یورپی ملک مالٹا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لندن(اوصاف نیوز)غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو یورپی ملک مالٹا کے وزیر اعظم رابرٹ ابیلا نے اگلے ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ مالٹا کے وزیر اعظم کی جانب سے یہ اعلان ایک سیاسی تقریب کے دوران کیا گیا، جس میں انہوں نے مقامی اور عالمی معاملات پر بات کی، خاص طور پر غزہ میں جاری انسانی بحران پر توجہ مرکوز کی۔
مالٹا کے وزیر اعظم رابرٹ ابیلا کا کہنا تھا کہ انسانیت سوز المیے پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے، فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا اخلاقی ذمہ داری ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ اسرائیل فلسطین تنازع پر 20 جون کو ہونے والی اقوام متحدہ کانفرنس کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے۔
مالٹا پچھلے سال اپریل میں فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کے حق میں سکیورٹی کونسل میں ووٹ دے چکا ہے۔تاہم ابھی تک اس نے باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
واضح رہے کہ اب تک اقوام متحدہ کے 193 میں سے 147 رکن ممالک فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔گزشتہ برس آرمینیا، سلووینیا، آئرلینڈ، ناروے، اسپین، بہاماس، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، جمیکا اور بارباڈوس بھی ان میں شامل ہوئے۔
تاہم فلسطینی ریاست کو بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حمایت کے باوجود امریکا، آسٹریلیا، برطانیہ اور جرمنی جیسے کئی بڑے مغربی ممالک نے ابھی تک اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔گزشتہ ماہ فرانسیسی صدر ایمانول میکرون نے یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ فرانس آنے والے مہینوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔
بیروٹ ایبٹ آباد، جیپ گہری کھائی میں گرنے سے ایک شخص جاں بحق ،تین افراد زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کو تسلیم
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔