یادِ شہدائے خضدار ؛سانحہ اے پی ایس کے معصوم شہداء کی یاد میں تعزیتی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سٹی 42:یادِ شہدائے خضدار پر سانحہ اے پی ایس خضدار کے معصوم شہداء کی یاد میں تعزیتی تقریب ہوئی
اے پی ایس خضدار میں شہید طلبا و طالبات کی یاد میں باوقار اور رقت آمیز تعزیتی تقریب ہوئی ، تعزیتی تقریب میں شہر بھر کے مختلف سکولوں کے بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی،بچوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے،پلے کارڈز پر شہداء کے لیے دعائیں اور یکجہتی کے پیغامات درج تھے ،اس موقع پر بچوں نے دعائیہ کلمات بھی پڑھے،شمعیں روشن کر کے شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا،بلوچستان پولیس کے دستے کی خصوصی شرکت ، شہداء کو سلامی پیش کی،مختلف سیاسی، انتظامی اور سماجی شخصیات بھی اس تقریب میں شریک ہوئیں،شرکاء کی لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی ، دشمن کے اس بز
غزہ:اسرائیلی بمباری سےفلسطینی خاتون ڈاکٹر کے 9 بچے شہید
دلانہ کاروائی کی شدیدالفاظ میں مذمت کی
تقریب میں صوبائی وزیر نور محمد دومڑ، مشیر کھیل و ثقافت مینا مجید بلوچ بھی شریک تھے ، کمشنر کوئٹہ محمد حمزہ شفقات، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی اور ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان بھی شامل تھے
کوہ پیما سعد منور نے بھی دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کر کے پاکستان کا نام روشن کر دیا
شرکا کا کہنا تھا کہ خضدار سانحہ بلوچستان کی تاریخ کا ایک اندوہناک باب ہے، معصوم بچوں کے خون کا حساب ضرور لیا جائے گا،اس طرح کے بزدلانہ حملے قوم کے حوصلے کو متزلزل نہیں کر سکتے، شرکاء نے مطالبہ کیا کہ ریاست ایسے دہشت گرد عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے،یہ تعزیتی تقریب پیغام ہے کہ ان معصوم شہداء کی قربانی فراموش نہیں کی جائے گی،قوم شہداء کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف متحد رہے گی
پی ایس ایل 10 کا فائنل : لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آج مدمقابل ہوں گے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: تعزیتی تقریب شہداء کی پی ایس
پڑھیں:
سانحہ پکا قلعہ سندھ کی سیاسی تاریخ پر بدنما داغ، پاکستانیت پر شب خون تھا، خالد مقبول صدیقی
اپنے بیان میں چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اس روز ہونے والے ظلم و جبر نے گلشن میں عصبیت کے کانٹوں کو مزید تقویت دی، 50 سے زائد نہتے عورتوں بچوں بزرگوں نوجوانوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کردیا گیا، جن کے ورثا آج بھی پتھرائی ہوئی آنکھوں سے انصاف کے منتظر اور وحشی قاتل دندناتے ہوئے گھوم پھر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سانحہ پکا قلعہ (حیدرآباد) کی پینتیسویں برسی کے موقع پر شہدا کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 26 اور 27 مئی 1990ء کے روز بانیان پاکستان اور ان کی آل پر ہونے والی بربریت کے زخم آج بھی تازہ ہیں، اس روز جس بے رحمی اور سفاکیت کا عملی نمونہ پیش کیا گیا، اس کی مثال جاگتی آنکھوں سے کبھی نہ دیکھی گئی، قرآن سینوں سے لگائے گھروں سے رحم کی دہائیاں دیتی ہوئی نکلی عورتوں اور معصوم بچوں کو شیطانی مسکراہٹ سجائے سفاک قاتلوں نے آتشیں اسلحے سے بھون کر رکھ دیا، قاتلین معصومین کی لاشوں پر چڑھ کے فاتحانہ نعرے لگا کر خواتین اور بچوں کی آہ و بکا پر شیطانی قہقے بلند کر رہے تھے، سانحہ پکا قلعہ سندھ کی تاریخ پر بدنما داغ اور پاکستانیت پر شب خون تھا۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس روز ہونے والے ظلم و جبر نے گلشن میں عصبیت کے کانٹوں کو مزید تقویت دی، 50 سے زائد نہتے عورتوں بچوں بزرگوں نوجوانوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کردیا گیا، جن کے ورثا آج بھی پتھرائی ہوئی آنکھوں سے انصاف کے منتظر اور وحشی قاتل دندناتے ہوئے گھوم پھر رہے ہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ معمار وطن کے خون سے رنگے ہوئے ہاتھ اپنی آزادی پر تالیاں بجا رہے ہیں اور مرنے والوں کی فائلیں تک انصاف کے مندروں میں دیمک کی خوراک بن کر ختم ہوچکی ہیں، تین دہائیوں سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود انصاف کے تقاضوں پر لسانیت کا شکنجہ باعث شرم ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ تاریخ کے انمٹ صفحات پر لکھی شہدا پکا قلعہ کی قربانی کسی قیمت پر رائیگاں نہیں جائے گی۔