سال 2025 کی تیسری قومی پولیو مہم کا باضابطہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام نے آج سال 2025 کی تیسری قومی انسدادِ پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
اس موقع پر وزیرِاعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، عائشہ رضا فاروق نے پولیو پروگرام کے کور گروپ کے ارکان اور بین الاقوامی شراکت داروں کے نمائندگان کے ہمراہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (NEOC)، اسلام آباد میں منعقدہ افتتاحی تقریب کے دوران پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے اور وٹامن اے کی اضافی خوراک دے کر مہم کا افتتاح کیا۔
یہ مہم ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان کے پختہ عزم اور تسلسل سے جاری کوششوں کا عملی اظہار ہے۔
ہفتہ وار قومی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز 26 مئی سے ہوگا، جس کے دوران 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے:چاروں صوبوں کے 22 اضلاع سے حاصل کردہ سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
یہ مہم پاکستان میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے اور 2025 کے اختتام تک اس مرض کے مکمل خاتمے کی جانب ایک اہم سنگِ میل ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، عائشہ رضا فاروق نے کہا پولیو کا خاتمہ صرف ایک صحت عامہ کا ہدف نہیں بلکہ ایک قومی ترجیح ہے، جو پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2025 کی یہ تیسری قومی انسدادِ پولیو مہم ہماری ‘2-4-6’ حکمتِ عملی کے ایک اہم حصہ ہے۔ ستمبر 2024 سے مئی 2025 کے دوران تسلسل سے جاری رہنے والی یہ مہمات ہماری سب سے مؤثر حکمتِ عملی ہیں تاکہ آئندہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے لیے سازگار موسم سے قبل قوتِ مدافعت کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
انہوں نے کراچی، جنوبی خیبرپختونخوا اور کوئٹہ بلاک جیسے اہم علاقوں میں وائرس کی مسلسل گردش سے درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا اور ان دور دراز علاقوں تک رسائی میں حاصل ہونے والی نمایاں پیش رفت کو سراہا۔
عائشہ رضا فاروق نے 4 لاکھ سے زائد فرنٹ لائن ورکرز، بالخصوص 2 لاکھ 25 ہزار خواتین ویکسینیٹرز کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا، اور انسدادِ پولیو مہم میں سول و عسکری اداروں کے تعاون کو بھی سراہا۔
اگرچہ پولیو کے خاتمے کی جاری جنگ میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم ملک کے بعض علاقوں میں پولیو وائرس اب بھی گردش کر رہا ہے۔ رواں سال پاکستان میں پولیو کے 10 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، ملک بھر کے چاروں صوبوں اور آزاد جموں و کشمیر کے 127 مقامات سے حاصل کردہ 272 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جس سے اس سال متاثرہ اضلاع کی مجموعی تعداد 68 ہو گئی ہے۔
یونیسف پاکستان کے سبکدوش ہونے والے نمائندے، عبد اللہ فادل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام کی سمت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اپنی پاکستان میں خدمات کے اختتام پر، انہوں نے قومی قیادت اور محترمہ فاروق کی پولیو کے خاتمے کے لیے انتھک محنت اور کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا پاکستان تاریخ رقم کرنے کے قریب تر ہے۔ مستقل سیاسی عزم، کمیونٹی کی بھرپور شرکت، اور تمام شراکت داروں کی مربوط کوششوں کے ذریعے مجھے یقین ہے کہ یہ ملک عنقریب پولیو سے پاک مستقبل کی جانب گامزن ہوگا۔
عوام الناس سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں، اور اگر کوئی بچہ یا بچی پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ جائے تو فوری طور پر صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 پر کال کریں یا پولیو واٹس ایپ ہیلپ لائن 03467776546 پر پیغام بھیجیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیو مہم پولیو وائرس تیسری پولیو مہم عائشہ رضا فاروق عبد اللہ فادل یونیسف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیو مہم پولیو وائرس تیسری پولیو مہم عائشہ رضا فاروق عبد اللہ فادل یونیسف عائشہ رضا فاروق میں پولیو وائرس پولیو مہم پولیو کے مہم کا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں پہلی بار اے آئی پر مبنی کسٹمز نظام متعارف؛ خودکار ٹیکس نظام کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ٹیکس اور کسٹمز نظام میں بہتری کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت وفاقی حکومت نے مصنوعی ذہانت پر مبنی خودکار کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔
یہ نیا نظام وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر تشکیل دیا گیا ہے، جس کا مقصد ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے عمل کو مزید شفاف، تیز رفتار اور مؤثر بنانا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری تفصیلات کے مطابق اس جدید سسٹم کو کسٹمز کلیئرنس کے مرحلے پر نافذ کیا گیا ہے، جہاں درآمدات اور برآمدات سے متعلق اشیا کا تخمینہ اب مشین لرننگ اور اے آئی (مصنوعی ذہانت) پر مبنی بوٹس کے ذریعے لگایا جائے گا۔ اس خودکار انداز سے نہ صرف کاروباری طبقے کو سہولت میسر آئے گی بلکہ ایف بی آر کی کارکردگی میں بھی خاطر خواہ بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحکے اجلاس میں وزیراعظم کو اس نئے نظام کے خدوخال اور اس کی ابتدائی آزمائشی کامیابیوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون عطا تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نظام کی ابتدائی ٹیسٹنگ کے دوران 92 فیصد کارکردگی مثبت رہی، جبکہ گڈز ڈیکلریشن کے درست تعین میں بھی واضح بہتری دیکھی گئی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق اس نظام کے تحت درآمد شدہ اشیا کی نوعیت اور ان کی لاگت کا تعین خودکار طریقے سے کیا جائے گا، جس سے کلیئرنس میں انسانی مداخلت کم سے کم ہو جائے گی۔ اس کا براہِ راست فائدہ شفافیت میں اضافے، بدعنوانی میں کمی اور کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی کی صورت میں سامنے آئے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ابتدائی مراحل میں اس نظام کے ذریعے نہ صرف جی ڈی یعنی گڈز ڈیکلریشن کی شرح میں 83 فیصد تک اضافہ ہوا بلکہ ان میں سے بیشتر کلیئرنس گرین چینل سے تیز ترین انداز میں مکمل کی گئی۔ یہ عمل کسٹمز افسران پر کام کا بوجھ کم کرنے اور وقت کی بچت میں بھی معاون ثابت ہوا ہے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز اور خودکار بنانے کا عمل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ٹیکس نظام اس جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق ہو، جس میں شفافیت ہو، آسانی ہو اور کاروباری طبقے کو سہولت ملے۔ انہوں نے اس کامیاب نظام کی تیاری میں شامل افسران اور انجینئرز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں مبارک باد بھی دی۔
وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت دی کہ اس نظام کو صرف مخصوص علاقوں تک محدود رکھنے کے بجائے ملک بھر میں مربوط اور پائیدار طریقے سے نافذ کیا جائے تاکہ ہر سطح پر ٹیکس نیٹ میں توسیع اور آمدنی میں اضافہ ممکن ہو۔
ماہرین معاشیات کے مطابق اگر یہ نظام مؤثر انداز میں نافذ کیا گیا تو پاکستان کے ریونیو سسٹم میں تاریخی تبدیلی آ سکتی ہے، جس سے نہ صرف حکومت کی آمدن بڑھے گی بلکہ ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے شعبے بھی آہستہ آہستہ اس نظام کا حصہ بنیں گے۔