پشاور:

ٹیکسوں کے حوالے سے تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے فسلیٹیشین ڈیسک قائم کر دی ہے، جس کا افتتاح ای ٹی او اشفاق خان کیا۔

سہولت ڈیسک قیام کے پہلے ہی روز 15 لاکھ روپے کے پراپرٹی ٹیکس چالان جاری کیے گئے، جن کی ادائیگی کی آخری تاریخ 31 مئی ہے۔

آن لائن ایم آئی ایس سسٹم نے ٹیکس دہندگان کا ریکارڈ فوری فراہم کر کے ریئل ٹائم چالان جاری کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اس موقع پر گروپ لیڈر و صدر تنظیم تاجران خیبر پختونخوا ملک مہر الٰہی، صدر پشاور چیمبر شکیل احمد صراف، ترجمان تنظیم تاجران شہزاد احمد صدیقی نے کہا کہ فیسیلیٹیشن ڈیسک کے قیام میں سیکرٹری ایکسائز خالد الیاس کے تعاون پر تاجر برادری ان کی اور انکی ٹیم کی مشکور ہے، اس اقدام کا مقصد ٹیکس دہندگان کے مسائل کو موقع پر حل، رہنمائی فراہم کرنا اور رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سہولت ڈیسک کے قیام سے مسائل موقع پر حل ہوں گے اور تاجر برادری کو دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

سہولت ڈیسک کے قیام کے پہلے روز ہی استفادہ حاصل کرنے والے تاجروں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔

سعید الامین ڈائریکٹر پشاور ریجن اور شکیل ای ٹی او تھری نے فیسیلیٹیشن ڈیسک کا دورہ کیا اور عملے کی انتھک محنت اور شاندار کارکردگی کو خوب سراہا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سگریٹ کی غیر قانونی تجارت ملک کیلیے سنگین خطرہ ہے ،ماہرین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سگریٹ کی غیر قانونی تجارت پاکستان کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تمباکو پر ٹیکس بڑھانے سے پہلے غیر قانونی تجارت کو کنٹرول کرنا ضروری ہے بصورت دیگر صارفین سستے، غیر قانونی سگریٹ کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔قانونی طور پر سگریٹ فروخت کرنے والی صنعت کا مارکیٹ شیئر صرف 46 فیصد رہ گیا ہے تاہم ٹیکسز میں قانونی صنعت کا حصہ 98 فیصد ہے دوسری جانب غیر قانونی سگریٹ کی فروخت حکومت کو سالانہ 415 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے۔ مستحکم پاکستان کے ترجمان فواد خان نے
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کو اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ ٹیکس میں مزید اضافہ غیر قانونی مارکیٹ کے حجم میں مزید اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی صنعت ٹیکس ادا کر رہی ہے، مگر بغیر وارننگ اور بغیر ٹیکس کے برانڈز مارکیٹ پر چھا گئے ہیں جو صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ ہیں اس مسئلے کا حل قوانین کے موثر عمل درآمد، ٹریک اینڈ ٹریس کے مکمل نفاذ، اور اداروں کے مابین موثر اشتراک عمل کے زریعے ہی مہیا کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آہ شکیل فاروقی۔ باتیں ان کی یاد رہیں گی
  • بارش سے بچنے کیلیے سماجی تنظیموں کو منصوبہ سازی کرنی ہوگی
  • جماعتِ اسلامی کے بلدیاتی وفد نے سعید غنی کو کراچی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا
  • مخصوص نشستوں سے متعلق پاکستان تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • اسلام آباد ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کی شاندار کارکردگی، ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ قائم
  • مخصوص نشستوں سے متعلق پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • سگریٹ کی غیر قانونی تجارت ملک کیلیے سنگین خطرہ ہے ،ماہرین
  • پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا اعلامیہ معطل کردیا
  • ملک کے معروف تاجروں اور صنعتکاروں کا دعوت حلیم کے موقع پر گروپ فوٹو
  • کراچی سے ٹیکس لیا جاتا ہے تو اس کے مسائل حل کرنے پر بھی توجہ دی جائے، ریحام خان