یورپی ملک مالٹا کی جانب سے آئندہ ماہ فلسطین کو باقاعدہ تسلیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
مالٹا کے وزیر اعظم رابرٹ ایبیلا نے کہا ہے کہ ان کا ملک آئندہ ماہ ریاستِ فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس انسانی المیے سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی ملک مالٹا کے وزیر اعظم رابرٹ ایبیلا نے کہا ہے کہ ان کا ملک آئندہ ماہ ریاستِ فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔ اتوار کے روز ایک سیاسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ایبیلا نے غزہ میں بگڑتی ہوئی صورت حال کی مذمت کی، جہاں ان کے مطابق 50,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس انسانی المیے سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ایبیلا نے کہا کہ مالٹا 20 جون کو ہونے والی ایک کانفرنس کے بعد اپنی پوزیشن کو باضابطہ شکل دے گا، اور اس اقدام کو انہوں نے "اخلاقی ذمہ داری" قرار دیا، جو بڑھتے ہوئے تشدد کے پیش نظر اٹھایا جا رہا ہے۔ ایبیلا نے اردن میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کے اپنے حالیہ دورے کا بھی ذکر کیا، جہاں انہوں نے اُن بچوں سے ملاقات کی جنہیں فوری طبی امداد کے لیے مالٹا منتقل کیا گیا تھا۔ ان کے بیانات نے ایک ایسے تباہ حال اور بے گھر لوگوں کی تصویر پیش کی جو ایک ایسی جنگ کا شکار ہیں جسے اسرائیل بے خوفی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ تقریب کے دوران وزیر اعظم نے بچوں کے ماہر ڈاکٹر علاء النجار اور ان کے خاندان کو مالٹا میں خوش آمدید کہنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ جنوبی غزہ کے ایک اسپتال میں مریضوں کا علاج کرتے ہوئے، ڈاکٹر النجار نے اسرائیلی حملے میں اپنے دس میں سے نو بچوں کو کھو دیا، جبکہ ان کے شوہر اور ایک بیٹا شدید زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایبیلا نے انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔ فروری 2022 ء میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔ روس کے سابق صدر اور رشین سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے بیان میں کہا کہ روسی کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکا اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔روس ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔دوسری جانب رومانیہ نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعہ کو ناقابل قبول اور غیر ذمے دارانہ عمل قرار دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں ۔