کوئٹہ، مدرسہ خاتم النبیین (ص) میں تقسیم انعامات کی تقریب منعقد
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ تعلیم انسان کی فکری، اخلاقی اور روحانی ترقی کی بنیاد ہے۔ دینی مدارس اور حوزات علمیہ نے تاریخ اسلام میں مکتب اہل بیت علیہ السلام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مدرسہ علمیہ خاتم النبیین کوئٹہ میں طلباء میں تقسیم انعامات کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سالانہ امتحانات میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے ہونہار طلباء کو انعامات سے نوازا گیا۔ تقریب میں علم و بصیرت سے بھرپور خطابات اور دینی مدارس کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ تقریب کے مہمانان خصوصی میں رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالصمد گورگیج، سید اظہر حسین شاہ (ایس ایس پی)، مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر عیوض علی ہزارہ، صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، ایم ڈبلیو ایم ضلع کوئٹہ کے نائب صدر آغا سید ضیاء تحریک جوانان کے صوبائی رہنماء محمد محرم خان ڈومکی اور ایس ایس پی (ریٹائرڈ) عبدالفتاح بگٹی شامل تھے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم نے تعلیم کو غیر معمولی اہمیت دی ہے۔ پہلی وحی کا آغاز 'اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ' سے ہوا، یعنی 'پڑھ! اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔' سورۃ القلم میں اللہ تعالیٰ قلم اور تحریر کی قسم کھاتا ہے۔ تعلیم انسان کی فکری، اخلاقی اور روحانی ترقی کی بنیاد ہے۔ دینی مدارس اور حوزات علمیہ نے تاریخ اسلام میں مکتب اہل بیت علیہ السلام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
علامہ ڈومکی نے مزید کہا کہ ہم مدرسہ خاتم النبیین کوئٹہ کے ان طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، جنہوں نے تعلیمی سفر میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ نوجوان ملت کا روشن مستقبل ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے صمد گورگیج نے کہا کہ مدرسہ خاتم النبیین کوئٹہ کے طلباء کی تعلیمی قابلیت قابل تعریف ہے۔ میں اپنے حلقے کے عوام کی خدمت کو اپنا فریضہ سمجھتا ہوں۔ پانی کی شدید قلت اور بجلی وولٹیج کا مسئلہ جلد حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ اس موقع پر تقریب تقسیم انعامات سے علامہ سہیل اکبر شیرازی، سید اظہر حسین شاہ (ایس ایس پی)، پیپلز پارٹی کے رہنماء در محمد ہزارہ، مدرسہ کے استاد مولانا سید علی عمران نقوی اور دیگر معزز شخصیات نے بھی خطاب کیا اور طلباء کی علمی و اخلاقی تربیت اور محلے کے مسائل پر گفتگو کی۔ تقریب میں والدین، اساتذہ، طلباء اور شہر کی معزز شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔ آخر میں کامیاب طلباء میں انعامات تقسیم کیے گئے اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے عبدالصمد گورگیج اور عبدالفتاح بگٹی کو کتاب بلوچ تاریخ کا تحفہ پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فلسطینی مغربی کنارے کو کئی ایک چھاؤنیوں میں تقسیم کرنیکا نیا اسرائیلی منصوبہ
آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مبنی عالمی سفارتی اقدامات کے جواب میں قابض اسرائیلی رژیم نے ایک خفیہ سازش کے تحت مغربی کنارے پر اپنے ناجائز قبضے کو مزید بڑھانیکا منصوبہ بنایا ہے اسلام ٹائمز۔ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مبنی بعض ممالک کے عندیئے پر بعد قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر (Ron Dermer) نے حالیہ ہفتوں کے دوران انجام پانے والی اپنی خفیہ ملاقاتوں میں تجویز دی ہے کہ اسرائیلی رژیم کو فلسطینی مغربی کنارے کے مزید علاقوں پر بھی قبضہ جما لینا چاہیئے۔
صیہونی میڈیا کے مطابق اس تجویز کے ساتھ ہی یشع سیٹلرز کونسل (Yesha Council) کے سربراہ یسرائیل گانز (Yisrael Ganz) نے بھی امریکی حکام کے ساتھ ملاقات میں مغربی کنارے پر اسرائیلی قوانین کے اطلاق اور اسے "متعدد چھاؤنیوں" میں تقسیم کر دینے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ اس حوالے سے عبرانی زبان کے صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اطلاع دی ہے کہ یسرائیل گینز نے یہ خیال گذشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے سامنے پیش کیا تھا جس کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس اور امریکی وزارت ہائے خارجہ و دفاع کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں یسرائل گینز نے انہیں فلسطینی ریاست کو ممکنہ طور پر تسلیم کر لینے کے نتائج پر بھی خبردار کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی یشع کونسل، فلسطینی مغربی کنارے کے 65 فیصد حصے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق کرنے اور فلسطینی شہریوں کو اپنے قومی وجود کے بجائے 20 آزاد چھاؤنیوں میں تقسیم کر دینے کی کوشش میں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق یسرائیل گینز نے متنبہ کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کے روز انجام پانے والے فلسطینی مزاحمتی آپریشن طوفان الاقصی کے دوران غزہ سے تقریباً 6 ہزار جنگجو اسرائیلی بستیوں میں گھس آئے تھے درحالیکہ فلسطینی مسلح افواج (PA) کے ڈھانچے میں تقریباً 40 ہزار فلسطینی سرگرم ہیں.. لہذا یہ خطرناک ہو سکتا ہے! فلسطین میں غیر قانونی یہودی آبادکاروں کے نمائندے نے ٹرمپ انتظامیہ کو یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی بستیوں اور غزہ کے درمیان سرحد صرف 20 کلومیٹر طویل ہے، جبکہ گرین لائن (مغربی کنارے اور اسرائیل کے درمیان سرحد) کی لمبائی 350 کلومیٹر ہے۔
غیر قانونی طور پر قابض صیہونی آبادکاروں کے نمائندے نے مزید کہا کہ مستقبل میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کا واحد راستہ امریکہ کی جانب سے اس مجوزہ منصوبے پر رضامندی ہے۔ صیہونی رپورٹ کے مطابق یسرائیل گینز نے یورپی ممالک بالخصوص فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے یکطرفہ طور پر انجام پانے والی بین الاقوامی حمایت کو راغب کرنے کی کوششوں کو، اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کی "فوری ضرورت" کے ساتھ جوڑا اور ساتھ ہی اسرائیل کی جانب سے خودمختاری کے نفاذ کے خیال کو فروغ دینے کے لئے ایک وسیع "میڈیا مہم" بھی شروع کی ہے۔ یسرائیل گینز کی جانب سے شروع کی جانے والی اس میڈیا مہم میں جاری کردہ ویڈیوز و پوسٹرز، آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے "ممکنہ خطرات" کی جانب اشارہ کرتے اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق ہی واحد حل ہے!