پشاور میں ایکسائز ویئر ہاؤس میں آتشزدگی، درجنوں گاڑیاں جل گئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی 2025ء ) صوبہ خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں ایکسائز کے ضبط شدہ گاڑیوں کے ویئر ہاؤس میں آگ لگنے سے درجنوں گاڑیاں جل گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور کے ٹول پلازہ کے قریب محکمہ ایکسائز کے ضبط شدہ گاڑیوں کے ویئر ہاؤس میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں درجنوں گاڑیاں جل کر راکھ ہوگئیں، آگ لگنے کے بعد علاقے میں افرا تفری پھیل گئی، دھوئیں کے بادل دور تک دکھائی دیتے رہے۔
(جاری ہے)
ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ اچانک لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے ویئر ہاؤس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، واقعے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو کی فائر ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور آگ بجھانے کی کارروائی شروع کردی، آگ بجھانے میں چار فائر وہیکلز اور ایک ایمبولینس نے حصہ لیا، کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا، واقعے میں لاکھوں روپے مالیت کی ضبط شدہ گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی تاہم واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جب کہ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ویئر ہاؤس
پڑھیں:
گلستان جوہر میں آگ بھڑک اُٹھی، درجنوں جھونپڑیاں، سامان اور موٹرسائیکلیں جل کر خاکستر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد کے علاقے گلستانِ جوہر بلاک 10 میں جھونپڑیوں میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا، واقعے میں درجنوں جھونپڑیاں، خانہ بدوشوں کا سامان اور کئی موٹرسائیکلیں جل کر راکھ ہوگئیں۔
عینی شاہدین کے مطابق آگ بجلی کی تاریں ٹکرانے سے پیدا ہونے والے شاٹ سرکٹ کے باعث لگی، جس کے بعد آگ تیزی سے پھیل گئی، ابتدا میں صرف ایک فائر ٹینڈر جائے وقوعہ پر پہنچا، صورتحال سنگین ہونے پر مزید فائر ٹینڈرز طلب کیے گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ کے رہائشی علاقے تک پھیلنے کے خدشے کے باعث آپریشن میں اضافہ کیا گیا اور پانچ فائر فائٹرز نے دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد شعلوں پر قابو پایا، خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، متعدد مویشی جھلس گئے جبکہ متاثرہ افراد کا قیمتی سامان مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
فائر آفیسر نے بتایا کہ علاقے میں جھونپڑیوں کے قریب لٹکتی بجلی کی تاریں اور غیر محفوظ کنکشن اس طرح کے واقعات کا بنیادی سبب ہیں، جنہیں فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی سانحے سے بچا جا سکے۔