اسلام آباد میں ’ترکش کوزین ویک‘ ذائقوں اور دوستی کے سنگ منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت میں واقع ترک سفارتخانے نے ہفتہ کی شام ’ترکش کوزین ویک‘ کی مناسبت سے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا، جس میں ترکی کے بھرپور ثقافتی ورثے اور پاکستان سے اس کی گہری برادرانہ وابستگی کو اجاگر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ترکیے کے سفیر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کیوں کی؟
یہ پروقار تقریب ترکی کے سفیر ڈاکٹرعرفان نذیراوغلو کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی، جہاں سفارتکاروں، سرکاری عہدیداروں، میڈیا نمائندگان اور معزز مہمانوں نے شرکت کی۔ مہمانوں کی تواضع روایتی ترک کھانوں سے کی گئی، جو ذائقے اور تہذیبی ہم آہنگی کا حسین امتزاج تھے۔
تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ترک سفیر نے کہا کہ ہر سال 21 سے 27 مئی تک ‘ترکش کوزین ویک’ نہ صرف ترکی میں بلکہ دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تاکہ ہماری متنوع اور بھرپور کھانوں کی ثقافت کو اجاگر کیا جا سکے۔
ترک کھانے صرف ذائقے ہی نہیں بلکہ ہمارے ثقافتی ورثے اور اجتماعی اقدار کا عکاس بھی ہیں۔اس سال کے موضوع ’کلاسیکی پکوان‘ کے تحت مہمانوں کو روایتی گھریلو ترک کھانے پیش کیے گئے، جبکہ ہر میز پر کھانوں کی تراکیب پر مبنی کتابچے بھی رکھے گئے تاکہ شرکاء ان ذائقوں کو اپنے گھروں میں بھی آزما سکیں۔
تقریب کا ایک خاص حصہ ترک کافی کی روایتی پیشکش تھی، جو گرم ریت میں تیار کی گئی، اور مہمانوں کو ایک منفرد تجربہ فراہم کیا۔
سفیر نذیراوغلو نے کہا کہ پاکستانی عوام، خاص طور پر وہ جو ترکی کا سفر کر چکے ہیں، ترک کھانوں سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہمارے ہاں کھانے صرف خوراک نہیں بلکہ میل ملاپ، گرمجوشی اور کمیونٹی کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ اصل روح شراکت داری ہے۔
انہوں نے ترکی اور پاکستان کے مابین لازوال برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان اخوت کا رشتہ انمول ہے، جو دنیا میں بہت کم ممالک کو حاصل ہے۔ ہم ایک دوسرے کی کامیابیوں پر فخر کرتے ہیں اور غم میں شریک ہوتے ہیں۔
پاکستان میں ہم کبھی اجنبی محسوس نہیں کرتے۔ میں ہر پاکستانی، عام شہری سے لے کر اعلیٰ قیادت تک، کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اپنا بھائی سمجھا۔
سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سیاحت، ثقافت، میڈیا، اعلیٰ تعلیم، عدلیہ اور پارلیمانی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔
تقریب کے انعقاد پر سفیر نے اپنی اہلیہ امینے نزیروغلو اور ان کی ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
تقریب کا اختتام ’ترکی-پاکستان دوستی زندہ باد‘ اور ’ترکی-پاکستان کھانے پائندہ باد‘ جیسے پرجوش نعروں سے ہوا، جو دوستی اور ذائقوں کے اس حسین امتزاج کی عکاسی کر رہے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ترک سفیر ترکش کوزین ویک ڈاکٹرعرفان نذیراوغلو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ترک سفیر ترکش کوزین ویک ڈاکٹرعرفان نذیراوغلو ترکش کوزین ویک سفیر نے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔