مولانا اورنگزیب فاروقی کا خط
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
22مئی کو اوصاف میں صحابہؓ و اہل بیتؓ کے عنوان سے شائع ہونے والا کالم اللہ کے فضل و کرم سے قارئین میں بے حد پسند کیا گیا، اور اکثر قارئین نے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھانے کی رائے بھی دی،جس سے اس خاکسار کو اندازہ ہوا کہ عوام، سیاست دانوں، حکمرانوں، اسٹیبلشمنٹ کی تعریف و تنقید کے کالموں سے اکتا چکے ہیں، صحابہ و اہل بیتؓ میرے آقا مولی ﷺ کے باغ کے وہ خوبصورت پھول ہیں کہ جن کی خوشبو سے زمانہ ساڑھے چودہ سو سال سے معطر ہے،صحابہ کرام ؓکی گواہی پہ پورے دین اسلام کی بنیاد استوار ہے۔ذیل میں ایک بہادر اور جرات مند عالم دین مولانا اورنگزیب فاروقی کا اس خاکسار کے نام لکھا گیا خط اس نیت سے مینارہ نور کی زینت بنا رہا ہوں کہ شائد کے اتر جائے کسی کے دل میں ہماری بات،مولانا فاروقی لکھتے ہیں کہ
’’محترم المقام ،برادر عزیز نوید مسعود ہاشمی اطال اللہ عمرک السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بعد ازسلام مسنون خداوند حی لایموت سے آپ کی خیریت و عافیت مطلوب و مقصود ہے اور امید قوی ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ صحافی کو ریاست کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے اور ایک بیدار مغز صحافی معاشرے میں بگاڑ کا سبب بننے والے مسائل پر نظر رکھتا ہے، اور بروقت درست نشاندہی کر کے اس کے تدارک کی طرف ارباب اقتدار کی توجہ دلاتا ہے، یقینا آپ نے معاشرے میں بگاڑ کا سبب بننے والے ایک اہم مسئلے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے اور اپنی صحافتی ذمہ داری کا حق بہ حسن خوبی ادا کیا ہے، اس پر میں آپ کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ، اور دعا گو ہوں کہ ہمیشہ یوں ہی اپنی ذمہ داریاں ادا فرماتے رہیں۔ برادر عزیز! آپ نے بجا فرمایا کہ ’’حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین قرآنی شخصیات ہیں،تاریخی نہیں‘‘اس وجہ سے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو تاریخ کے اوراق کے بجائے قرآن کے تناظر میں دیکھنا چاہیے ۔بڑی عام فہم سی بات ہے کہ نمک کے تولنے کا ترازو الگ ہے،کاٹھ کباڑ کے تولنے کا ترازو الگ ہے اور زیور کے تولنے کا ترازو الگ ہے،میں بھی اس حوالے سے چند باتیں آپ کے گوش گزار کرنا چاہوں گا۔ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو جانچنے اور پرکھنے کا اولا ً تو مخلوق میں کسی کو حق حاصل ہی نہیں ہے ،چونکہ ان کی تعدیل خودرب العالمین کلام مقدس میں فرما چکے ہیں اور پھر اللہ کے محبوب پیغمبر ﷺکے بے شمار فرامین میں ان کی دیانت و صداقت کا بڑے کھلے الفاظ میں تذکرہ موجود ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی جانب سے کی گئی تصدیق کے بعد اب مخلوق میں کسی اور کی تصدیق کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔ہاں البتہ اگر کوئی صحابہ کرامؓ کا تعارف جاننا چاہتا ہے تو اس کے لئے قران کریم کی 1200سے زائد آیات مبارکہ موجود ہیں۔
لفظ صحابہ میں اس کے مفہوم کی وسعت کے اعتبار سے وہ تمام مقدس افراد شامل ہیں کہ جو رسول کریمﷺ کی زندگی میں مسلمان ہوئے اور آپ ﷺ کی صحبت انہیں نصیب ہوئی، اب ان میں پھر دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جن کا رسول اللہ ﷺسے صرف ایمان کا رشتہ ہے ۔جیسے حضرت بلال حبشیؓ، حضرت صہیب رومی، حضرت سلمان فارسی(رضی اللہ تعالیٰ عنہم) ان افراد کو صرف صحابہؓ کہا جاتا ہے اور دوسرے خوش نصیب ترین افراد وہ ہیں جنہیں رشتہ ایمان کے ساتھ ساتھ ’’رشتہ داری‘‘کا شرف بھی حاصل ہے۔ ایمانی رشتے کے اعتبار سے ’’صحابہؓ ‘‘میں یہ تمام افراد شامل ہیں اور یہی رشتہ اصل رشتہ ہے۔ جبکہ بہت سے نام پیش کئے جا سکتے ہیں کہ جنہیں رشتہ داری کا حق تو حاصل تھا، مگر وہ دولت ایمان سے محروم رہے اور یہ محرومی اتنا بڑا نقصان ہے کہ حضور ﷺکے ساتھ رشتہ داری ان کے کسی کام نہیں آئی تو ہم جب لفظ صحابہ استعمال کرتے ہیں تو نبی کریم ﷺکے رشتہ دار بھی اس میں شامل ہیں۔ اغیار عام طور پر یہ تاثر دینے کے تگ و دو میں مصروف ہیں کہ ’’صحابہؓ الگ ہیں اور اہل بیتؓ الگ ہیں‘‘ جو کہ غلط ہے۔(لفظ اہل بیتؓ کا اصل مصداق تو رسول کریم ﷺ کی ازواج مطہرات ہیں اور تب بقی اہل خانہ بھی شامل ہیں۔حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی جماعت کو رسول اللہ ﷺکا ایک معجزہ کہا گیا ہے کہ وہ لوگ جو کسی زمانے میں ’’وان کانوا من قبل لفی ضلل مبین‘‘کا مصداق تھے، تزکیہ نبوت کے بعد وہ ’’اولئک علی ھدی من ربھم واولئک ھم المفلحون‘‘کا مصداق بن گئے ، شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ
خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گئے
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا
جب اغیار صحابہؓ و اہل بیت ؓکے درمیان منافرت کے جھوٹے قصے تاریخ کی پبدبودار کتابوں سے پھیلانے کی سعی نام مشکور میں مشغول و مصروف ہیں تو ہم بھی اس کے تدارک اور روک تھام کے لئے تقریبا ًگزشتہ آٹھ سال سے مدارس عربیہ کی سالانہ تعطیلات میں نو روزہ دورہ تفسیر ایات عظمت صحابہؓ کا انعقاد کر رہے ہیں، جس میں سکول و کالج کے طلباء سمیت عام مسلمان بھی بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہیں، ہماری اہل سنت مجلس علمی نے قرآن کریم کی ان 1226آیات کا مجموعہ تیار کیا ہے، جن میں حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی صراحتاً یا اشارتاً تعریف و توصیف بیان کی گئی ہے۔ان آیات کریمہ کو ماہرین فن اساتذہ کرام پوری تحقیق و تفصیل کے ساتھ طلباء کرام کو پڑھاتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایک نیا مجموعہ ان احادیث نبویہ کا بھی جمع ہو چکا ہے، جن میں حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی مدح و توصیف بیان کی گئی ہے، بہت جلد اسے بھی ہم اس کورس کا حصہ بنائیں گے۔ایک بیدار مغز صحافی ہونے کی حیثیت سے آپ نے جس طرح معاشرے میں فتنے کا سبب بننے والے ٹی وی اینکرز اور یوٹیوبرز کی نشاندہی فرمائی ہے اس پر اپ داد و تحسین کے مستحق ہیں، ارباب اقتدار کو چاہیے ان ناسوروں کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اور جو لوگ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی گستاخیوں کے مرتکب ہیں یا سبب بنتے ہیں، انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ’’ناموس صحابہؓ و اہل بیتؓ بل‘‘کو نافذ کیاجائے اور ایسے بدباطن اور مفسدین کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے۔
والسلام دعا گو و دعا جو
اورنگزیب فاروقی
صدر اہلسنت والجماعت پاکستان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علیہم اجمعین کی اہل بیت شامل ہیں کے ساتھ ہیں اور ہیں کہ ہے اور
پڑھیں:
گلگت میں بین المسالک ہم آہنگی کانفرنس کی ویڈیو رپورٹ
اسلام ٹائمز: کانفرنس میں شریک علمائے کرام میں اسماعیلی ریجنل کونسل کے الواعظ کریم خان، مولانا سرور شاہ، مولوی توفیق مدنی، مولانا خلیل قاسمی، شیخ مرزا علی و دیگر نے اپنے اپنے خطاب میں امن، اتحاد اور بین المسالک ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ نبی کریم (ص) کی تعلیمات کی روشنی میں علاقائی امن کے قیام کے لیے متحد رہیں۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: لیاقت علی انجم
گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی جانب سے گلگت میں بین المسالک ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، حکومتی عہدیداران اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے درمیان رواداری، برداشت اور مکالمے کو فروغ دینا تھا، تاکہ ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی کو مزید تقویت دی جا سکے۔ اس موقع پر گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے بحیثیت مہمان خصوصی اپنے خطاب میں بین المذاہب ہم آہنگی کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور علماء کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مذہبی رہنماء معاشرے کو امن، برداشت اور بھائی چارے کے پیغام سے منور کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام امن، محبت اور انسانیت کا درس دیتا ہے اور تمام مکاتب فکر کے درمیان اتحاد و یگانگت ہی قومی ترقی کی بنیاد ہے۔ گورنر سید مہدی شاہ نے کہا فرقہ وارانہ اختلافات سے بالاتر ہو کر ہمیں ایک پرامن اور خوشحال معاشرے کے قیام کے لیے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔
کانفرنس میں شریک علمائے کرام میں اسماعیلی ریجنل کونسل کے الواعظ کریم خان، مولانا سرور شاہ، مولوی توفیق مدنی، مولانا خلیل قاسمی، شیخ مرزا علی و دیگر نے اپنے اپنے خطاب میں امن، اتحاد اور بین المسالک ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ نبی کریم (ص) کی تعلیمات کی روشنی میں علاقائی امن کے قیام کے لیے متحد رہیں اور آپس کے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر یگانگت اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ یہ کانفرنس نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کی جانب ایک مثبت قدم ثابت ہوگی۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial