ہمیں ٹینک اور کمپیوٹر چِپس چاہییں، ٹی شرٹس یا موزے نہیں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ملکی معیشت کو کپڑوں کی صنعت کی طرف نہیں، بلکہ بڑی اور اسٹریٹیجک نوعیت کی پیداوار کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ امریکا کو اب ٹی شرٹس یا موزے نہیں، بلکہ ٹینک اور کمپیوٹر چِپس بنانے کی ضرورت ہے۔
اتوار کے روز نیوجرسی سے واشنگٹن روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ میں واقعی ٹی شرٹس بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتا، نہ ہی موزے بنانے کا ارادہ ہے۔ ہماری توجہ بڑی چیزوں پر ہے، جیسے کمپیوٹر چِپس اور ٹینک وغیرہ۔
ٹرمپ کے اس بیان کو صنعتی پالیسی میں تبدیلی کے ایک واضح اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں ترجیح ہائی ٹیک اور دفاعی پیداوار کو دی جائے گی، نہ کہ سستے ملبوساتی سامان کو۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی آئی فون کے بعد اسمارٹ فونز اور یورپی یونین پر بھی اضافی ٹیکس کی دھمکی
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ یورپی یونین کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کی ڈیڈ لائن 9 جولائی تک بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی کمیشن کی صدر ’اُرزولا فان ڈرلاین‘نے مزید وقت کی درخواست کی تھی تاکہ فریقین ایک بہتر معاہدے تک پہنچ سکیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم جلد دوبارہ ملاقات کریں گے اور دیکھیں گے کہ کسی سمجھوتے تک پہنچ سکتے ہیں یا نہیں؟
جاپانی کمپنی نِپون اسٹیل (Nippon Steel) کی جانب سے (U.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی شرٹس یا موزے ڈونلڈ ٹرمپ یورپی یونینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹی شرٹس یا موزے ڈونلڈ ٹرمپ یورپی یونین ٹی شرٹس
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔