لاہور میں ای چالان ڈیفالٹرز کے خلاف بڑا ایکشن، سرکاری گاڑیاں بھی ہو جائیں ہوشیار
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سٹی42: ٹریفک پولیس نے ای چالان نادہندہ ٹاپ 1000 گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا۔ ای چالان کی عدم ادائیگی پر اب سرکاری گاڑیاں بھی کارروائی کی زد میں آئیں گی۔
سی ٹی او لاہور ڈاکٹر اطہر وحید کے مطابق 12 خصوصی ریکوری ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو شہر بھر میں سیف سٹی ڈیٹا کے ذریعے ای چالان ڈیفالٹر گاڑیوں کو ٹریس کر رہی ہیں اور موقع پر جرمانے وصول کیے جا رہے ہیں۔
اوکاڑہ ؛ ٹریفک حادثہ میں باپ سمیت 3 بچے جاں بحق ہوگئے
اب تک کی کارروائی میں تقریباً 300 سے زائد ڈیفالٹر گاڑیاں پکڑی جا چکی ہیں۔ حیران کن طور پر ایک ایسی موٹر سائیکل بھی پکڑی گئی جس پر 313 ای چالان تھے اور جرمانہ 3 لاکھ 35 ہزار 300 روپے تک پہنچ چکا تھا۔
سی ٹی او لاہور کا کہنا ہے کہ ای چالان ڈیفالٹرز میں سرکاری اداروں کی گاڑیاں بھی شامل ہیں اور ان کی علیحدہ فہرست تیار کر لی گئی ہے، جلد ان پر بھی ایکشن ہوگا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
کراچی میں شہریوں کو ای چالان، ٹریفک پولیس کی اپنی خلاف ورزیاں
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق 24 گھنٹے میں 3 ہزار 283 سے زائد ای چالان کیے گئے، جبکہ 27 اکتوبر سے یکم نومبر کی درمیانی شب تک مجموعی طور پر 26 ہزار ایک سو باون شہریوں کو ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔
سب سے زیادہ1992 چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر، 7 سو61 ہیلمٹ نہ پہننے پر اور 119 سگنل توڑنے پر کیے گئے۔
شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ہیلمٹ نہ پہننے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ ان کے لیے بہت بھاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی افراد اتنی رقم تین دن میں بھی نہیں کما پاتے، اس لیے جرمانے کی رقم میں کمی کی جائے۔
دوسری جانب، ٹریفک پولیس پر خود بھی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ایک شہری نے ایک ٹریفک اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے جس میں اہلکار کو بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل چلاتے اور آن لائن رائیڈر کمپنی کا ہیلمٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں انڈیکیٹرز بھی مسلسل جل رہے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ خود اہلکار ٹریفک ضابطوں کی پاسداری نہیں کر رہے۔
شہری نے ڈی آئی جی ٹریفک سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ جدید ای چالان سسٹم شہریوں کی جیبیں خالی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے یا واقعی ٹریفک نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے؟