اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران ججز نے ریمارکس دئیے ہیں کہ آزاد امیدوار اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔ عدالتی کارروائی براہ راست سپریم کورٹ یوٹیوب چینل پر دکھائی گئی، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل نے الیکشن میں حصہ لیا، کیا سنی اتحاد کونسل پارلیمنٹ کا حصہ تھی، آزاد ارکان  اس جماعت کو جوائن کرتے ہیں جو پارلیمنٹ میں موجود ہو۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ آزاد ارکان جیت کر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے تھے۔ سنی اتحاد کونسل نے عام الیکشن لڑا ہی نہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو تیرہ ججز نے متفقہ طور پر مسترد کیا، مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا۔ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل کوئی نوٹس نہیں کیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا، مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے سنی اتحاد کونسل آرٹیکل 185/3 میں آئی تھی تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے سامنے الیکشن کمشن کا نوٹی فیکیشن تھا۔ مخدوم علی خان نے کہاکہ کیا نوٹی فکیشن سے اگر کوئی متاثرہ ہوتا تھا تو عدالت کو نوٹس کرنا چاہیے تھا، آرٹیکل 225 کے تحت کسی الیکشن پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل225  کا اس کیس میں اطلاق کیسے ہوتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ معاملہ مخصوص نشتوں کا معاملہ تھا، مخصوص سیٹیں متناسب نمائندگی پر الاٹ ہوتی ہیں۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی فہرستیں الیکشن سے قبل جمع ہوتی ہیں، کاغذات نامزدگی پر غلطی پر معاملہ ٹریبونل کے سامنے جاتا ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ اگر آپکی دلیل بات مان لیں تو پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں تھا۔ مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت تک مخصوص ارکان کے نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوئے تھے۔ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ آئین و قانون سے برعکس فیصلہ ناقص ہو گا، عدالت کی ذمہ داری ہے اس غلطی کو درست کیا جائے۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے کہ اگر اکثریتی ججز یہ سمجھیں کہ فیصلہ درست ہے، نظر ثانی درست ہے، اگر ایسی صورتحال بنے تو کیا ہو گا۔ مخدوم علی خان نے دلیل دی کہ ایسی صورت میں نظر ثانی مسترد ہو جائے گی۔ آئین کا آرٹیکل187 کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے، مکمل انصاف آئین کی ایک پرویژن ہے جس میں سپریم کورٹ کسی تنازعہ پر مکمل انصاف کرتی ہے، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے تیسرے فریق جو کہ عدالت کے سامنے نہ ہو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے کہ یہ سپریم کورٹ ہے، سول کورٹ نہیں، کرایہ دار اور مالک مکان کا تنازعہ ذاتی نوعیت کا ہے، یہاں عوام کے حق رائے دہی کا معاملہ تھا۔ مخدوم علی خان  نے مؤقف اپنایا کہ اپنے اقلیتی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا مکمل انصاف کا اختیار استعمال کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل  نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ مکمل اختیار اہم معاملہ ہے، احتیاط سے استعمال کیا جائے۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ مکمل انصاف کا اختیار شفاف ٹرائل کو ختم کر سکتا ہے۔ جسٹس جمال خان نے ریمارکس دیے کہ  میرے فیصلے میں 39 لوگوں کو تحریک انصاف کا ڈکلیئر کر کے نشستیں دینے کا کہا گیا تھا، کوئی فارمولا نہیں تھا کہ درمیان کا راستہ چنا جائے۔ میں نے ساری رات جاگ کر دستیاب ریکارڈ کا جائزہ لیا،  دستیاب ریکارڈ کے مطابق پارٹی سرٹیفکیٹ اور پارٹی وابستگی کے خانے میں39 لوگوں نے پی ٹی آئی لکھا، کچھ کے سرٹیفکیٹ بھی نہیں تھے۔ جسٹس امین نے ریمارکس دئیے کہ یہ ریکارڈ عدالت کے سامنے نہیں تھا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ ریکارڈ عدالت کی جانب سے الیکشن کمشن سے مانگا گیا تھا۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دئیے کہ انتخابی نشان نہ ہونے سے سیاسی جماعت ختم نہیں ہوتی، سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑتی امیدوار لڑتے ہیں، انتخابی نشان عوام کی آگاہی کیلئے ہوتا ہے۔ انتخابی نشان نہ ہونے سے کسی کو انتخابات سے نہیں روکا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کے بجائے آزاد امیدوار اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا، سنی اتحاد کونسل اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑتی تو پھر بھی مسئلہ نہ ہوتا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آئی، سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین نے خود اپنی پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مخدوم علی خان نے کہا کہ نے ریمارکس دئیے کہ مخصوص نشستوں کی سنی اتحاد کونسل عدالت کے سامنے مسئلہ نہ ہوتا جسٹس جمال نے مکمل انصاف سپریم کورٹ کہ عدالت انصاف کا

پڑھیں:

پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی

پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر سلمان مرزا نے کہا کہ پاکستان کے پاس پانچ سے چھ اچھے بولر ہیں لیکن کھیلانے کا فیصلہ کوچ کا ہوتا ہے۔پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر سلمان مرزا نے پریس کانفرنس میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام ہے جب موقع ملے پرفارمنس کرنا، میں وہی کوشش کرتا ہوں کہ پرفارم کروں، کوشش ہوتی ہے کہ جو پلان کوچ کی طرف سے ملے اس کے مطابق کھیلیں۔سلمان مرزا نے کہا کہ اس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ پلئنگ الیون میں ہوں یا نہیں، مجھے جب موقع ملے تو کوشش ہوتی ہے کہ پرفارم کروں، آج کی پرفارمنس اپنی ماں کے نام کرتا ہوں، سب کچھ ان کی دعاؤں کی بدولت ہے، جب گراؤنڈ میں آتے ہیں تو پچ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کیسی بولنگ کرنی ہے۔قومی فاسٹ بولر کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی کوئی پلیئر پلئنگ الیون میں آتا ہے تو کوشش ہر کسی کی ہوتی ہے کہ پرفارم کریں، ہوم کنڈیشن میں کھیلنے کا فائدہ ہوتا ہے اور کراؤڈ کی سپورٹ بہت اہمیت رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا بار کونسل کے انتخابات میں ملگری وکیلان 13 نشستوں پر کامیاب
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 6 نشستوں پر پروفیشنل پینل، 2 پر انڈپنڈنٹ پینل کی جیت
  • تلاش
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا