سعودی عرب میں با اختیار خواتین کی کامیابیوں کی متاثر کن کہانیاں
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
سعودی عرب کے شہر جدہ میں دنیا بھر سے آئی باصلاحیت خواتین، کاروباری شخصیات، فنکاروں اور پیشہ ور خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے سی ایس او ایس ایم لومیئر شگفتہ مناف نے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں با اختیار خواتین نے اپنی متاثر کن کہانیاں شیئر کیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کی ڈرائیونگ، کاروبار اور اعلیٰ عہدوں تک رسائی، ماڈرن سعودی عرب میں کیا کچھ بدل چکا ہے؟
اس تقریب میں اسٹالز، لائیو آرٹ، خطاطی، دلچسپ گیمز اور اسٹیج پر خواتین کی کامیابی کی کہانیوں نے ایک تخلیقی، جاندار اور باہمی تعاون پر مبنی ماحول پیدا کیا۔
استقبالیہ خطبے میں میزبان آمنہ فرحان جو کہ خود ایک ایچ آر اسپیشلسٹ ہیں نے بتایا کہ اس تقریب کا مقصد گھروں میں رہنے والی ان باصلاحیت خواتین کی حویلی افزائی کرنا ہے جو کہ اپنے فن سے دنیا کے لیے بہت کچھ کر سکتی ہیں۔
تقریب میں اسماء نورین، جو کہ جیولری اور لباس ڈیزائنر ہیں، نے اپنے تجربات سے شرکا کو آگاہ کیا۔
مزید پڑھیے: خواتین اوبر ڈرائیورز اور سعودی عرب کا ویژن 2030 کیا ہے؟
بیوٹی اور ویلفیئر انٹرپرینیور اسماء ابراہیم ہیں نے بتایا کہ کس طرح خواتین خود پہل کر کے کسی بھی کاروبار کا آغاز کر سکتی ہیں۔
فاطمہ مسعود نے اس تقریب میں اپنا ڈیزائنر کلیکشن لانچ کیا اور ان کے ملبوسات میں ثقافت اور جدت کا حسین امتزاج نظر آیا۔ اس کے علاوہ دیگر خواتین نے بھی اپنی کامیاب کہانی شرکا کو سنائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب کی کامیاب خواتین کی روداد سعودی عرب میں ورکنگ خواتین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سعودی عرب کی کامیاب خواتین کی روداد سعودی عرب میں ورکنگ خواتین خواتین کی
پڑھیں:
پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے. مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے. جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔