کیا سونے کی قیمتوں میں کوئی بڑی کمی ممکن ہو سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
حال ہی میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بعض خبروں نے عوام میں یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں جلد نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے، اور اسی بنیاد پر خریداروں کو سونا نہ خریدنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ اور کہا جا رہا ہے کہ یہ صحیح وقت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چلاس کے پہاڑوں میں دریائی مٹی سے سونا چننے والا قبیلہ
تاہم ماہرین اور مارکیٹ سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ یہ تمام خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی معاشی حالات، سرمایہ کاروں کے رجحانات اور موجودہ سیاسی استحکام کو دیکھتے ہوئے سونے کی قیمت میں کسی بڑی کمی کے امکانات فی الوقت بہت کم ہیں۔
سونے کی قیمت میں کمی کیوں ممکن نہیں ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
کراچی گولڈ ایسوسی ایشن کے ممبر عبداللہ چاند کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سونے کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے سوشل میڈیا کی خبریں فیک ہیں، کیونکہ سونے کی قیمت وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ تقریباً پچھلے ایک ماہ سے مستحکم ہے۔ کبھی 500 یا 1000 روپے کا اضافہ ہوتا ہے تو اگلے ہی دن اتنی ہی رقم کی کمی بھی ہو جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کار سونا ریزرو کے طور پر خرید رہے ہیں، جس کی وجہ سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور فی الحال آگے بھی سونے کی قیمتوں میں کمی ممکن نہیں لگ رہی۔ بجائے کم ہونے کے، سونا مزید مہنگا ہوتا نظر آ رہا ہے۔
معاشی ماہر راجہ کامران کا کہنا ہے کہ سونے کو ایک محفوظ ذریعۂ سرمایہ کاری تصور کیا جاتا ہے۔ جب بھی عالمی سطح پر تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے یا کسی ملک میں معاشی سرگرمی سست ہونے لگتی ہے تو سرمایہ کار کمپنیاں اور اسٹاک مارکیٹوں سے سرمایہ نکال کر سونے کی خریداری کرتے ہیں۔ سونے کو پہلے کرنسی کے مبادلہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، مگر اس وقت یہ طریقہ کار بھی تبدیل ہو چکا ہے۔
ہم دیکھ رہے ہیں کہ عالمی سطح پر جاری ملکوں کے درمیان مسلح تصادم کا بتدریج خاتمہ ہو رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان معرکۂ حق مئی 2025ء، اور اسرائیل کے ایران پر حملوں اور ایران کی جوابی کارروائی کے بعد مستقبل قریب میں ممکنہ طور پر یہ سوچا جا رہا ہے کہ اسرائیل اور بھارت فوری طور پر دوبارہ جنگ کے لیے تیار نہیں ہیں، جبکہ روس اور یوکرین کی جنگ بھی کسی خاتمے کی طرف جا رہی ہے۔ اسی طرح غزہ کی جنگ بندی پر بھی مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا سونا 4 لاکھ روپے تولہ سے تجاوز کرنے لگا ہے؟
اس کے علاوہ امریکا کی جانب سے شروع کی جانے والی ٹرمپ ٹریڈ وار میں بھی استحکام نظر آ رہا ہے۔ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پانے سے عالمی سطح پر تجارتی جنگ کا محاذ ٹھنڈا ہوتا نظر آ رہا ہے۔
اس سے یہی محسوس کیا جا رہا ہے کہ سونے کی قیمت میں عالمی تناؤ کی وجہ سے جو اضافہ ہوا تھا، اس میں کریکشن کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ اور وہ کریکشن اس وقت واضح ہو گی جب سرمایہ کار سونے کی فروخت کر کے اپنا سرمایہ عالمی تجارت اور اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے حصص کی خریداری پر منتقل کریں گے۔
راجہ کامران کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق سونے کی طلب میں زیورات، ٹیکنالوجی، الیکٹرانکس اور دیگر صنعتوں میں سونے کا استعمال کم ہوا ہے، جبکہ سونے میں ہونے والی سرمایہ کاری میں 170 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سونے کی قیمت پر جب منافع میں کمی ہوگی اور اس سے بہتر منافع سرمایہ کاروں کو دیگر شعبہ جات میں ملے گا، تو وہ سونے کی فروخت پر توجہ دیں گے، جس سے سونے کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں:سونا: اٹک سے اربوں روپے کے ذخائر مل گئے
معاشی ماہر عابد سلہری کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں سونے کی قیمتیں اس وقت نسبتاً مستحکم ہیں، اگرچہ معمولی منفی رجحان ضرور دیکھا جا رہا ہے۔ سونے کی قیمتوں کے حوالے سے فی الحال کوئی حتمی پیشگوئی ممکن نہیں، کیونکہ ان کا انحصار مکمل طور پر عالمی طلب و رسد پر ہوتا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے مجوزہ ٹیرف 9 جولائی کو فائنل ہونے تھے، تاہم اب اس تاریخ کو مؤخر کر کے یکم اگست کر دیا گیا ہے۔ جب تک یہ فیصلے حتمی شکل اختیار نہیں کرتے، سونے کی قیمتوں میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اٹک: دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ، مقدمہ درج
ایک اور اہم عنصر امریکی معیشت سے جڑا ہے۔ ٹرمپ کا متنازع ’بگ بیوٹیفل ٹیکس بل‘، جس کا اثر آج عالمی سطح پر سامنے آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بل کی وجہ سے امریکا کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ ایسے حالات میں سرمایہ کار اکثر سونے کی جانب رجوع کرتے ہیں، جو کہ ایک محفوظ سرمایہ سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا اس وقت سونا خریدنے میں ڈرنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے، کیونکہ فی الحال کوئی بڑی کمی کے امکانات نظر نہیں آ رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران جنگیں راجہ کامران روس سونا صدر ٹرمپ عبداللہ چاند غزہ گولڈ معاشی ماہر عابد سلہری یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران جنگیں راجہ کامران عبداللہ چاند گولڈ معاشی ماہر عابد سلہری یوکرین سونے کی قیمتوں میں سونے کی قیمت میں کہ سونے کی قیمت عالمی سطح پر یہ بھی پڑھیں سرمایہ کار جا رہا ہے اضافہ ہو کا کہنا اور اس
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کی ترقی کیسے ممکن ہے؟
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کو چترال میں اسپاغ لشٹ کے قریب دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے، انھوں نے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال خیبرپختونخوا کا خوبصورت علاقہ ہے، وزیراعظم نے کہا کہ دانش اسکولز میں ایچی سن کے معیار کی تعلیم فراہم کی جارہی ہے اور غریب ، یتیم اور عام آدمی کے بچے بھی یہاں مفت تعلیمی سہولیات حاصل کرسکتے ہیں۔
یہ کسی پر احسان نہیں، ریاست کا فریضہ ہے۔ انھوں نے گیس پلانٹ منصوبے کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچانے کا اعلان کیا اور اپر چترال کے لیے بجلی کی یکسان ٹیرف مقرر کرنے کے حوالے سے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو اگلے ہفتے چترال بھیجنے کا اعلان کیا۔
اپر چترال میں جدید اسپتال کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے گزشتہ روز طلبہ کے لیے میرٹ پر ایک لاکھ لیپ ٹاپ فراہم کرنے کی اسکیم کا اجرا کیا ہے، یہ لیپ ٹاپ چترال کے ہونہار طلبا کو بھی ملیں گے۔
چترال میں تعلیمی اداروں کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ اس حوالے سے دانش اسکول کا قیام اہم پیش رفت ہے۔ چترال ایک انتہائی خوبصورت اور وسیع وعریض ضلع ہے۔ یہاں غربت اور ناخواندگی کی شرح بھی خاصی بلند ہے۔
خصوصاً اس علاقے میں دیہی آبادی جن کا کی روزی کا دارومدار گلہ بانی ہے، ان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے بھی اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس علاقے میں گلہ بانوں کے لیے چراگاہوں کا ایشو ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔
گلہ بانوں کے لیے سہولیات فراہم کر کے اس علاقے میں روزگار اور خوش حالی کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو بھی اس حوالے سے رہنما کردار ادا کرنا چاہیے۔
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی سیاسی قیادت، کاروباری طبقے اور افسرشاہی کو پسماندہ اضلاع کی پسماندہ آبادی کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنے چاہئیں۔ چترال میں ٹورازم کو بھی خاصی ترقی دی جا سکتی ہے۔
اس علاقے میں رہنے والی اقوام اور برادریاں زبان اور ثقافت کے اعتبار سے کشمیر اور گلگت بلتستان کے قریب ہیں۔ خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں پچھلے دنوں گوجری زبان کو چھٹی سرکاری زبان کے طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے جو کہ ایک اچھا اور اہم اقدام ہے۔
اس حوالے سے چترال میں بھی گوجری زبان بولنے والوں کی آبادی کی ترقی کے لیے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر فون کرکے مبارکباد دی ہے اور انھیں پیشکش کی ہے کہ مل کر ترقی، خوشحالی، بدامنی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کریں، وفاق ان سے مکمل تعاون کرے گا۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان اچھا ورکنگ ریلیشن پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ بھی تشکیل پا گئی ہے، صوبے کی حکومت اور وزیراعلیٰ کو صوبہ خیبرپختونخوا کی تعمیر وترقی کے لیے وفاق اور دیگر صوبوں کے ساتھ مل کر تعمیر وترقی کے عمل میں شریک ہونا چاہیے۔
خیبرپختونخوا پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل صوبہ ہے۔ اس صوبے میں سیاحت کی صنعت کا بہت زیادہ اسکوپ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں قیمتی معدنیات جن میں نایاب اور انتہائی قیمتی جیمزا سٹونز بھی شامل ہیں، زمرد (ایمرالڈ)، تورملین، ایکوامرین، زرد اور نیلا یاقوت (روبی)، اور ڈائمنڈ جیسے قدرتی جیمز اسٹونز وافر مقدار میں موجود ہیں۔
اس کے علاوہ سنگ مرمر، بلیک گرے نائٹ، سفید گرے نائٹ اور دیگر قیمتی ماربل کے وسیع ذخائر صوبہ خیبرپختونخوا میں موجود ہیں۔ انتہائی قیمتی لکڑی بھی اس صوبے میں وافر تعداد میں موجود ہے۔ قدرتی مناظر اور معدنیات سے مالامال یہ خطہ اپنی مثال آپ ہے۔
اگر اس خطے کی ترقی پر یکسوئی اور منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جائے تو آنے والے چند برسوں میں یہ صوبہ پاکستان کا سوئٹزرلینڈ بن سکتا ہے لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ اس صوبے میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو، انتہاپسندی پر قابو پایا جائے، جرائم کی روک تھام ہو اور ایسے علاقوں میں قانون کا نفاذ یقینی ہو جہاں جرائم پیشہ گروہ اور دہشت گرد گروہ بغیر کسی رکاوٹ کے موجود ہیں۔
اس مقصد کے حصول کے لیے خیبرپختونخوا کی حکومت مسلسل کوششیں کر رہی ہے لیکن اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وفاقی حکومت اور وفاقی اداروں کا تعاون بھی اشد ضروری ہے۔ صرف چترال کو ہی مدنظر رکھ لیں تو اس ایک ضلعے کو ہی اگر ٹورازم کے لیے محفوظ بنا دیا جائے تو اربوں روپے کا زرمبادلہ اکٹھا کیا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ چترال بونی شندور 153کلومیٹر روڈ پر کام جاری ہے، چترال ایون 46کلومیٹر روڈ آیندہ سال مئی تک مکمل کر لی جائے گی، لواری ٹنل کی شمالی رسائی کے 7کلومیٹر حصے کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔
وزیر اعظم نے اپر چترال کے لیے وفاق کی طرف سے یونیورسٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع میں بھی یونیورسٹیاں اور کالجز قائم ہونے چاہئیں۔ اس کے علاوہ اس خطے میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے تحفظ اور ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ خیبرپختونخوا پاکستان کا واحد خطہ ہے جہاں بہت زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں اور یہاں نسلی اور ثقافتی ڈائیورسٹی بھی بہت زیادہ ہے۔
خیبرپختونخوا کی سرحد چونکہ افغانستان کے ساتھ ملتی ہے، اس لیے یہ صوبہ کئی قسم کے مسائل کا شکار ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ افغانستان سے پروموٹ ہونے والی دہشت گردی کو روکنا اور اس کا خاتمہ کرنا ہے کیونکہ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوتا خیبرپختونخوا میں کاروباری سرگرمیاں بڑھ نہیں سکتیں۔
خیبرپختونخوا میں مڈل کلاس کے پھیلاؤ کے لیے کاروباری سرگرمیوں کا بڑھنا انتہائی ضروری ہے۔ دہشت گردی اور قبائلی کلچر مڈل کلاس کے پھیلاؤ میں بڑی رکاوٹ کے طور پر موجود ہے۔ وفاق اور صوبائی حکومت کو اس حوالے سے ایک مربوط پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
افغانستان کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ استنبول میں جاری مذاکرات کی کامیابی خیبرپختونخوا میں ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا تاہم مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا استنبول میں اختتام پذیر ہوا پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان نے 4 برس سے افغان حکام کو افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر قابل اعتماد معلومات فراہم کیں تاہم بار بار کی یقین دھانی کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔
مذاکرات میں ترکیہ اور قطر کی ثالثی کو سراہتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتہائی نازک مذاکرات تھے۔ ترکیہ کا مشترکہ اعلامیہ مذاکرات کا ایک کورنگ نوٹ تھا۔ یہ ایک کتاب کے سرروق کی طرح تھا نہ کہ مکمل کتاب کی طرح ۔
افغان فریق کی جانب سے جنگ بندی کے تسلسل کی یقین دھانی کرائی گئی ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے تسلسل کو گہرائی سے دیکھ رہے ہیں۔ تحریری ضمانتوں کا طلب کیا جانا مذاکرات کا حصہ تھا۔
ابھی مذاکرات جاری ہیں اور آیندہ نشست 6 نومبر کو ہو گی جس کی تکمیل پر بیان جاری کریں گے۔ آیندہ مذاکرات میں انٹرلوکیٹرز حکومتی سطح کے افراد اور سیاسی نمایندگی ہو گی۔
مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے۔ سیکیورٹی صورت حال کا تقاضہ ہے ابھی سرحد کو بند رکھا جائے۔
افغانستان کی طالبان حکومت کو بھی امورِ مملکت اور رموزِ مملکت جیسی اصطلاحات پر گہرا غور وفکر کرنا چاہیے۔ طالبان اگر حکومت میں آ گئے ہیں تو انھیں اپنے آپ کو فاتح یا مطلق العنان حاکم اور بادشاہ نہیں سمجھنا چاہیے۔ افغانستان میں کئی کروڑ عوام آباد ہیں۔
یہاں مختلف نسلی، لسانی اور ثقافتی گروہ یا قومیتیں اپنے اپنے علاقوں میں صدیوں سے آباد چلی آ رہی ہیں۔ خانہ بندوش قبائل بھی افغانستان کی آبادی کا حصہ ہیں۔ افغانستان کا اقتدار کسی بھی افغان گروپ کے پاس ہو، اس کا پہلا فرض منصبی افغانستان کے عوام کی تعمیر وترقی ہونا چاہیے۔
اس کے علاوہ اسے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اپنے ہر کام اور فعل کے لیے عوام کے سامنے جوابدہ ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آج اگر طالبان اگر حکومت میں ہیں تو وہ جو چاہیں کریں، اور وہ یہ سمجھیں کہ وہ اپنے کسی فعل کے لیے کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں تو یہ ایک غلط طرزعمل اور طرز حکمرانی ہے بلکہ آمریت سے بھی بڑھ کر ہے۔