ایک سینیئر ایرانی جج کو منگل کی صبح جنوبی شہر شیراز میں چاقو کے وار کرکے قتل کر دیا گیا، شہریوں نے فوری انصاف اور خصوصی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جسے حکام نے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔

صوبائی عدالتی اہلکار صدر اللہ راجی نصیب کے مطابق، شیراز میں فوجداری عدالت 2 کی برانچ 102 کے سربراہ جج احسان باقری کو دو حملہ آوروں نے اس وقت قتل کر دیا جب وہ عدالت جا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: سپریم کورٹ کے باہر فائرنگ سے 2 ججز جاں بحق

38 سالہ جج باقری ایران کے عدالتی نظام میں 12 سال سے زائد عرصے تک خدمات انجام دے چکے تھے، ان پر ایک ’ٹھنڈے ہتھیار‘ سے حملہ کیا گیا تھا، اس اصطلاح کو ایران میں اکثر چاقو یا دیگر تیز دھار چیزوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جج احسان باقری حملے کے فوراً بعد ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

راجی نصیب نے ایک بیان میں کہا کہ جج احسان باقری کو آج صبح دہشت گردی کی کارروائی کے بعد شہید کر دیا گیا، مجرموں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ کلام حسین محسنی ایجی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے خصوصی اور فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ’حکام کو ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق

قتل کے پیچھے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہیں اور ابھی تک کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم، اس واقعے نے عدالتی شخصیات، خاص طور پر مجرمانہ اور حساس مقدمات میں ملوث افراد کی حفاظت کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔

صوبہ فارس میں سیکیورٹی فورسز مبینہ طور پر مشتبہ افراد کا سراغ لگانے کی کوشش میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احسان باقری ایران جج دہشت گردی سیکیورٹی فورسز شیراز فوجی عدالت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران سیکیورٹی فورسز فوجی عدالت

پڑھیں:

معصوم شہریوں کے قاتل کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، سرفراز بگٹی

کوئٹہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کا پیچھا آخری حد تک کیا جائیگا۔ اور انکے خلاف فیصلہ کن اور بلا تاخیر کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبے کی مجموعی سکیورٹی صورتحال بالخصوص ڈب سرہ ڈاکئی میں پیش آنے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری اور سکیورٹی حکام نے واقعے کے محرکات، اب تک کی پیش رفت اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ کو ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی سنگین کوشش قرار دیتے ہوئے واضح ہدایت دی کہ اس انسانیت سوز کارروائی میں ملوث دہشت گردوں کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں معصوم شہریوں کے قاتل کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ دہشت گردوں کا پیچھا آخری حد تک کیا جائے گا۔ اور ان کے خلاف فیصلہ کن اور بلا تاخیر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ لیویز اور پولیس کے دائرہ اختیار کی تفریق سے بالاتر ہوکر مشترکہ اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ ایسے عناصر دوبارہ کسی علاقے میں سر اٹھانے کی جرات نہ کرسکیں۔ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے واقعات میں فوری اور مربوط ردعمل کے نظام (رسپانس میکنزم) کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قانون کی عملداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور امن دشمن عناصر کے ساتھ پوری قوت سے نمٹا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے واقعے میں شہید ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • معصوم شہریوں کے قاتل کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، سرفراز بگٹی
  • پاکستانی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے‘ کاشف سعید شیخ
  • آئی اے ای اے کا دوہرا معیار برقرار رہا تو جوہری تعاون نہیں ہوگا: ایرانی صدر
  • بھارت دہشت گردی کا عالمی اسپانسر، پاکستان ہر فورم پر معاملہ اٹھا رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • بلوچستان میں بھارتی مداخلت ہے، بھارتی پراکسیز دہشت گردی میں ملوث ہیں،ترجمان
  • بلوچستان میں بھارتی پراکسیز دہشت گردی میں ملوث ہیں، دفتر خارجہ
  • بلوچستان میں بھارتی پراکسیز دہشت گردی میں ملوث ہیں: دفتر خارجہ
  • احسان: مالک سے وفاداری
  • ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی کوئی جرأت نہیں کر سکتا( پاک فوج)
  • پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)