ایف بی آر کو 833 ارب کا شارٹ فال؛ ہدف پورا کرنے کیلیے انفورسمنٹ مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف بی آر کو 833 ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے اور ہدف کو پورا کرنے کے لیے ادارے نے انفورسمنٹ کا عمل مزید سخت کردیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ ٹیکس ہدف 12,334 ارب روپے کے حصول کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس مقصد کے تحت اعلان کیا گیا ہے کہ 31 مئی بروز ہفتہ ملک بھر کے تمام فیلڈ دفاتر اور لارج ٹیکس پیئر یونٹس رات 8 بجے تک کھلے رہیں گے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق یہ اقدام ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنے اور ٹیکس و ڈیوٹی کی وصولی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں تمام علاقائی دفاتر کو باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ ٹیکس قوانین پر سختی سے عملدرآمد کے لیے نادہندگان کو نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں جب کہ 31 جون تک انفورسمنٹ کے اقدامات میں بھی نمایاں تیزی لائی جائے گی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران ایف بی آر نے 9,309 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جب کہ اصل ہدف 12,970 ارب روپے تھا۔ اس حساب سے ایف بی آر کو 833 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی آر ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔