پشاور؛ ٹیکسوں سے متعلق تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کیلیے فسلیٹیشین ڈیسک قائم
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
پشاور:
ٹیکسوں کے حوالے سے تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے فسلیٹیشین ڈیسک قائم کر دی ہے، جس کا افتتاح ای ٹی او اشفاق خان کیا۔
سہولت ڈیسک قیام کے پہلے ہی روز 15 لاکھ روپے کے پراپرٹی ٹیکس چالان جاری کیے گئے، جن کی ادائیگی کی آخری تاریخ 31 مئی ہے۔
آن لائن ایم آئی ایس سسٹم نے ٹیکس دہندگان کا ریکارڈ فوری فراہم کر کے ریئل ٹائم چالان جاری کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اس موقع پر گروپ لیڈر و صدر تنظیم تاجران خیبر پختونخوا ملک مہر الٰہی، صدر پشاور چیمبر شکیل احمد صراف، ترجمان تنظیم تاجران شہزاد احمد صدیقی نے کہا کہ فیسیلیٹیشن ڈیسک کے قیام میں سیکرٹری ایکسائز خالد الیاس کے تعاون پر تاجر برادری ان کی اور انکی ٹیم کی مشکور ہے، اس اقدام کا مقصد ٹیکس دہندگان کے مسائل کو موقع پر حل، رہنمائی فراہم کرنا اور رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سہولت ڈیسک کے قیام سے مسائل موقع پر حل ہوں گے اور تاجر برادری کو دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
سہولت ڈیسک کے قیام کے پہلے روز ہی استفادہ حاصل کرنے والے تاجروں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔
سعید الامین ڈائریکٹر پشاور ریجن اور شکیل ای ٹی او تھری نے فیسیلیٹیشن ڈیسک کا دورہ کیا اور عملے کی انتھک محنت اور شاندار کارکردگی کو خوب سراہا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے، درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔