اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ بدقسمتی سے فارم 47 کے سائے میں بننے والی یہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوامی حمایت سے محروم ہیں اور ہر سطح پر عوام کی آواز سے خوفزدہ ہو کر ریاستی تشدد اور ماورائے آئین اقدامات کا سہارا لے رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی نے مورو، نوشہرو فیروز اور دیگر علاقوں میں ہونے والے ریاستی جبر اور پولیس گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے جائز آئینی و انسانی حقوق کے لئے پرامن احتجاج کرنا سندھ کے عوام کا بنیادی حق ہے۔ جسے دبانے کے لیے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت جبر، گولی اور لاٹھی کا استعمال کر رہی ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بدقسمتی سے فارم 47 کے سائے میں بننے والی یہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوامی حمایت سے محروم ہیں اور ہر سطح پر عوام کی آواز سے خوفزدہ ہو کر ریاستی تشدد اور ماورائے آئین اقدامات کا سہارا لے رہی ہیں۔ مورو میں پولیس فائرنگ کے نتیجے میں دو نہتے مظاہرین کی شہادت، جنازوں کی بے حرمتی اور زخمیوں کو طبی امداد سے محروم رکھنا غیر انسانی اور قابل مذمت عمل ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ سندھ کے مظلوم عوام کی پرامن جدوجہد کو جان بوجھ کر پرتشدد بنانے کی سازش کی گئی، اور اس کا مکمل ذمہ دار پیپلز پارٹی کا جابرانہ طرز حکومت ہے، جو سندھ کے وسائل پر قابض مگر سندھ کے عوام کے مسائل سے غافل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مورو میں پانی کے مسئلے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے براہ راست فائرنگ کی، جس سے دو افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ ایک زخمی بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل خیرپور میں ببرلوء بائی پاس پر وکلاء اور قوم پرست جماعتوں کے پرامن دھرنے کو بھی پرتشدد بنانے کی ناکام سازش کی گئی۔ جب ببرلوء دھرنے پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی تھی، جس سے تین افراد زخمی ہوئے۔ اسی طرح جامشورو میں طلبہ کے احتجاج پر پولیس نے لاٹھی چارج، آنسو گیس اور گرفتاریوں کا سہارا لیا تھا، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
 
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مطالبہ کیا کہ سندھ کے پانی کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے اور انڈس دریا پر جاری متنازعہ نہری منصوبے فوراً منسوخ کیے جائیں۔ پرامن مظاہرین پر فائرنگ اور پولیس تشدد کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، اور ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہداء کے لواحقین کو انصاف دیا جائے اور جنازوں کو روکنے جیسی غیر شرعی و غیر انسانی حرکتوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری تدفین کی اجازت دی جائے۔ سندھ حکومت جبر و تشدد کا راستہ ترک کرے اور عوامی مسائل کو بات چیت و افہام و تفہیم سے حل کرے۔ پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے 1991ء کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور سندھ کے عوام کو ان کا آئینی حق دیا جائے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے آخر میں کہا کہ ہم سندھ کے حقوق کی جدوجہد میں مظلوم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا تو سندھ کے بہادر عوام نئی احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی نے نے کہا کہ انہوں نے سندھ کے

پڑھیں:

بلوچستان اسمبلی، اے این پی کی چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف قرارداد جمع

رہنماؤں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ تمام وفاقی اداروں کے سربراہان کا تقرر صلاحیت اور پیشہ ورانہ قابلیت کی بنیاد پر کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں چیئرمین پی ٹی اے کے اے این پی رہنماء ایم ولی خان کے ساتھ غیرمناسب رویے کیخلاف مذمتی قرار داد جمع کرا دی گئی۔ مذمتی قرارداد پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، ملک نعیم بازئی اور سلیمہ خان کاکڑ نے جمع کرائی۔ اے این پی رہنماؤں کے مطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاست اور سیاستدانوں کو بدنام کرنے کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ جب بھی کوئی سیاسی جماعت یا رہنماء اصولی موقف اختیار کرتا ہے، اسے منظم سازشوں اور کردار کشی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم عوامی نیشنل پارٹی اپنے نظریات اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے ہمیشہ ثابت قدم رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ چیئرمین پی ٹی اے کی نااہلی اس وقت کھل کر سامنے آئی جب وہ سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کے عوامی مفادات سے متعلق اہم سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ اس موقع پر انہوں نے نہ صرف غیر سنجیدہ اور بھونڈا رویہ اختیار کیا، بلکہ اپنی نااہلی کو مزید واضح کیا۔

اے این پی رہنماؤں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے اکابرین نے کبھی نہ تو فرنگیوں کی غلامی قبول کی اور نہ ہی آج کسی سے مرعوب ہوئے۔ ایسی صورت میں ایک ریٹائرڈ جنرل کیسے جرات کر سکتا ہے کہ وہ عوامی نمائندوں کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرے؟ عوامی نیشنل پارٹی وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ تمام وفاقی اداروں کے سربراہان کا تقرر صلاحیت اور پیشہ ورانہ قابلیت کی بنیاد پر کیا جائے۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ٹیلی کمیونیکیشن کے بنیادی اصطلاحات اور تکنیکی امور کا بھی علم نہیں ہے۔ وہ ایک حساس اور اہم ادارے کے سربراہ کے لئے ناقابل قبول ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی اداروں کو نااہل ریٹائرڈ افسران کے ذریعے تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عوامی نیشنل پارٹی اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی اور اس حوالے سے بلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کی، تاکہ اس اہم نوعیت کے معاملے پر بات کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، مدرسہ خاتم النبیین (ص) میں تقسیم انعامات کی تقریب منعقد
  • پلاسٹک کی آلودگی سنگین خطرہ ہے: وزیرِ اعلیٰ سندھ
  • سندھ میں سیاسی بیداری
  • سندھ میں نشہ آور اشیاء کا بڑھتا ہوا استعمال
  • اسٹیبلشمنٹ سندھ کے ساتھ ناانصافیوں اور مصنوعی قیادت مسلط کرنے کارویہ ترک کرے، کاشف شیخ
  • بلوچستان اسمبلی، اے این پی کی چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف قرارداد جمع
  • متنازعہ نصاب تعلیم کو محبان اہل بیت نے متفقہ طور پر مسترد کیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • پنجاب حکومت کی اتحادی پی پی نے مجوزہ لوکل گورنمنٹ بل مسترد کر دیا
  • شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر علامہ عامر عباس ہمدانی کا خصوصی انٹرویو