WE News:
2025-11-03@17:56:20 GMT

سال 2025 کی تیسری قومی پولیو مہم کا باضابطہ آغاز

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

سال 2025 کی تیسری قومی پولیو مہم کا باضابطہ آغاز

پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام نے آج سال 2025 کی تیسری قومی انسدادِ پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔

اس موقع پر وزیرِاعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو،  عائشہ رضا فاروق نے پولیو پروگرام کے کور گروپ کے ارکان اور بین الاقوامی شراکت داروں کے نمائندگان کے ہمراہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (NEOC)، اسلام آباد میں منعقدہ افتتاحی تقریب کے دوران پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے اور وٹامن اے کی اضافی خوراک دے کر مہم کا افتتاح کیا۔

یہ مہم ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان کے پختہ عزم اور تسلسل سے جاری کوششوں کا عملی اظہار ہے۔

ہفتہ وار قومی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز 26 مئی سے ہوگا، جس کے دوران 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے:چاروں صوبوں کے 22 اضلاع سے حاصل کردہ سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

یہ مہم پاکستان میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے اور 2025 کے اختتام تک اس مرض کے مکمل خاتمے کی جانب ایک اہم سنگِ میل ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، عائشہ رضا فاروق نے کہا پولیو کا خاتمہ صرف ایک صحت عامہ کا ہدف نہیں بلکہ ایک قومی ترجیح ہے، جو پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سال 2025 کی یہ تیسری قومی انسدادِ پولیو مہم ہماری ‘2-4-6’ حکمتِ عملی کے ایک اہم حصہ ہے۔ ستمبر 2024 سے مئی 2025 کے دوران تسلسل سے جاری رہنے والی یہ مہمات ہماری سب سے مؤثر حکمتِ عملی ہیں تاکہ آئندہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے لیے سازگار موسم سے قبل قوتِ مدافعت کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

انہوں نے کراچی، جنوبی خیبرپختونخوا اور کوئٹہ بلاک جیسے اہم علاقوں میں وائرس کی مسلسل گردش سے درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا اور ان دور دراز علاقوں تک رسائی میں حاصل ہونے والی نمایاں پیش رفت کو سراہا۔

عائشہ رضا فاروق نے 4 لاکھ سے زائد فرنٹ لائن ورکرز، بالخصوص 2 لاکھ 25 ہزار خواتین ویکسینیٹرز کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا، اور انسدادِ پولیو مہم میں سول و عسکری اداروں کے تعاون کو بھی سراہا۔

اگرچہ پولیو کے خاتمے کی جاری جنگ میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم ملک کے بعض علاقوں میں پولیو وائرس اب بھی گردش کر رہا ہے۔ رواں سال پاکستان میں پولیو کے 10 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، ملک بھر کے چاروں صوبوں اور آزاد جموں و کشمیر کے 127 مقامات سے حاصل کردہ 272 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جس سے اس سال متاثرہ اضلاع کی مجموعی تعداد 68 ہو گئی ہے۔

یونیسف پاکستان کے سبکدوش ہونے والے نمائندے، عبد اللہ فادل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام کی سمت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

اپنی پاکستان میں خدمات کے اختتام پر، انہوں نے قومی قیادت اور محترمہ فاروق کی پولیو کے خاتمے کے لیے انتھک محنت اور کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا پاکستان تاریخ رقم کرنے کے قریب تر ہے۔ مستقل سیاسی عزم، کمیونٹی کی بھرپور شرکت، اور تمام شراکت داروں کی مربوط کوششوں کے ذریعے مجھے یقین ہے کہ یہ ملک عنقریب پولیو سے پاک مستقبل کی جانب گامزن ہوگا۔

عوام الناس سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں، اور اگر کوئی بچہ یا بچی پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ جائے تو فوری طور پر صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 پر کال کریں یا پولیو واٹس ایپ ہیلپ لائن 03467776546 پر پیغام بھیجیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پولیو مہم پولیو وائرس تیسری پولیو مہم عائشہ رضا فاروق عبد اللہ فادل یونیسف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پولیو مہم پولیو وائرس تیسری پولیو مہم عائشہ رضا فاروق عبد اللہ فادل یونیسف عائشہ رضا فاروق میں پولیو وائرس پولیو مہم پولیو کے مہم کا کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کا آغاز، 44 ممالک کے وفود اور 178 اداروں کی شرکت
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • مڈعیدن ، ڈی سی کا ڈینگی وائرس سے بچائو کے حوالے سے اجلاس
  • خیبرپختونخوا کابینہ ممبران کے محکموں کا باضابطہ اعلامیہ جاری،شفیع اللہ جان معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر
  • اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق
  • کراچی میں ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 کا رنگا رنگ آغاز
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • پاکستان کو ایک ارب ۲۰ کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری متوقع
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا