ٹرمپ کا بڑا اعلان: ایران سے مذاکرات میں پیش رفت، روس پر نئی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جبکہ روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے بات چیت مثبت رہی اور مذاکرات تعمیری ماحول میں آگے بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے ایران کے ساتھ بہت اچھی بات چیت کی ہے اور معاملات میں پیش رفت ہو رہی ہے"۔
روس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ "روسی صدر ولادیمیر پیوٹن لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں، جو کہ قابل تشویش ہے"۔ ان کا کہنا تھا کہ روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے غور جاری ہے۔
ادھر یورپی یونین کے سربراہ نے بھی امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں بہتری کی امید ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ سے فون پر مثبت اور تعمیری گفتگو ہوئی، اور جلد تجارتی معاہدے پر پیش رفت متوقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ یورپی یونین کی درخواست پر ٹیرف میں 9 جولائی تک توسیع کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان روم میں جوہری مذاکرات کا پانچواں دور جمعہ کو ختم ہوا۔ امریکی حکام کے مطابق فریقین نے آئندہ ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے اور بات چیت کو مزید آگے بڑھانے کے لیے دونوں جانب سے آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیش رفت
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔