خوراک (WFP) نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر انسانی امداد غزہ پہنچانے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے گئے تو تقریباً دو ملین افراد شدید بھوک اور قحط کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
غزہ میں حماس کی حکومت کے اطلاعاتی دفتر نے کچھ دیر پہلے اعلان کیا کہ بین الاقوامی مطالبات کے باوجود، اسرائیل اب بھی خوراک، ادویات اور ایندھن کی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس کے باعث اسپتال اور نانبائیاں تقریباً بند ہو چکی ہیں اور شہریوں کی بقا کو خطرہ لاحق ہے۔ اس فلسطینی ادارے کا کہنا ہے کہ لاکھوں ٹن امدادی سامان غزہ کے باہر ذخیرہ ہو چکا ہے اور وہ جلدی خراب ہو جائے گا کیونکہ مہینوں سے اس کی منتقلی کی اجازت نہیں دی گئی۔ جب کہ غزہ کے شہری قحط اور سنگین انسانی بحران سے گزر رہے ہیں۔ گزشتہ 84 دنوں میں، کم از کم 46,200 ٹرکوں پر مشتمل امداد اور ایندھن کو غزہ میں داخل ہونا چاہیے تھا۔ اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے امداد کی اجازت دی ہے، لیکن حماس کے دفتر کے مطابق، ابھی صرف 100 ٹرک، یعنی غزہ کی بنیادی ضروریات کا ایک فیصد سے بھی کم، علاقے میں داخل ہو پایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امداد کی تقسیم صیہونی حکومت کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا راستہ کھلتا ہے تو اعتراض نہیں، عرفان صدیقی
اسلام آباد(آئی این پی)مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا دروازہ کھلتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، پاک فوج کا اعلانیہ موقف ہے کہ ہمارا کام سیاستدانوں سے سیاسی مذاکرات کرنا نہیں، بانی پی ٹی آئی جس انجام سے دو چار ہیں اس کا راستہ انہوں نے خود چنا۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے دروازے پر دستک دے دے کر پی ٹی آئی کے ہاتھ زخمی ہوگئے ہیں، اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی سے بات چیت نہیں کررہی تو ہم کیا کریں۔ان کا کہنا ہے کہ پاک فوج کا اعلانیہ موقف ہے کہ ہمارا کام سیاستدانوں سے سیاسی مذاکرات کرنا نہیں، بانی پی ٹی آئی سے نہ کوئی نوری ملا ہے نہ ناری اورنہ ہی خاکی۔عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی فوج کی دہلیز پر کب سے بیٹھے ہیں، اگر یہ ڈیل اور ڈھیل نہیں چاہتے تو پھر وہاں کیوں بیٹھے ہیں؟، بانی پی ٹی آئی کیا چاہتے ہیں یہ معاملہ سمجھ سے بالاتر ہے، پی ٹی آئی ایک ہارا ہوا لشکر ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی لائحہ عمل نہیں، پی ٹی آئی کو سمجھ نہیں آرہی کہ اب وہ کیا کرے۔