انٹرنیشنل قوتوں نے بھی مانا کہ ہم جیت چکے ہیں، عامر الیاس رانا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب پاکستان ایک جنگ جیتاجس کے اوپر کوئی تنازع بھی نہیں ہے کہ ہم نہیں جیتے، انٹرنیشنل قوتوں نے مانا کہ ہم جیت چکے ہوئے ہیں، وہی آربیٹریشن کے لیے آئے اور سیز فائر کرایا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں آپ کو بڑی کلیریٹی سے کہہ رہا ہوں کہ آپ یہ ذہن میں رکھیے گا کہ کچھ چیزیں پرائم منسٹر نے بھی بتائیں اس دن، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اور یہ کہ بھئی آرمی چیف اور پی ایم اکٹھے تھے اور فیصلہ کرکے آئے تھے کہ ہم نے جواب دینا ہے تو وہ جواب وہاں پہ بھی لیک ہوا، انڈیا میں بھی اور جب ہماری گنز میزائلوں کی باہر آئی ہیں تو سیٹلائٹ سے امریکا نے بھی دیکھیں تو یہ میری ذاتی اطلاع ہے کہ آرمی چیف کو اپروچ کرنے کی کوشش کی گئی تھی کئی طرح سے انھوں نے کوئی کال نہیں لی جب تک الفتح میزائل چلا نہیں دیے گئے، اس سچویشن میں میرا خیال ہے کہ حکومت نے بڑا اچھا فیصلہ کیا۔
ماہر بین الاقوامی قانون احمر بلال صوفی نے کہا کہ پاکستان کے پانی کو جو روکنے کا راستہ ہے وہ تو اتنا آسان نہیں ہے، فوری طور پر جو انجنیئرز ہیں، ان کا تو موقف یہ ہے کہ اس کو ایز سچ ایمیڈی ایٹلی روکا نہیں جا سکتا ، لیکن کچھ ایسی کنسٹرکشن ورک کی جا سکتی ہیں جس سے کہ وہ تھوڑا سا آبسٹرکٹ ہو یا اس کا جو ڈیلے ہو۔ لیکن ظاہر ہے کہ یہ ایک ٹیکنیکل معاملہ ہے جس کے لیے جو ہائیڈور ایکسپرٹس ہیں وہ زیادہ ایکوریٹلی بتا سکتے ہیں۔ لیکن میں اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں کہ ٹریٹی یا کسی بھی طرح کے پانی کے فلو کو روکنا جو ہے وہ ہوسٹائل ایکٹ کے زمرے میں آئے گا، انٹرنیشنل لا کے فریم ورک کے تحت تو آپ اس طرح پانی کو نہیں روک سکتے، اسی لیے پاکستان نے اس کو ہوسٹائل ایکٹ کے طور پر لیا ، لیکن ابھی بھی چونکہ ہندوستان کے اندرلگتا یہ ہے کہ انتخابات ہو رہے ہیں ، تو وہ چاہتے ہیں کہ ابھی ٹمپریچر جو ہے اس کوگرم رکھا جائے اور اس کی ہولڈنگ ان ابیئینس کو وڈڈرا نہ کیا جائے۔
ماہر معاشی امور خاقان نجیب نے کہا کہ اگر آپ اوورآل دیکھیں کہ اس وقت جہاں پہ کھڑے ہوئے ہیں تو ایک میکرو اسٹیبیلٹی آ گئی ہے ، مالیاتی خسارے کو سنبھالنے کی کوشش میں بھی کامیاب ہوئے ہیں، ایف بی آر بے شک اپنا پورا ٹارگٹ نہ بھی کرے پھر بھی اوورآل گروتھ ہے پچیس سے انتیس فیصد کی آ رہی ہے ان ٹرمز آف ڈی ایف پی آر اوور آل کلیکشن۔ اب ڈھائی تین فیصد کا میرے خیال میں ٹیکس ریلیف لوئر انکمز سے لے مڈل انکمز تک اس کے علاوہ دے دینا چاہیے۔ مینوفیکچرنگ پر جو دس فیصد سپر ٹیکس ہے، اس کو میرے خیال میں آٹھ فیصد پر لے آنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی تحریک صرف بیانات کی حد تک ہے، کوئی تیاری نہیں‘ رانا ثنا ء اللہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی تحریک کے حوالے سے کوئی تیاری نہیں، ان کی تحریک صرف بیانات کی حد تک ہے، اگر انہوں نے سڑکوں پر انتشار پھیلانے کی کال دی تو بہت کم لوگ نکلیں گے، اگر کسی نے انتشار پھیلانے کی کوشش کی تو مقدمات ہوں گے۔ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے، تحریک انصاف کی تحریک میں کوئی دم خم نظر نہیں آرہا، قاسم، سلیمان برطانوی شہری ہیں، ان کو کیسے اجازت دی جا سکتی ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر وہ تحریک میں حصہ لیں گے تو انہیں کیا مشکلات ہوں گی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں، بانی خود دیکھ لیں انہیں 20 سے 27 سال بھی جیل ہوسکتی ہے، بانی کو کیلکولیشن کو مدنظررکھتے ہوئے چلنا چاہئے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ملک کے حالات کو بھی دیکھنا چاہئے، نوازشریف نے دومرتبہ انتہائی حکمت عملی سے پارٹی کو بحرانوں سے نکالا، بانی کی آج بھی کوشش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ بات کرے، بانی آج بھی سیاسی جماعتوں کے ساتھ چارٹر آف اکانومی کرنے کو تیار نہیں۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میری بات نوٹ کر لیں اسٹیبلشمنٹ بھی اسے کچھ نہیں دے سکتی، اسٹیبلشمنٹ کے پاس بھی بانی کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے، راستہ تب ہی نکلے گا جب سیاسی جماعتیں ٹیبل پر بیٹھیں گی، ہمیشہ سیاسی جماعتوں نے بیٹھ کر ہی مسائل کا حل نکالا ہے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی بانی سے ملاقات کرنے کی باتوں میں بالکل صداقت نہیں ہے، نواز شریف سیاسی ڈائیلاگ کے حق میں ہیں، وزیراعظم نے اپوزیشن کو تین مرتبہ سیاسی ڈائیلاگ کی دعوت دی، وزیراعظم نے ڈائیلاگ کی دعوت نوازشریف کی منظوری سے ہی دی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے لیے بڑا مشکل ہے، اسرائیل ہمارا دشمن ہے، اسرائیل نے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ہم کیسے کر لیں، اسرائیل نے فلسطین پر بہت ظلم کیا ہے، ہمیں اپنا وزن فلسطینیوں کے پلڑے میں ڈالنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے تسلیم کرنے سے پریشر تو بڑھے گا، فلسطین کے باعزت مسئلے کے حل کے بغیرسعودی عرب بھی تسلیم نہیں کرے گا، سعودی عرب، ایران، ترکیہ، پاکستان کو اکٹھے ہی فیصلے کرنے چاہئیں۔