مولانا خانزیب کا قتل پورے ملک کے لیے ناقابلِ تلافی سانحہ ہے، علامہ جہانزیب جعفری
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم رہنماء کا کہنا تھا کہ شہید نے ہر اس مقام پر اپنی موجودگی سے امن کی شمع روشن کرنے کی سعی کی، جہاں خون و آتش کا بازار گرم تھا ان کی کوششیں ہمیشہ صلح، بھائی چارے اور باہمی احترام کے گرد گھومتی رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ جہانزیب علی جعفری نے اے این پی کے مرکزی رہنماء مولانا خانزیب کی المناک شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ علامہ جہانزیب جعفری کا کہنا تھا کہ مولانا خان زیب اس سرزمین کے امن کے حقیقی سفیر تھے۔ انہوں نے ہر اس مقام پر اپنی موجودگی سے امن کی شمع روشن کرنے کی سعی کی، جہاں خون و آتش کا بازار گرم تھا ان کی کوششیں ہمیشہ صلح، بھائی چارے اور باہمی احترام کے گرد گھومتی رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خان زیب کی شہادت نے ہمارے دلوں کو غم سے بوجھل کر دیا ہے، یہ سانحہ خیبرپختونخواہ سمیت پورے پاکستان کے لیے ایک گہرا صدمہ ہے جس کے اثرات مدتوں محسوس کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین اس بزدلانہ اور سفاکانہ قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور معاشرے میں امن قائم ہو سکے۔ انہوں نے مولانا خانزیب کے اہلخانہ سے دلی تعزیت اور صبر جمیل کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس دکھ کی گھڑی میں لواحقین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے اے این پی کی قیادت، بالخصوص ایمل ولی خان اور افتخار حسین شاہ سے بھی تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا کی۔ آخر میں علامہ جہانزیب جعفری نے کہا کہ خداوند متعال سے دعا ہے کہ وہ مولانا خان زیب کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر و استقامت کی توفیق دے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ جہانزیب مولانا خان کے لیے
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5